توبة النصوح

 

*وہ شخص جو عورت بن کر حمام میں لڑکیوں کو نہلایا کرتا تھا*


جیسا کہ ھر شخص جانتا ھے کہ پکی اور سچی توبہ کو توبةالنصوح کہا جاتا ھے ایسا کیوں ھے ؟ 

کہا جاتا ھے کہ زمانۂ قدیم میں نصوح نامی ایک عورت نما آدمی تھا، باریک آواز، بغیر داڑھی اور نازک اندام مرد وہ اپنی ظاہری شکل وصورت سے عورت ھی لگتا تھا اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ زنانہ حمام میں عورتوں کا مساج  کیا کرتا اور میل اتارتا تھا۔ کوئی بھی اسکی حقیقت نہیں جانتا تھا سبھی اسے عورت سمجھتے تھے۔ یہ طریقہ اسکے لئے ذریعہ معاش بھی تھا اور عورتوں کے جسم سے لذت بھی لیتا تھا۔ کئی بار ضمیر کے ملامت کرنے پر اس نے اس کام سے توبہ بھی کرلی لیکن ہمیشہ توبہ توڑتا رہا۔ وہ کافی مشہور ھو گیا تھا آھستہ آھستہ اس کے کام کی شھرت بادشاہ کے محل تک جا پہنچی ایک دن بادشاہ کی بیٹی نے اسے محل میں طلب کر لیا شھزادی کا حمام اور مساج کرنے کے بعد  بادشاہ کے حکم پر اسے شاھی حمام میں شھزادیوں کی خدمت کے لئے تعینات کر دیا گیا جہاں وہ مساج وغیرہ کا کام کرتا رھا  اللہ کا کرنا ایسا ھوا ایک دن شھزادی مساج سے فارغ ھوئی تو اسے پتہ چلا کہ اسکا گراں بہا گوھر (موتی یا ہیرا) کھو گیا ھے محل میں بہت تلاش کیا گیا مگر نہ ملا بادشاہ کی بیٹی نے حکم دیا کہ محل کے سب ملازمین کی تلاشی لی جائے۔ سب کی تلاشی لی گئی لیکن ہیرا نہیں ملا نصوح کو جب تلاشی کا معلوم ھوا تو وہ بہت پریشان ھوا کہ جامہ تلاشی پر اس کی آصل حقیقت منکشف ھو جائے گی جس سے اس کی رسوائی ھوگی اور یقینا بادشاہ کے عتاب سے بھی نہ بچ سکے گا وہ خوفزدہ ھو کر اور رسوائی کے ڈر سے ایک جگہ چھپ گیا تھا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ شہزادی کی کنیزیں اسے ڈھونڈ رہی ہیں تو اس نے سچے دل سے اللہ کو پکارا اور اللہ تعالی  کی بارگاہ میں دل سے سچی توبہ کی اور وعدہ کیا کہ آئندہ کبھی بھی یہ کام نہیں کروں گا، میری لاج رکھ لے میرے مولا۔

دعا مانگ ہی رہا تھا کہ اچانک باہر سے آوازسنائی دی کہ نصوح کو چھوڑ دو، ہیرا مل گیا ہے۔ نصوح نم آنکھوں سے شہزادی سے رخصت لے کر گھر آگیا ۔ نصوح نے قدرت کا کرشمہ دیکھ لیا تھا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کام سے توبہ کرلی۔ کئی دنوں سے شاھی حمام نہ جانے پر ایک دن شہزادی نے بلاوا بھیجا کہ حمام آکر میرا مساج کرے لیکن نصوح نے بہانہ بنایا کہ میرے ہاتھ میں درد ہے میں مساج نہیں کرسکتا ہوں۔ 

نصوح نے دیکھا کہ اس شہر میں رہنا اس کے لئے مناسب نہیں ہے کیونکہ شہزادی  اس کو چاہتی ہے اور اس کے ہاتھ سے مساج لینا پسند کرتی ھے اس نے جتنا بھی اس غلط طریقے سے مال کمایا تھا سب کا سب غریبوں میں بانٹ دیا اور شہر سے نکل کر کئی میل دور ایک پہاڑی پر ڈیرہ ڈال کر اللہ کی عبادت میں مشغول ہوگیا اور عرصہ دراز تک وہ اللہ کی عبادت کرتا رھا

ایک دن اس کی نظر ایک بھینس پر پڑی جو اس کے قریب گھاس چر رہی تھی۔ اس نے سوچا کہ یہ کسی چرواہے سے بھاگ کر یہاں آگئی ہے ، جب تک اس کا مالک نہ آ جائے تب تک میں اس کی دیکھ بھال کر لیتا ہوں، لہذا اس کی دیکھ بھال کرنے لگا۔ کچھ دن بعد ایک تجارتی قافلہ راستہ بھول کر ادھر آگیا جو سارے پیاس کی شدت سے نڈھال تھے انہوں نے نصوح سے پانی مانگا نصوح نے سب کو بھینس کا دودھ پلایا اور سب کو سیراب کردیا، قافلے والوں نے نصوح سے شہر جانے کا راستہ پوچھا نصوح نے انکو آسان اور نزدیکی راستہ دیکھایا ۔ نصوح کے اخلاق سے متاثر ہو کر تاجروں نے جاتے ہوئے اسے بہت سارا مال بطور تحفہ دیا۔ نصوح نے ان پیسوں سے وہاں کنواں کھدوا دیا۔ آہستہ آہستہ وہاں لوگ بسنے لگے اور عمارتیں بننے لگیں۔ وہاں کے لوگ نصوح کو بڑی عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ رفته رفته نصوح کی نیکی کے چرچے بادشاه تک جا پہنچے۔ بادشاہ کی دل میں نصوح سے ملنے کا اشتیاق پیدا ہوا۔

اس نے نصوح کو پیغام بھیجا کہ ھم آپ سے ملنا چاہتے ہیں مہربانی کرکے دربار تشریف لے آئیں۔ جب نصوح کو بادشاہ کا پیغام ملا اس نے ملنے سے انکار کر دیا اور معذرت چاہی کہ مجھے بہت سارے کام ہیں میں نہیں آسکتا، بادشاہ کو بہت تعجب ہوا مگر اس بے نیازی کو دیکھ کر ملنے کی طلب اور بڑھ گئی۔ بادشاہ نے کہا کہ اگر نصوح نہیں آسکتے تو ہم خود اس کے پاس جائیں گے۔ جب بادشاہ نصوح کے علاقے میں داخل ہوا، خدا کی طرف سے ملک الموت کو حکم ہوا کہ بادشاہ کی روح قبض کرلے۔ چونکہ بادشاہ بطور عقیدت مند نصوح کو ملنے آرہا تھا اور رعایا بھی نصوح کی خوبیوں کی گرویدہ تھی، اس لئے رعایا کے اصرار پر نصوح کوبادشاہ کے تخت پر بٹھا دیا گیا۔ نصوح نے اپنے ملک میں عدل اور انصاف کا نظام قائم کیا۔ وہی شہزادی جسے عورت کا بھیس بدل کر ہاتھ لگاتے ہوئے بھی ڈرتا تھا ،اس شہزادی نے نصوح سے شادی کرلی۔

ایک دن نصوح دربار میں بیٹھا لوگوں کی داد رسی کررہا تھا کہ ایک شخص وارد ہوا اور کہنے لگے کہ کچھ سال پہلے میری بھینس گم ہوگئی تھی ۔ بہت ڈھونڈا مگر نہیں ملی ۔

برائے مہربانی میری مدد فرمائیں۔ نصوح نے کہا کہ تمہاری بھینس میرے پاس ہے آج جو کچھ میرے پاس ہے وہ تمہاری بھینس کی وجہ سے ہے۔ نصوح نے حکم دیا کہ اس کے سارے مال اور دولت کا آدھا حصہ بھینس کے مالک کو دے دیا جائے۔ وہ شخص اللہ کے حکم سے کہنے لگا: اے نصوح جان لو، نہ میں انسان ہوں اور نہ ہی وہ جانور بھینس ہے۔ بلکہ ہم دو فرشتے ہیں تمہارے امتحان کے لئے آئے تھے یہ سارا مال اور دولت تمہارے سچے دل سے توبہ کرنے کا نتیجہ ہے یہ سب کچھ تمہیں مبارک ہو، وہ دونوں فرشتے نظروں سے غائب ہوگئے۔ اسی وجہ سے سچے دل سے توبہ کرنے کو توبه النصوح کہتے ہیں. تاریخ کی کتب میں نصوح کو بنی اسرائیل کے ایک بڑے عابد کی حیثیت سے لکھا گیا ہے۔ 

(کتاب: مثنوی معنوی)

نصوح رزق کمانے کے لئے اللہ کا نا پسندیدہ کام کیا کرتا تھا۔ جب وہ کام اللہ کے خوف کی وجہ سے چھوڑا تو اللہ نے رزق کے اسباب پیدا کئے اور بادشاہت تک عطا کر دی۔ حرام طریقے سے لذت حاصل کرنا چھوڑا تو اللہ نے نکاح میں شہزادی دے دی۔ اللہ تعالی سب کو توبہ کرنے، اور تا دم مرگ اس توبہ پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے 

(آمین ثم آمین)

※※※※※

Share: