بيٹے كو جائيداد سے عاق كرنا


بيٹے كو جائيداد سے عاق كرنا 

سوال: كيا بيٹے كو جائيداد سے عاق كرنا جائز هے اور اگر كسي نے إيسا كر ديا هو توكيا اس كي موت كے بعد عاق شده كو وراثت ميں سے حصه ملے گا؟  

الجواب
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 808=707/ ب
عاق و محروم کرنے کی دو صورتیں ہیں ایک تویہ ہے کہ باپ یہ وصیت کردے اور تحریری طور پر لکھ کر دے دے کہ فلاں کو میری میراث سے کوئی حصہ نہ دیا جائے، یہ وصیت کرنا اور لکھنا فضول اور بے سود ہے، شرعاً اس کا کوئی اثر نہیں، وفات کے بعد عاق کیے ہوئے وارث کو اس کا حصہ ملے گا۔
دوسری صورت یہ ہے کہ اپنی زندگی میں اپنی تمام جائیداد و املاک وغیرہ کسی ایک وارث کے علاوہ دوسرے ورثاء کو دے دے اور اس کے لیے کچھ بھی نہ چھوڑے۔ پس اگر اس نے بلاوجہ ایسا کیا ہے تو سخت گناه گار ہوگا، حدیث میں ہے 
من قطع میراث وارثہ قطع اللہ میراثہ من الجنة 
رواہ ابن ماجة والبیھقي
یعنی جس نے اپنے وارث کو میراث سے محروم کیا تو اللہ اسے جنت سے محروم کردے گا۔ البتہ اگر وارث فاسق ہو یہ خطرہ ہو کہ مال پاکر شراب نوشی اور معصیت وغیرہ میں صرف کرے گا تو ایسے کو محروم کرنے کی وجہ سے گناه گار نہ ہوگا۔ کذا فی الخلاصة۔ واللہ اعلم
دار الافتاء دارالعلوم دیوبند
Share: