عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: (97 )


*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*


*مرزا قادیانی کی عبرت ناک موت*

مرزا غلام قادیانی جس نے جھوٹی نبوت ،مسیحیت و مھدیت کے دعوے کیے تھے ، ساری زندگی اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتار رہا ۔دنیا کی کوئی ایسی بیماری نہ تھی جو اس بدبخت کو لاحق نہ ہوئی ہو۔ مرزا قادیانی کا دعوی تھا کہ اسکے خدا نے اسکی صحت کا ٹھیکہ لے رکھا ہے اس کے علاوہ بہت سے جھوٹے الہامات مرزا قادیانی نے سنائے جس میں اس نے دعوی کیا تھا کہ اسکی صحت کی اسکے خدا نے ذمہ داری لی ہوئی ھے ،

انبیاء کرام خبیث امراض سے محفوظ رکھے جاتے ہیں ۔

(ملفوظات جلد اول ص397طبع جدید)


مرزا قادیانی نے اپنے متعلق دعوٰی کیا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ وحی بھیجی ہے ۔


*مرزا قادیانی کا الہام*:

ہم (اللہ تعالی ) نے تیری (ملعون مرزا) کی صحت کا ٹھیکہ لیا ھوا ہے ۔

(تذکرہ ص 685 طبع چہارم)


اس کے باوجود ملعون مرزا قادیانی ساری زندگی ہر طرح کی بیماریوں میں گھرا رہا جو اسکے جھوٹا ہونے کا ایک اور منہ بولتا ثبوت ہے۔


مرزا قادیانی نے اپنی موت سے قبل مولانا ثناء اللہ امرتسری ( رحمة اللہ علیہ) سے کافی عرصہ تک بحث و مباحثہ کیا اور آخر میں دلائل میں ناکام ہوکر اپنے خدا سے دعا کی کہ وہ جھوٹے کو سچے کی زندگی میں موت دے دے اور ایسا ہی ہوا۔ 

مرزا ملعون نے مولانا ثناء اللہ امرتسری ( رحمة اللہ علیہ) کو لکھا

”مجھے آپ اپنے پرچہ میں مردود، کذاب، دجال، مفسد کے نام سے منسوب کرتے رھتے ہیں اور دنیا میں میری نسبت بُری شہرت سے دیتے ہیں کہ یہ شخص مفتری و کذاب اور دجال ہے اور اس شخص کا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا سراسر افتراء ہے. میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور بہت صبر کرتا رہا ھوں مگر چونکہ میں دیکھتا ہوں کہ میں حق کے پھیلانے کے لئے مامور ہوں اور آپ بہت سے افتراء میرے پر کر کے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں اور مجھے ان گالیوں اور ان تہمتوں اور ان الفاظ سے یاد کرتے ہیں کہ جن سے بڑھ کر کوئی لفظ سخت نہیں ہو سکتا. اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں. جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا. کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت اور حسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میں ہی ناکام ہلاک ہو جاتا ہے اور اس کا ہلاک ہونا ہی بہتر ہوتا ہے. تاکہ خدا کے بندوں کو تباہ نہ کرے اور اگر میں کذاب اور مفتری نہیں ہوں اور خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں اور مسیح موعود (ملعون مرزا) ہوں تو میں خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ آپ سنت اﷲ کے موافق آپ مکذبین کی سزا سے نہیں بچیں گے. پس اگر وہ سزا جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ محض خدا کے ہاتھوں سے ہے. جیسے طاعون، ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں آپ پر میری زندگی میں ہی وارد نہ ہوئیں تو میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں. یہ کسی الہام یا وحی کی بناء پر پیش گوئی نہیں. بلکہ محض دعا کے طور پر میں نے خدا سے فیصلہ چاہا ہے اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اے میرے مالک......اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونے کا محض میرے نفس کا افتراء ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں اور دن رات افتراء کرنا میرا کام ہے تو اے میرے پیارے مالک میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ صاحب ( رحمة اللہ علیہ)کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کر دے. آمین......

میں تیری  جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور مولوی ثناء اﷲ ( رحمة اللہ علیہ) میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں درحقیقت مفسد اور کذاب ہے. اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے یا کسی اور نہایت سخت آفت میں مبتلا کر جو موت کے برابر ہو ...... 

الراقم مرزا غلام احمد...... 

مرقومہ 15 اپریل 1907ء“

(مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 575-580)

مرزا غلام قادیانی  نے اس سے بہت عرصہ پہلے بھی یہ بات کہی تھی. اس نے مولانا موصوف( رحمة اللہ علیہ)  کے ساتھ چلنے والی ایک بحث میں یہ بھی لکھا کہ

” مگر شرط یہ ہوگی کہ کوئی موت قتل کے رُو سے واقع نہ ہو بلکہ محض بیماری کے ذریعہ سے ہو. مثلاً طاعون سے یا ہیضہ سے یا اور کسی بیماری سے تاکہ ایسی کاروائی حکام کے لئے تشویش کا موجب نہ ٹھہرے. اور ہم یہ بھی دُعا کرتے رہیں گے کہ ایسی موتوں سے فریقین محفوظ رہیں. صرف وہ موت کاذب کو آوے جو بیماری کی موت ہوتی ہے اور یہی مسلک فریق ثانی کو اختیار کرنا ہو گا. “ 

(روحانی خزائن جلد ۱۹- اعجاز احمدِی: صفحہ 122)


