Pages - Menu

نماز اور تلاوتِ قرآن مجید میں دل لگانے کا طریقہ

بعض حضرات نیک اعمال خصوصاً نماز میں دل نہ لگنے کا شکوہ کرتے ھیں اور پھر اس کے لئے وظیفوں کی تلاش میں رھتے ھیں حالانکہ اعمال پر ثابت قدمی کے لیے سب سے بنیادی اور اہم چیز انسان کی ہمت اور پختہ عزم  کا ھونا ضروی ھوتا ہے اور اس مقصد کو پانے کے لئے بد دین لوگوں سے کنارہ کش ھو کر  نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنا ایک تریاق کی حیثیت رکھتا ہے ، اس لیے عبادات اور اعمال کی ترقی  کے لیے کسی وظیفے کی ضرورت نہیں ھوتی بلکہ ہمت ، پختہ عزم اور پھر جہدِ مسلسل کی ضرورت ھوتی ہے اور اصلاحی مواعظ سننا اور پڑھنا اس میں ممد ومعاون ہوتا ھے ۔ 

 یہ بات ھمیشہ یاد رکھنی چاھیے کہ نماز پڑھنے میں دل لگے یا نہ لگے ، تلاوت میں لذت محسوس ہو یا نہ ھو ، ہم ھر صورت ان اعمال کے کرنے کے پابند ہیں کیونکہ مسلمان نیک اعمال صرف  رب کریم کی رضا کے لیے ھی کرتاہے، خواہ اسے اس میں لذت آئے یا نہ آئے، دل لگے یا نہ لگے ۔ یہ روحانی دواء ہے ، دواء میں مزہ آئے یا نہ آئے ھر صورت لینا ضروری ھوتا ہے تاکہ صحت خراب نہ ہو ،اسی طرح تمام عبادات ، بالخصوص  نماز اور تلاوتِ قران پاک روحانی غذائیں ھیں ان پر عمل کرنا اور روزانہ تلاوتِ قران پاک کی عادت بنانا بے حد ضروری ہے ورنہ روحانی کمزوری کے خدشہ کے ساتھ ساتھ جنت سے محرومی کا خطرہ بھی ہے ۔

فرض نمازیں مرد مسجد میں جا کر تکبیرہ اولی کے ساتھ جماعت کے ساتھ صفِ اول میں پڑھنے کی کوشش کریں اور عورتیں اول وقت میں گھر پر نماز کا اھتمام کریں ، فرائض، سنن اور نوافل کو تمام آداب کے ساتھ ادا کریں، نماز کے دوران اللہ تعالی کے سامنے کھڑے ہونے کا احساس کریں، دل و دماغ سے نماز میں حاضر رہیں، اپنے جسم کی حرکات و سکنات کو قابو میں رکھیں، قیام کے دوران اپنی نگاہ کو سجدے کی جگہ پراور رکوع میں پیروں کی جانب مرکوز رکھیں ، سجدے کی حالت میں نگاہ ناک  اور قعدے میں اپنی گود کی جانب رکھیں، پہلے سلام کے وقت دائیں کندھے اور دوسرے سلام کے وقت بائیں کندھے کو دیکھیں، اگر اس کے باوجود بھی وسوسے آئیں تو انہیں اہمیت نہ دیں، نمازیں اسی طریقے کے مطابق پڑھتے رہیں ، ان شاء اللہ آھستہ آھستہ وسوسے خود بخود ختم ہوجائیں گے اور نمازوں میں دل لگنا شروع ھو جائے گا۔ 

یہ بات بھی ذھن میں رھنی چاھیے کہ نمازی وہ ھوتا ھے جو پانچ وقت پابندی کے ساتھ نمازوں کی آدائیگی کا اھتمام کرے یعنی پانچ نمازیں لازمی پڑھے ۔ جو شخص روزانہ پانچ سے کم یعنی چار یا اس سے کم  نمازیں ادا کرتا ھے وہ نمازی نہیں ھوتا نہ ھی وہ نمازیوں کی فہرست میں شمار ھوتا ھے۔

ویسے تو ھر ایک نماز اپنی اپنی جگہ پر خصوصیت کی حامل ھے لیکن فجر کی نماز مسلمانوں کے لیے بہت ھی اہمیت کی حامل ہے حدیث مبارکہ میں ہے کہ فجر کی نماز منافقین پر بہت بھاری ہوتی ہے ۔ عام طور سے مسلمان نیند کے غلبے اور سستی سے اس نماز کوچھوڑ دیتے ہیں ۔ فجر کی نماز میں کوتاہی عموما رات کوزیادہ دیر تک جاگنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔اس لیے عشاء کی نماز کے بعد جلدی سونے کی  عادت بنائے ، بلاضرورت عشاء کے بعد زیادہ دیر تک نہ جاگے اس کے علاوہ انسان رات کو سونے سے پہلے دل میں تہجد یا کم از کم فجر کی نماز پڑھنے کا پکا ارادہ کرلے اور اگر ھو سکے تو دو رکعت صلاۃ الحاجۃ پڑھ کر اللہ پاک سے دعا بھی کرے ،نیز صبح جاگنے کے لیے حتی الوسع الارم وغیرہ بھی لگالے تو صدق نیت اور پختہ عزم کے ذریعہ فجر میں اٹھا جاسکتا ہے  اور جب فجر کے وقت آنکھ   کھلےتو  فوراً اٹھ جائے ، مزید نہ سوئے تو فجر کے لیے اٹھنا آسان ہوجائے گا ، جیسے رمضان المبارک میں سحری کے لیے صدق نیت اور پختہ عزم کی وجہ سے  اٹھنا ممکن ہوجاتا ہے۔

اسی طرح قرآنِ کریم کی تلاوت انتہائی  ادب کے ساتھ کرنی چاہیے، علماء نے اس کی تلاوت کے کچھ آداب بیان فرمائے ہیں، آداب میں  سے ایک ادب یہ ہے کہ مسواک اور وضو  کرنے کے بعد کسی جگہ یک سوئی کے ساتھ  نہایت ادب، سکون و تواضع کے ساتھ اگر ممکن ھو تو قبلہ رخ بیٹھے، کوشش کی جائے کہ چارزانو ہو کر اور ٹیک لگا کر نہ بیٹھے، قرآن کی عظمت دل میں  رکھے اور یہ تصور کرے کہ یہ اس ذات کا کلام ہے جو تمام بادشاہوں  کا بادشاہ ہے، پھر نہایت خشو ع و خضوع کے ساتھ تلاوت کر ے ، اگر معنی سمجھتا ہے تو تدبرو تفکر کے ساتھ آیاتِ رحمت و مغفرت پر رحمت اور مغفرت کی دعا مانگے اور عذاب اور وعیدوں  کی آیات پر اللہ  کے عذاب سے پناہ مانگے، اور آیاتِ تقدیس و تنزیہ پر سبحان اللہ  کہے  اور بوقتِ تلاوت رونے کی سعی و کوشش کرے، اگر رونا نہ آئے تو  بہ تکلف روئے اور رونے والوں  جیسی صورت بنائے۔

اللہ تعالی ھم سب کو ان اعمال کے کرنے کی توفیق عننایت فرمائے 

آمین یا رب العالمین