سماجی آخلاقیات


1۔ کسی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ فون کال مت کریں . اگر وہ اپکی کال نہیں اٹھاتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی اور ضروری کام میں مصروف ہیں ۔

اسی طرح کسی کے گھر 3 بار دستک دینے کے بعد واپس آجائیں۔ کسی کے گھر میں مت جھانکیں۔  

.

2۔ کسی سے لی گئی ادھار رقم انکے یاد دلانے سے پہلے ادا کردیں . 1 روپیہ ہو یا 1 لاکھ یہ آپ کے کردار کی پختگی دکھاتا ہے۔


3۔ کسی کی دعوت پر مینو پر مہنگی ڈش کا آرڈر نہ کریں. اگر ممکن ہو تو ان سے پوچھیں کہ آپ کے لئے کھانے کی اپنی پسند کا آرڈر دیں ۔


4۔ مختلف سوالات کسی سے مت پوچھیں جیسے 'اوہ تو آپ ابھی تک شادی شدہ نہیں ہیں

' یا '

آپ کے بچے نہیں ہیں

' یا '

 'آپ نے گھر کیوں نہیں خریدا؟'

' یا کسی شادی شدہ لڑکی کو یہ مت کہیں کہ '

'یہ آپ نے اپنی صحت کا کیا حال کر لیا ہے'


یہ ہرگز آپ کا ذاتی مسئلہ نہیں ہے. دوسروں کی پرسنل سپیس میں گھسنے سے احتراز کریں۔ خصوصا  غیر خواتین سے انکی عمر ہرگز نا پوچھی جائے۔ آپ نے ان سے نکاح نہیں کرنا ہوتا۔


5۔ ہمیشہ اپنے پیچھے آنے والے شخص کے لئے دروازہ کھولیں. یہ آپ کی منکسر المزاجی کو ظاہر کرے گا۔ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پیچھے آنے والا چھوٹا ہے یا بڑا۔ 


6۔ اگر آپ کسی دوست کے ساتھ ٹیکسی لے لیں ، اور کرایہ وہ ادا کرتا ہے تو اگلی بار آپ ضرور ادا کریں.


7۔ مختلف سیاسی، مذہبی، معاشرتی نظریات کا احترام کریں. سب کو اپنے برابر عزت دیں۔ اپنی رائے اور اپنا عقیدہ لوگوں پر ٹھونسنے کی کوشش نہ کریں جب تک کہ کوئی خود آپ سے پوچھنا یا سیکھنا نہ چاہے۔


8۔ لوگوں کی بات نہ کاٹیں۔ آواز کو دھیمی مگر دلائل کو مضبوط رکھیں۔ بات کو دہرانے سے اور تکرار کرنے سے اسکا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ 


9۔ اگر آپ کسی سے مذاق کر رہے ہیں اور وہ اس سے لطف اندوز نہیں ہوتے تو رک جائیں اور دوبارہ کبھی ایسا نہ کریں. مذاق اور تضحیک میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ 


10۔ جب کوئی آپکی مدد کرے تو آپ اسکا شکریہ ہمیشہ ادا کریں۔


11۔ کسی دوست کی تعریف کرنی ہو تو لوگوں کے سامنے کریں اور تنقید اس پے صرف تنہائی میں کریں۔ 


12۔ کسی کے وزن اور جسمانی ساخت پر تبصرہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، اگر وہ خود اپنےمسائل کے بارے بات کرنا چاہتا ہے تب ہی گفتگو کریں۔ 


13۔ جب کوئی آپ کو اپنے فون پر ایک تصویر دکھاتا ہے، تو بائیں یا دائیں سوائپ نہ کریں. آپکو کچھ نہیں پتہ کہ آگے اسکی انتہائی ذاتی اور فیملی کی تصاویر ہوں۔ اسی طرح سے اگر کوئی آپ کو اپنا فون کسی سے بات کرنے کے لیے دیتا ہے تو اس کا فون اپنے کان سے لگا کے بات کرنے کے بعد صاف کر کے اسے واپس کریں۔


14۔ اگر آپ کو کوئی بتاتا ہے کہ اسے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے تو یہ نہ پوچھیں کہ کس لئے۔ بس آپ اچھی صحت کی دعا دیں. اگر وہ اس کے بارے میں بات کرنا یا مشورہ لینا چاہتا ہے تو وہ ضرور دیں۔