مرزا غلام قادیانی کا یہ اشتہار عام شائع ہوا. چار دن بعد 19 اپریل 1907ء کو اسے دوبارہ طبع کرا کر تقسیم کیا گیا. (دیکھئے مجموعہ اشتہارات جلد3 صفحہ 580) اور اسکے 6 دن بعد 25 اپریل 1907ء کو قادیانی اخبار بدر قادیان میں مرزا قادیانی کی روزانہ کی ڈائری میں شائع ہوا کہ

” مولوی ثناء اللہ ( رحمة اللہ علیہ) کے متعلق جو کچھ لکھا گیا یہ دراصل ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا ہی کی طرف سے اسکی بنیاد رکھی گئی ہے“ 

(اخبار بدر 25 اپریل 1907 ء)


اس کے بعد مرزا قادیانی 29 مئی 1908 کو مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر مولانا ثناء اللہ امرتسری ( رحمة اللہ علیہ) کی زندگی میں ہی ہلاک ہوا جبکہ مولانا امرتسری ( رحمة اللہ علیہ) مرزا قادیانی کے مرنے کے چالیس سال بعد تک زندہ رہے اور پاکستان بننے کے بعد 1948 میں فوت ہوئے۔


*اسہال کی بیماری میں مرنے کا ثبوت*

سیرت المھدی جو کہ مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر  نے لکھی اس کے صفحہ نمبر 9 پر مرزا قادیانی کی موت کے وقت کی منظر کشی کرتے ہوئے لکھا ہے 

بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ مسیح موعود (ملعون مرزا) آخری بار بیمار ہوئے اور آپ کی حالت نازک ہوئی تو میں نے گھبرا کر کہا اللہ یہ کیا ہونے والا ہے

صفحہ 12 پر لکھا ہے

حضرت صاحب (ملعون مرزا) کو اسہال کی شکایت اکثر ہوجایا کرتی تھی جس سے بعض اوقات بہت کمزوری ہوجایا کرتی تھی اور آپ (ملعون مرزا) اسی بیماری سے فوت ہوئے۔

یہ روایت ضرور پڑھیں مرزا قادیانی کو دست پہ دست آرہے تھے اور الٹیاں اور غرغرے طاری تھے

اسی طرح اخبار بدر جلد 7 نمبر 21 کے صفحہ 4 پر بھی تفصیل سے لکھا ہے کہ مرزا قادیانی سخت اسہال کی بیماری میں مبتلا ہو کر مرا 

اسی طرح مرزا قادیانی کو ہیضہ بھی ہوا علامات بھی واضح ہیں دست پہ دست اور الٹیوں کا آنا اور اس پر مرزا قادیانی کے سسر کی گواہی جو کہ اس وقت مرزا قادیانی کے پاس موجود تھا درج ذیل ہے کہ مرزا قادیانی نے اسے کہا کہ میر صاحب مجھے وبائی ہیضہ ہوگیا ہے، یاد رہے کہ مرزا قادیانی خود بھی حکیم تھا اور ہیضے کی کیا علامات ہوتی ہیں اور ہیضہ کیا ہوتا ہے اس سے وہ اچھی طرح واقف تھا 


''میر صاحب مجھے وبائی ہیضہ ہو گیا ہے''


"اس کے بعد آپ (ملعون مرزا) نے کوئی ایسی صاف بات میرے خیال میں نہیں کی یہاں تک کہ دوسرے روز 10دس بجے کے بعد آپ (مرزا ملعون) کا انتقال ہو گیا. “

(حیات ناصر صفحہ 14)


نیز مرزا قادیانی کو قے اور سکتہ بھی طاری تھا جو اوپر والے حوالاجات میں میں موجود ہے اور قے اور سکتے کو مرزا قادیانی نے طاعون ہی کی ایک قسم کہا ہے 

قے ،سکتہ اس قسم کی کل امراض اس (طاعون) میں شامل ہیں 

الحکم جلد 12 نمبر 33 صفحہ 2 کالم 3

قادیانی حضرات سے جب مرزا قادیانی کی موت کے بارے ذکر کیا جاتا ہے اور خصوصا ہیضے سے متعلق تو وہ جھوٹ بولتے ہیں کہ 1908 میں تو لاہور میں ہیضہ تھا ہی نہیں اس لیے یہ سب باتیں درست نہیں، یہاں تک کہ وہ مرزا قادیانی کے نام نہاد صاحبیوں کی گواہیاں بھی جھٹلا دیتے ہیں، ذیل میں 1908 اور مئی کے مہینے میں لاہور میں ہی ہیضے کے ہونے کا ثبوت بھی پیش کیا گیا ہے

9 مئی 1908 لاہور، طاعون اور ہیضہ وغیرہ وباؤں  کا مرکز تھا

الحکم جلد 12 نمبر 35 صفحہ 2 کالم نمبر 1

آئے روز طاعون ،ہیضہ زلازل وبائیں قحط اور ہر طرح کے امراض انسانوں پر حملہ کر رہے ہیں، 18 مئی 1908 لاہور

الحکم جلد 12 صفحہ 2


ان تمام ثبوتوں کے بعد روز روشن کی طرح عیاں ہوگیا کہ مرزا قادیانی ایک پیکرِ صادق یعنی مولانا ثناء اللہ امرتسری کی زندگی میں مختلف بیماریوں میں ہلاک ہوگیا اور اپنی دعا کے مطابق کہ اے خدا جھوٹے کو سچے کی زندگی مین بیماری کی موت سے مار ، کاذب ثابت ہوا

جاری ھے ۔۔۔۔۔

Share: