لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ) کے فضائل
كلمه طیبہ یعنی لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ) كے حواله سے ھمارے ذمہ بہت هي إهم كام يه هے كه هم إس كے فضائل كو سيكهيں تاكه همارے اندر فضائل سن كر يا پڑھ كر إسے صحيح معنوں ميں اپنانے كا ذوق وشوق پيدا هوجائے۔ جتنے فضائل ھم سیکھتے جائیں گے اتنا ھی کلمۂ طیبہ کو اپنی زندگیوں میں لانے کا جذبہ ھمارے اندر زیادہ ھوتا جائے گا ، اس لئے ھم کلمہ کے زیادہ سے زیادہ فضائل پڑھنے ، سننے اور سیکھنے کی کوشش کریں ۔
كلمه طييه كے فضائل قرآن پاک اور احادیثِ مبارکہ ميں إس كثرت سے وارد هوئے هيں كه إس کو لکھنے كے لئے چند صفہات نہیں بلکہ إيك ضخيم كتاب كي ضرورت هے ۔ علماء كرام نے إس موضوع پر بہت سي كتابيں تصنيف فرمائي هيں ۔ ھمیں ایسی کتابیں اپنے مطالعہ میں ضرور رکھنی چاھیں ۔ ان کتابوں كا مطالعه ھمارے لئے يقيناً بهت فائده مند هو گا - يہاں پر کلمۂ طیبہ کے صرف چند فضائل كا ذكر كرنے پر هي إكتفا كيا جائے گا تاکہ ایک نمونہ سامنے آسکے ۔
(أ) حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ آگ سے ہر وہ شخص نکالا جائے گا جس نے لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ) کہا ہو اور اس کے دل میں ’جو‘ کے برابر بھی کوئی بھلائی ہو۔اور آگ سے ہر وہ شخص نکالا جائے گا جس نے لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ) کہا ہو اور اس کے دل میں ایک گہیوں کے دانے کے برابر بھی کوئی خیر ہو۔اور آگ سے نکالا جائے گا ہر وہ شخص بھی جس نے لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ) کہا ہو اور اس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی کوئی خیر ہو۔‘‘ ۔۔۔(بخاری)
تشریح: اگر کوئی شخص ایمان کا ذرا سا حصہ بھی لے کر اس دنیا سے گیا ھو گا تو وہ اس کی برکت سے جہنم سے کسی نہ کسی وقت نکالا جائے گا،ایک حدیث میں ہے کہ جس شخص نے لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ) پڑھا وہ ا س کو کسی نہ کسی دن ضرور نفع دے گا گو اس کو اپنے بد اعمال کی وجہ سے کچھ نہ کچھ سزا بهگتنا پڑے۔(فضائل ذکر)
(ب) نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے أرشاد فرمایا: كه إيك مرتبه موسی عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا: اے رب! مجھے ایسی چیز سکھا جس کے ساتھ میں تیرا ذکر کروں اور تیرے قریب تر ہوں، اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: موسیٰ! ( لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ ) کہا كرو، موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: اے میرے رب! یہ کلمہ تو تیرے تمام بندے کہتے ہیں۔ اللہ تعالى نے فرمایا: موسیٰ! اگر سات آسمان اور میرے سوا ان کے رہائشی اور ساتوں زمینیں اور جو كچهـ أس ميں هے ایک پلڑے میں ہو ں اور ( لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ ) ایک پلڑے میں ہو تو (لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ ) والا پلڑا جھک جائے گا۔
( الحاکم وابن حبان )
(ج) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ --صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ " مَنْ كَانَ آخِرُ كَلاَمِهِ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ دخل الجنہ" .
حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ روايت كرتے هيں كه رسول كريم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمايا كه جس كا آخرى كلام لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ هوگا وه جنت مين داخل هوگا
( صحيح البخاري )
(د) عن أَبَي سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ- « لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ».
حضرت أَبَي سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ روايت كرتے هيں كه رسول كريم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمايا كه كه اپنے مرنے والوں كو" لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ " كى تلقين کیا كرو
(صحيح مسلم )
(هـ ) إيك حدیث میں نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا: افضل ذکر (لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ) ہے اور افضل دعا “الحمدللہ” ہے۔(جامع الترمذی)
ایک دوسری حدیث میں ہے : بہترین دعا یوم عرفہ کی دعا ہے اور بہترین بات جو میں نے اور مجھ سے پہلے نبيوں نے کہی وہ "لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ " ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(جامع الترمذی)
(و) إيك اور حدیث جس کا تعلق قیامت کے دن حساب کتاب سے ہے اس سے بھی اس کلمہ طیبہ کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے۔رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا: “قیامت کے دن اللہ تعالیٰ میرے ایک امتی کو برسرخلائق نجات عطا فرمائے گا۔اللہ ننانوے رجسٹر کھول کر اس کے سامنے رکھ دے گا ہر رجسٹر کا طول و عرض حد نگاہ تک ہو گا۔پھر اللہ تعالیٰ کہے گا!کیا تو اس میں درج باتوں میں سے کسی کا انکار کرتا ہے ؟یا تیرے خیال میں میرے لکھنے والے محافظین نے تجھ پر ظلم کیا ہے ؟وہ امتی کہے گا!نہیں، اے میرے رب! اللہ فرمائے گا :کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے ؟وہ کہے گا:نہیں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا :کیوں نہیں، ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے بلاشبہ آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔پھر کاغذ کا ایک ٹکڑا نکالا جائے گا جس پر یہ درج ہو گا۔میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔اللہ کہے گا:دونوں کا وزن کیا جانا ہے ، تو دیکھ! امتی کہے گا: اے میرے رب! اس ٹکڑے کی ان رجسٹروں کے سامنے کیا حیثیت ہے ؟ اللہ فرمائے گا!تجھ پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔پس سارے رجسٹر ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیے جائیں گے اور کلمہ شہادت والا کاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا۔لیکن قطعہ کاغذ والا پلڑا بھاری اور تمام رجسٹروں والا پلڑا ہلکا ہو جائے گا۔(اس لیے کہ )اللہ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔(ترمذی)
(ز) ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے بیٹے کو دو باتوں کی وصیت فرمائی، ان میں سے ایک بات یہ تھی کہ میں تجھے (لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ) کا حکم دیتا ہوں۔پھر اس کی درج ذیل فضیلت بیان فرمائی: “ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اگر ایک پلڑے میں اور (لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ) دوسرے پلڑے میں رکھا جائے ، تو یہ دوسرا پلڑا اس کلمے کی وجہ سے بھاری ہو جائے گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک بند حلقہ ہوں تو (لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ) ان کو توڑ دے گا۔(مسند احمد)
(ح) حضرت عِتبان بن مالک انصاری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ : جناب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ میرے یہاں صبح تشریف لائے اور فرمایا : جو شخص قیامت کے دن لا الہ الا اللہ کو اس طرح سے کہتا ہوا آئے کہ اس کلمہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ہی کی رضا مندی چاہتا ہو اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ کو ضرور حرام فرمادیں گے" ۔(بخاری)
(ط) حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا:اے اللہ تعالی کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ! قیامت کے روز آپ کی شفاعت کا سب سے زیادہ مستحق کون خوش نصیب ہو گا؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا : ابوہریرہ!حدیث پر تمہارا حرص دیکھ کر میرا گمان یہی تھا کہ اس بارے میں تم سے پہلے مجھ سے کوئی نہ پوچھے گا۔ قیامت کے دن میری شفاعت کا زیادہ مستحق وہ خوش نصیب ہوگا جس نے دل کے اخلاص کے سا تھ’’ لا إله إلا الله‘‘ کہا ہو"۔(بخاری)
( ی ) نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا کہ: اپنے ایمان کی تجدید کیا کرو، پوچھا گیا کہ: اے اللہ تعالی کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ!ہم اپنے ایمان کی تجدیدکیسے کریں؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نےفرمایا کہ کثرت سے’’ لا الہ الا اللہ‘‘ پڑھا کرو"۔( آحمد و۔ طبرانی)
( ک) حضرت زید بن خالد جہنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ مجھے جناب رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے بھیجا کہ لوگوں کو خوشخبری سناؤ کہ جس نے گواہی دی کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ وحدہ لا شریک ہے تو اس کے لئے جنت ہے"۔( طبرانی)
(ل) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا کہ: جس نے (لا الہ الا اللہ) کہا ، تو یہ (کلمہ) اس کو ایک نہ ایک دن (ضرور) نفع پہنچائے گا اگر چہ عذاب سہنے کے بعد ہو"۔( طبرانی و مجمع الزوائد)
(م) حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا :۔۔اللہ تعالیٰ(فرشتوں سے) فرمائے گا: تم ہراس شخص کو آگ سے نکالو جس نے (لا الہ الا اللہ) کہا ہو اور اس کے دل میں ذرّہ برابر بھلائی ہو، اس کو (بھی) آگ سے نکالو جس نے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا ہو، اس کے دل میں جَو کے دانے کے برابر خیر ہو، اس کو (بھی) آگ سے نکالو جس نے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا ہو، اس کے دل میں گندم کے دانے کےبرابر بھی بھلائی ہو ‘‘۔(آحمد)
(ن) حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا: جس شخص کو موت آئے اس حال میں کہ وہ دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہوکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرمادیتا ہے"۔( ابن ماجہ)
(س) حضرت طلحہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی بیوی حضرت سُعدیٰمُـرِّیّه رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی وفات کے بعد حضرت عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ حضرت طلحہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس سے گزرے، تو انہوں نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تم کو رنجیدہ پاتا ہوں۔۔؟ حضرت طلحہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا:۔۔ میں نے رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: "میں ایک کلمہ جانتا ہوں اگر کوئی اسے موت کے وقت کہے گا تو وہ اس کے نامہ اعمال کا نور ہو گا، اور موت کے وقت اس کے بدن اور روح دونوں اس سے راحت پائیں گے"، لیکن میں یہ کلمہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے دریافت نہ کر سکا یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی وفات ہو گئی، حضرت عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ میں اس کلمہ کو جانتا ہوں، یہ وہی کلمہ ہے جو رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اپنے چچا (ابوطالب سے وفات کے وقت) پڑھنے کے لیے کہا تھا، اور اگر رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو اس سےزیادہ باعث نجات کسی کلمہ کا علم ہوتا تو وہی پڑھنے کے لیے فرماتے"۔( ابن ماجہ)
اللہ پاک ھمیں کلمۂ طیبہ کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور موت کے وقت یہ کلمہ ھمیں پڑھنا نصیب فرمائے
آمین یا رب العالمین