*بسم الله الرحمن الرحيم*
*إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ (الأعراف )*
ترجمہ: حقیقت میں جو لو گ متقی ہیں اُن کا حال تو یہ ہوتا ہے کہ کبھی شیطان کے اثر سے کوئی برا خیال اگر انہیں چھو بھی جاتا ہے تو وہ فوراً چوکنے ہو جاتے ہیں اور پھر انہیں صاف نظر آنے لگتا ہے کہ ان کے لیے صحیح طریق کار کیا ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ پورے بدن کا دارالحکومت دل ہے اگر کسی نے صرف دل کے اوپر قبضہ کر لیا تو سمجھو پورے بدن پر قبضہ کر لیا.
شیطان بهي یہی چاہتا ہے کہ وہ انسان کے دل پر قبضہ کر لے تو وہ دل کے ارد گرد گھومتا ہے چکر لگاتا ہے اور اگر دیوار دل کے اندر کوئی سوراخ اور رخنہ نظر آتا ہے تو جگہ پا ليتا ہے اور دل كے اندر گھس جاتا ہے .
جن کے دلوں میں تقوی نہیں ہے انکے دلوں میں جگہ جگہ سوراخ اور رخنے رہتے ھیں اسکی مثال یوں سمجھئے کہ جب عمارت بوسیدہ ہو جاتی ہے تو جگہ جگہ دیواروں میں سوراخ ہو جاتے ہیں اور ان سوراخوں میں کیڑے مکوڑے اپنا گھر بنا لیتے ہیں اور کبھی کبھی تو ان سوراخوں میں سانپ بھی گھس جاتے ہیں اور اپنا گھر بنا کر انڈے اور بچے دے ديتے ہیں
لیکن اگر دیوار پوري طرح سیمنٹ هوئي ہو تو کوئی بھی کیڑا اور سانپ اپنا گھر نہیں بنا سکتا ... ایسے ہی کافر- مشرک اور بدعتی کا دل ايسی هي بوسیدہ عمارت جیسا ہوتا ہے جس ميں جگہ جگہ سوراخ ہوتے ہیں اور شیطان یہیں اپنا ڈیرہ جما لیتا ہے اور اپنا مسکن بنا لیتا ہے اور انڈے بچے بهي یہیں دے دیتا ہے .
لیکن جب شیطان تقوی والے دل کے پاس آتا ہے اور اسکے ارد گرد گھومتا ہے اور چکر لگاتا ہے ليكن چونکہ مسلمان كا تقوى شيطان كے لئے بجلي كے كرنٹ كي حيثيت ركهتا هے اور متقي كے دل ميں تقوی کا کرنٹ هر وقت جاری رہتا ہے سو جیسے هي شيطان اسے چھونے کی کوشش کرتا ہے تو اسے شديد جھٹکا لگتا ہے اورجب شيطان دیکھتا ہے کہ اس دل کی عمارت کی دیوار پلین اور سمینٹڈ ہے تو وہاں وہ ٹھہرنے کی جرات نہیں کرتا ..
الله تعالى هم سب کو شيطان كے حمله سے هميشه محفوظ و مأمون ركهے -
( آمين يا رب العلمين)