15۔ جس طرح آپ اپنے باس کے ساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اسی طرح اپنے سے نچلے لوگوں کے ساتھ پیش آئیں۔ اپنے سے کم تر حثیت کے لوگوں سے آپکا برتاو آپکے کردار کا آئینہ دار ہے ۔ یہ لوگ آپ کی دل سے اور اس سے بڑھ کر عزت کریں گے جو آپ ظاہراً اپنے باس کی کرتے ہیں۔ 


16۔ اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ براہ راست بات کر رہا ہے، تو آپ مسلسل اپنے موبائل فون کی طرف نہ دیکھیں۔ دوسرے کو لگے گا آپ اسے اگنور کر کے اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔ 


17۔ جب تک آپ سے پوچھا نہ جائے مشورہ ہرگز نہ دیں۔ بلا ضرورت مشورہ صرف اپنی فیملی اور  انتہائی قریبی دوستوں تک محدود رکھیں۔ 


18۔ کسی سے عرصے بعد ملاقات ہو رہی ہو تو ان سے عمر اور تنخواہ نہ پوچھیں جب تک وہ خود اس بارے میں بات نہ کرنا چاہیں۔


19۔ اپنے کام سے کام رکھیں اور کسی معاملے میں دخل نہ دیں جب تک آپکو دعوت نہ دی جائے۔


20۔ اگر آپ گلی میں کسی سے بات کر رہے ہیں تو دھوپ کا چشمہ اور ہینڈ فری اتار دیں، یہ احترام کی نشانی ہے۔


21۔ دوسروں کی خواتیں کی طرف دیکھنے سے بالکل پرہیز کریں۔ خصوصاً معاشرتی طور پر باپردہ خواتین کو۔ اپنی خاتون خانہ کی موجودگی میں ایسا کرنا آپ کے جسمانی سلامتی اور عزت نفس کی بربادی کا باعث ہو سکتا ہے۔  معاشرتی لحاظ سے بیہودہ لباس کسی خاتون کو دیکھنے اور اسکے کردار کا لائسینس نہیں ہوتا۔ بطور انسان معاشرتی اقدار کی پابندی کرنا ضروری ہے لیکن آپ کی حکمرانی آپ کے گھر تک ہے۔


22۔ پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے انتہائی ضعیف اور اپنے سے بڑی عمر خواتین کے لیے سیٹ لازمی چھوڑ دیں۔ اس بات کو انکا حق سمجھیں۔ بڑھاپا آپ پر بھی آنا ہے۔ رش میں کوشش کریں دوسروں سے مناسب فاصلہ بنائے رکھیں۔ کسی کو ٹچ نا کریں اور نا ٹچ ہونے دیں۔ 


23۔ کسی کے سامنے آنکھ ناک کان دانتوں کی صفائی سے پرہیز فرمائیں۔ یہ ذاتی کام گھر میں یا تنہائی میں سر انجام دیے جائیں۔ 


24۔ محفل میں کھانا کھاتے ہوئے منہ سے آواز نا آنے دیں۔ کسی کے گھر بطور مہمان گئے ہوں تو کھانے کی تعریف لازمی کریں اور واپسی پر میزبان کا شکریہ ادا کریں۔


 25۔ بطور میزبان مہمان کو گھر کے گیٹ تک لازمی رخصت کر کے آئیں اور اسکی آمد پر مسکرا کر ملیں چاہے آپکا دل نا بھی کرے۔ مہمان کو زحمت نہیں رحمت تصور کریں۔ لیکن آپ کسی کے گھر بلا اجازت نا جائیں تاکہ آپکی وجہ سے اسکی ذاتی مصروفیات کا حرج نا ہو۔ 


26۔ محلہ داروں سے ضرور ملتے رہا کریں۔ انسان  کو سماجی جانور کہا جاتا ہے۔ سماج سے جڑے رہیں۔ دوستوں کو بلا ضرورت بھی خیر خیریت کے لیے کال کر لیا کریں۔ رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں۔


27۔ اپنے دوست سے استعمال کیلیے ایسی کوئی چیز نہ مانگیں جسے دینے کو اس کا دل نہ چاہے اور وہ چیز اسے آپکو دینی پڑے، مثلاً گاڑی، موبائل وغیرہ


28۔ اگر کوئی چیز آپکو کہیں پڑی ملے تو اسے اس وقت تک نہ اٹھائیں جب تک کہ آپکو یقین نہ ہو کہ یہ آپ اسکے مالک تک پہنچا سکتے ہیں ورنہ اس وہیں پڑا رہنے دیں، اسکا مالک خود ہی اسے تلاش کرتا وہاں تک پہنچ جائے گا۔


ایک اچھا معاشرہ اچھے افراد سے وجود میں آتا ہے۔

Share: