Pages - Menu

لفظ “خاتم النبیین” کا مفہوم اور تفسیر

 

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّـٰهِ وَخَاتَـمَ النَّبِيِّيْنَ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمًا O

محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  ) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور سب نبیوں کے خاتمے پر ہیں، اور اللہ ہر بات جانتا ھے

تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  آخری نبی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ھے کہ رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد قیامت تک کسی بھی شخص کو (چاھے وہ کتنے ھی اُونچے درجہ کا حامل کیوں نہ ھو ) منصبِ نبوت پر فائز نہیں کیا جائیگا۔


*خاتم النبیین کی نبوی تفسیر

حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کا آخری نبی ہونا جس طرح قرآنی آیات میں صراحت کے ساتھ بیان ہوا ہے اسی طرح احادیث نبوی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ میں تواتر کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے بار بار تاکید کے ساتھ اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا ہے اور مختلف تمثیلات کے ذریعے اس اصطلاح کے معنی کی وضاحت فرمائی ہے جس کے بعد اس لفظ کے معنی میں کسی قسم کی تاویل و تعبیر کی گنجائش نہیں رہتی۔

چند احادیثِ نبوی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  ملاحظہ ھوں ۔ 

حضرت ثوبان  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور آکرم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے فرمایا کہ '' 

وإنہ سیکون في أمتي کذابون ثلاثون کُلھم یزعم أنہ نبي، و أنا خاتم النبیین، لا نبي بعدي

میری امت میں تیس کذاب  پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ) ہوں، میرے بعد کوئی (کسی قسم کا ) نبی نہیں۔''(ابودائود ، ترمذی )

اس حدیث شریف میں رسولِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے لفظ ''خاتم النبیین'' کی تفسیر بیان فرمائی ھے آپ  'صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے صاف صاف ارشاد فرما دیا کہ” لا نبی بعدی'' یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں بن سکتا کیونکہ نبوت کا دروازہ ھمیشہ ھمیشہ کے لئے بند ھو گیا ھے ۔ اسی لئے حافظ ابن کثیررحمة اللہ علیہ اپنی تفسیر میں اس آیت کے تحت چند احادیث نقل کرنے کے بعد آٹھ سطر پر مشتمل ایک نہایت ایمان افروز ارشاد فرماتے ہیں۔ چند جملے ملاحظہ فرمائیں 

'' اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے حدیث متواتر کے ذریعہ خبر دی کہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تاکہ لوگوں کو معلوم رہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد جس نے بھی اس مقام (یعنی نبوت) کا دعویٰ کیا وہ بہت کذاب ، بہت بڑا افترا پرداز' بہت بڑا ہی مکار فریبی ، خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہوگا ۔ اگرچہ وہ خوارقِ عادات اور شعبدہ بازی دکھائے اور مختلف قسم کے جادو اور طلسماتی کرشموں کا مظاہرہ کرے۔'' 

(تفسیر ابن کثیر)

سیدنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے (سیدنا) علی بن ابی طالب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُا سے فرمایا:

أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي

کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔ (صحیح مسلم)


سیدنا جبیر بن مطعم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے فرمایا :

وآنا العاقب

(اور میں عاقب (آخری نبی) ہوں۔

 (صحیح بخاری - صحیح مسلم


حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے فرمایا: میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے گھر تعمیرکیا اور اس کو خوب آراستہ و پیراستہ کیا، لیکن ایک گوشہ میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ آکر اس مکان کو دیکھنے لگے اورخوش ہونے لگے اور کہنے لگے! یہ اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی (پھر) آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے فرمایا: پس میں وہی آخری اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں۔‘‘

( بخاری - مسلم - نسائی)


*خاتم النبیین کی تفسیر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم سے*


حضرات صحابہ کرام رَضِوان اللہ تَعَالٰی عَنْہُم کا  مسئلہ ختم نبوت سے متعلق مؤقف کیلئے یہاں پر صرف دو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی آراء مبارکہ درج کی جاتی ہیں۔

حضرت قتادہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  اللہ کے رسول اور خاتم النبیین یعنی آخرالنبیین ہیں۔'' (ابن جریر )

حضرت حسن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے آیت خاتم النبیین کے بارہ میں یہ تفسیر نقل کی گئی ہے کہ'' اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   پر ختم کردیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   ان رسولوں میں سے جو اللہ کی طرف سے مبعوث ہوئے آخری ٹھہرے۔'' (درّ منثور )

کیا اس جیسی صراحتوں کے بعد بھی کسی شک یا تاویل کی گنجائش باقی رھتے ہے؟ اور بروزی یا ظلی کی من گھڑت تاویل چل سکتی ہے؟


*خاتم النبیین اور اجماع امت*

1) حجة الاسلام امام غزالی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:''بے شک امت نے بالاجماع اس لفظ (خاتم النبیین) سے یہ سمجھا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد نہ کوئی نبی ہوگا اور نہ رسول، اور اس پر اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل و تخصیص نہیں اور اس کا منکر یقینااجماع امت کا منکر ہے۔'' (الاقتصاد فی الاعتقاد )

علامہ سید محمود آلوسی تفسیر روح المعانی میں زیر آیت خاتم النبیین لکھتے ہیں:اور آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کا خاتم النبیین ہونا ایسی حقیقت ہے جس پر قرآن ناطق ہے، احادیث نبویہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے جس کو واشگاف طور پر بیان فرمایا ہے اور امت نے جس پر اجماع کیا ہے، پس جو شخص اس کے خلاف کا مدعی ہو اس کو کافر قرار دیا جائے گا اور اگر وہ اس پر اصرار کرے تو اس کو قتل کیا جائے گا۔'' 

(روح المعانی )


3) امام حافظ ابن کثیر رحمة اللہ علیہ اس آیت کے ذیل میں اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں ''یہ آیت اس مسئلہ میں نص ہے کہ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   کے بعد کوئی نبی نہیں اور جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد کوئی نبی نہیں تو رسول بدرجہ اولیٰ نہیں ہوسکتا، کیونکہ مقام نبوت مقام رسالت سے عام ہے۔ کیونکہ ہر رسول نبی ہوتا ہے اور ہر نبی رسول نہیں ہوتا او ر اس مسئلہ پر کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں، آنحضرت  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کی متواتر احادیث وارد ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت سے مروی ہے۔ (تفسیر ابن کثیر )

4) امام قرطبی اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ''خاتم النبیین کے یہ الفاظ تمام قدیم و جدید علماء کے امت کے نزدیک کامل عموم پر ہیں۔ جو نص قطعی کے ساتھ تقاضا کرتے ہیں کہ آنحضرت  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد کوئی نبی نہیں۔ (تفسیر قرطبی )

پس عقیدۂ ختم نبوت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  جس طرح قرآن کریم کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے اسی طرح آنحضرت  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے اور ہر دور میں امت کا اس پر اجماع و اتفاق چلا آیا ہے۔


*خاتم النبیین اور اصحابِ لغت*

خاتم النبیین ''ت'' کی زبریازیر سے قرآن و حدیث کی تصریحات اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ و تابعین رحمة اللہ علیہ کی تفاسیر اور ائمہ سلف رحمة اللہ علیہ کی شہادتوں سے بھی قطع نظر کرلی جائے اور فیصلہ صرف لغت عرب پر رکھ دیا جائے تب بھی لغت عرب یہ فیصلہ دیتی ہے کہ آیت مذکورہ کی پہلی قرات پر دو معنی ہوسکتے ہیں، آخرالنبیین اور نبیوں کے ختم کرنے والے، اور دوسری قرات پر ایک معنی ہوسکتے ہیں یعنی آخر النبیین۔ لیکن اگر حاصل معنی پر غور کیا جائے تو دونوں کا خلاصہ صرف ایک ہی نکلتا ہے اور بہ لحاظ مراد کہا جاسکتا ہے کہ دونوں قراتوں پر آیت کے معنی لغتاً یہی ہیں کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  سب انبیاء علیہم السلام کے آخر ہیں، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعدکوئی نبی پیدا نہیں ہوسکتا۔

آجکل قادیانی اوپر درج شدہ آیت مبارکہ کی من گھرت تفسیر بیان کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے کی ناپاک کوشش کر رھے ھیں وہ اس آیت مبارکہ کی اپنی مرضی کی تشریح کرکے ملعون  مرزا قادیانی کی نبوت ثابت کرنا چاھتے ھیں یہ سلسلہ نیا تو نہیں ھے بلکہ جب سے ملعون مرزا قادیانی کا فتنہ شروع ھوا ھے اسی وقت سےیہ کوشش بھی  مختلف اوقات میں مختلف طریقوں سے جاری ھے خود ملعون مرزا قادیانی کی اس آیت مبارکہ کے حوالے تشریح مختلف اوقات میں مختلف رھی ھے ذیل میں اس کی اپنی کتابوں سے کچھ حوالے دیے جا رھے ھیں جن سے اس کذاب کی شاطرانہ اور مکروہ چالوں کا پتہ چلتا ھے


*خاتم النبیین کی قادیانی تفسیر*

 ملعون مرزا قادیانی نے آیت مبارکہ “خاتم النبیین “ کی مختلف ادوار میں تین مختلف تفسیریں کی ہیں۔


١۔ *پہلا دور1901ء سے پہلے*

اس دور میں ملعون مرزا قادیانی ختم نبوت کا قائل تھااور آنحضرت  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد کسی بھی مدعی نبوت کو کافر ، کاذب اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا تھا۔ملاحظہ فرمایئے آیت مذکورہ کا ترجمہ مرزا قادیانی کے قلم سے

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّـٰهِ وَخَاتَـمَ النَّبِيِّيْنَ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمًا O

" محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں ۔مگر وہ رسول ہے۔اور ختم کرنے والا ہے نبیوں کا"

(ازالہ اوہام صفحہ 614روحانی خزائن جلد 3صفحہ431از مرزا قادیانی)


*دوسرا دور1901ء اور بعد*

1901ء میں مرزا قادیانی نے "ایک غلطی کا ازالہ " کتاب لکھی اور خود نبوت کا دعویٰ کر دیا۔اور آیت خاتم النبیین میں یہ تاویل کی کہ اگرچہ خاتم النبیین کا مطلب تو وہی ہے کہ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔ مگر خودآپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کا دوبارہ اس دنیا میں آنا اس کے منافی نہیں۔ملاحظہ فرمایئے

''لیکن اگر کوئی شخص اسی خاتم النبیین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  میں ایسا گم ہو کہ بباعث نہایت اتحاد اور نفی غیریت کے اسی کا نام پا لیا ہواور صاف آئینہ کی طرح محمدیۖ چہرہ اس میں انعکاس ہو گیا ہوتو وہ بغیر مہر توڑنے کے نبی کہلائے گا۔ کیونکہ وہ محمد ھے گو ظلی طور پر پس باوجود اس شخص کے دعوےٰ نبوت کے جس کا نام ظلی طور پر محمدۖ اور احمدۖ رکھا گیا پھر بھی سیدنا محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  خاتم النبیین ہی رہاکیونکہ یہ محمدۖ ثانی(مرزا قادیانی -ناقل) اسی محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   کی تصویر اور اسی کا نام ہے''۔ (ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 5روحانی خزائن جلد 18صفحہ209از مرزا قادیانی)

اس جگہ ملعون مرزا قادیانی خاتم النبیین کے معنی تو وہی لیتا ہے جو سب مسلمان سمجھتے ہیں لیکن اپنا نبی ہونا اس کے منافی نہیں جانتا کیونکہ (معاذ اللہ)مرزا قادیانی اپنے آپکو عین محمد و احمد کہتا ہے جو اسکی شکل میں دوبارہ دنیا میں آئے۔


*تیسرا دور قبل از موت*

ملعون مرزا قادیانی نے اپنی عبرت ناک موت سے ایک سال قبل 1907ء میں"حقیقة الوحی"نامی کتاب لکھی اور آیت خاتم النبیین کا ایک اور نیا اور اچھوتا مفہوم بنایا۔

1)"اللہ جل شانہ نے آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کو صاحب خاتم بنایا۔ یعنی آپ کو افاضہ کمال کے لئے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہر گز نہیں دی گئی اسی وجہ سے آپ کا نام خاتم النبیین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  ٹھرا یعنی  آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشی ہے۔اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔" (حقیقة الوحی صفحہ97 روحانی خزائن جلد22صفحہ100از مرزا قادیانی)

یعنی خاتم النبیین کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ نے نبوت کی مہر آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کو دے دی اور اس مہر سے آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  جسے چاہیں نبی بنا سکتے ہیں۔

2)"اور بجز اسکے کوئی نبی صاحب خاتم نہیں ایک وہی ہے جس کی مہر سے ایسی نبوت بھی مل سکتی ہے جس کے لئے امتی ہونا لازمی ہے"

(حقیقة الوحی صفحہ 28مندرجہ روحانی خزائن جلد 22صفحہ 30از مرزا قادیانی)


 صحابہ کرام رَضِوان اللہ تَعَالٰی عَنْہُم  کے عہدکا جھوٹا مدعی نبوت ملعون مسیلمہ کذاب تھا اور ہمارے عہد کا جھوٹا مدعی نبوت ملعون مرزا قادیانی ہے۔ جتنے خطرناک مسیلمہ کے پیروکار تھے، اس سے کہیں زیادہ خطرناک مرزا قادیانی کے پیروکار ہیں۔مرزا قادیانی اور اس کی شیطانی جماعت کا کفروارتداد مسیلمہ کذاب اور اس کی ابلیسی پارٹی سے زیادہ موذی ہے۔ یہ ابلیسی پارٹی مسلمانوں کے ایمان کی ڈاکو ھے اس لئے مسلمانوں کو ان سے ھوشیار رھنے کی اشد ضرورت ھے 

اللہ پاک تمام امت مسلمہ کو قادیانیوں کی ھر قسم کی مکروہ سازشوں سے محفوظ رکھے

آمین یا رب العالمین