شیطان سے بچنے کا علاج


ایک بزرگ عالم کے پاس ایک طالب علم  حصول علم کے لئے آیا، جو کافی عرصہ تک  ان سے دینی علوم سیکھتا رہا۔ علوم  کی تحصیل  کے بعد جب وہ اپنے وطن واپس جانے لگا تو وہ بزرگ اس سے کہنے لگے؛ میاں ایک بات تو بتاتے جاؤ۔ وہ کہنے لگا دریافت کیجئے۔ میں بتانے کے لیے تیار ہوں۔ بزرگ کہنے لگے اچھا یہ تو بتاؤ کیا تمہارے ہاں شیطان بھی ہوتا ہے؟ وہ کہنے لگا حضور شیطان کہاں نہیں ہوتا۔ شیطان تو ہر جگہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا؛ اچھا جب تم اللہ تعالیٰ سے دوستی لگانا چاہو اور شیطان تمہیں ورغلانے کی کوشش کرے تو تم کیا کرو گے؟ اس نے کہا میں شیطان کا مقابلہ کروں گا۔ بزرگ کہنے لگے؛ فرض کرو تم نے شیطان کا مقابلہ کیا اور وہ بھاگ گیا، لیکن پھر تم نے اللہ تعالیٰ کے قرب کے حصول کے لئے جدوجہد کی اور پھر تمہیں شیطان نے روک لیا تو  پھر کیا کرو گے؟ اس نے کہا؛ میں پھر اس کا مقابلہ کروں گا، وہ کہنے لگے اچھا مان لیا تم نے دوسری دفعہ بھی اسے بھگا دیا۔ لیکن اگر تیسری دفعہ وہ پھر تم پر حملہ آور ہو گیا اور اس نے تمہیں اللہ تعالیٰ کے قرب کی طرف بڑھنے نہ دیا تو کیا کرو گے؟ وہ کچھ حیران سا ہو گیا۔ مگر کہنے لگا؛ میرے پاس سوائے اس کے کیا علاج ہے کہ میں پھر اس کا مقابلہ کروں۔ استاد کہنے لگے؛ اگر ساری عمر تم شیطان سے مقابلہ ہی کرتے رہو گے تو اللہ تک کب پہنچو گے؟


وہ لاجواب ہو کر خاموش ہو گیا۔ اس پر اس بزرگ نے کہا کہ اچھا یہ تو بتاؤ اگر تم اپنے کسی دوست سے ملنے جاؤ اور اس نے  ایک کتا بطور پہرے دار رکھا ہوا ہو اور جب تم اس کے دروازہ پر پہنچنے لگو تو وہ تمہاری ایڑی پکڑ لے تو تم کیا کرو گے؟ وہ کہنے لگا کتے کو ماروں گا اور کیا کروں گا۔

وہ کہنے لگے؛ فرض کرو تم نے اسے مارا اور وہ ہٹ گیا لیکن اگر دوبارہ تم نے اس دوست سے ملنے کے لئے اپنا قدم آگے بڑھایا اور پھر اس نے تمہیں آ پکڑا تو کیا کرو گے؟ وہ کہنے لگا؛ میں پھر ڈنڈا اٹھاؤں گا اور اسے ماروں گا۔ انہوں نے کہا اچھا اگر تیسری بار پھر وہ تم پر حملہ آور ہو گیا تو تم کیا کرو گے؟ وہ کہنے لگا؛ اگر وہ کسی طرح باز نہ آیا تو میں اپنے دوست کو آواز دوں گا کہ ذرا باہر نکلنا۔ یہ تمہارا کتا مجھے آگے بڑھنے نہیں دیتا۔ اسے سنبھال لو۔


وہ کہنے لگے؛ بس یہی گُر شیطان کے مقابلہ میں بھی اختیار کرنا اور جب تم اس کی تدابیر سے بچ نہ سکو تو عاجز ھو کر اللہ تعالی کی طرف جھکنا اور رو رو کر اللّٰه سے یہی درخواست کرنا  کہ وہ شیطان کو آپ سے دور کر دے اور تمہیں اپنی پناہ دے دے اور تمہیں اپنے قرب میں بڑھنے  کا موقعہ عطا فرمائے۔۔۔

بزرگ نے کہا بھئ ! تم اس کا ہاتھ کیوں نہیں پکڑ لیتے، جس کے قبضۂ قدرت میں یہ تمام چیزیں ہیں۔ اگر تم اس سے دوستی لگا لو گے تو تمہیں ان شیطانی چالوں کا کوئی خطرہ نہ رہے گا اور  تم ہر تباہی اور مصیبت سے بچے رہو گے شیطان کے مکر وفریب سے بچنے کا یہی وہ علاج ہے جو قرآن کریم نے ھمیں بتایا ہے۔

※※※※※※

Share: