عشره ذوا الحجہ کی فضیلت

عشره ذوا الحجہ کی فضیلت

بسم الله الرحمن الرحيم
وَالْفَجْرِ وَلَیَالٍ عَشْرٍ 
قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی
عشره ذوا الحجہ کی فضیلت قرآن كريم کی روشنی میں
 قرآن كريم کی بعض آیات میں ذو الحجہ کے پہلے دس دنوں کی فضیلت کی طرف اشاره کیا گیا ہے الله تعالیٰ نے ان دس دنوں کی قسم کھائی ہےاور اللہ عزوجل کا کسی شے کی قسم کھانا اس کی عظمت وفضیلت کی واضح دلیل ہے اس لیے کہ جو ذات خود عظیم ہو وہ عظمت والی چیز ہی کی قسم کھاتی ہے ارشادِ ربانی ہے (وَالْفَجْرِ وَلَیَالٍ عَشْرٍ) قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی . اکثرمفسرین کا قول ہے کہ ان دس راتوں سے مراد ذو الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں اور بہت سارے سلف وخلف کا یہی قول ہے .حافظ ابن کثیر رحمه الله نے بھی اپنی تفسیر میں اسی کو صحیح کہا ہے
قال ابن كثير رحمه الله في تفسيره لهذه الآية بقوله : والليالي العشر المراد بها عشر ذي الحجة كما قاله ابن عباسٍ وابن الزبير ومُجاهد وغير واحدٍ من السلف والخلف.
مفسرین کی ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ ذي الحجة کے دس دنوں کی فضیلت قرآن سے صراحتاً ثابت ہے
 ذي الحجة کے اِن دس دنوں کو قرآن نے ان کی عظيم فضلیت كي بناء پر"الأيام المعلومات” کہا ہے قرآن مجید میں جن اَیام معلُومات میں ذکر الله کا بیان خصوصیت سے کیا گیا ہے جمہور اہل علم کے نزدیک وہ یہی دس دن ہیں قال تعالی : وَيَذْكُرُواْ ٱسْمَ ٱللَّهِ فِىۤ أَيَّامٍ مَّعْلُومَـٰتٍ الخ (الحج:۲۸) يعني عشر ذي الحجة في قول أكثر المفسرين . تفسير معالم التنزيل . ترجمہ . اور پڑھیں اللہ کا نام کئ دن جو معلوم ہیں ذبح پر چوپایوں مواشی کے جو اللہ نے دیے ہیں اُن کو سو کھاؤ اُس میں سے اور کِھلاؤ برے حال کے محتاج کو . ایام معلومات سے بعض کے نزدیک ذی الحجہ کا پہلا عشرہ اور بعض کے نزدیک تین دن تک قربانی کے مراد ہیں بہرحال ان ایام میں ذکر اللہ کی بڑی فضیلت آئی ہے اسی ذکر کے تحت میں خصوصیت کے ساتھ یہ بھی داخل ہے کہ قربانی کےجانوروں کو ذبح کرتے ہوئے اللہ کا نام لیا جائے اور بسم اللہ اللہ اکبر کہا جائے ان دِنوں میں بہترین عمل یہ ہی ہے اللہ کے نام پر ذبح کرنا۔ تفسیر عثمانی
ابن عمر اورابن عباس رضي اللہ تعالى عنہما نے بھی ایامِ معلومات سے ذو الحجہ کے دس دن ہی مراد لیے ہیں. وقال ابن عباس "الأيام المعلومات” هي أيام العشر ويوم النحر وأيام التشريق.

عشره ذی الحجہ کی فضیلت احادیث کی روشنی میں
حضور أكرم صلى اللہ عليہ وآله وسلم کا ارشادِ مبارک ہے: دنیا کے افضل ترین دن ایام العشر (یعنی ذوالحجہ کے دس دن) ہیں. دریافت کیا گیا کہ کیا جہاد فی سبیل اللہ کے ایام بھی ان کی مثل نہیں؟ فرمایا:جہاد فی سبیل اللہ میں بھی ان کی مثل نہیں سوائے اس شخص کے جس کا چہرہ مٹی میں لتھڑ جائے (یعنی وہ شہید ہو جائے).
أخرج البزار بسند حسن وأبو يعلى بسند صحيح ورواه ابن حبان في صحيحه
 حضرت ابن عباس رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وآله وسلم نے فرمايا ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالی کو سب سے زيادہ محبوب ہیں صحابہ رضوان الله عليهم نے عرض کیا يارسول الله صلى الله عليه وآله وسلم : اللہ تعالی کے راستے میں جھاد بھی نہيں؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا اورجھاد فی سبیل اللہ بھی نہيں لیکن وہ شخص جواپنا مال اورجان لے کر نکلے اورکچھ بھی واپس نہ لائے .(یعنی وه الله کے راستے ميں هي شہید ہو جائے). ( رواه البخاري )
تو معلوم ہوا کہ ذوالحجہ کے پہلے دس ایام میں کیا گیا نیک عمل دیگر دنوں میں کیے گئے نیک اعمال سے اللہ تبارک وتعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے۔ یعنی ان دس دنوں میں ہرنیک عمل ان کے علاوہ دیگر دنوں کی بہ نسبت أفضل ومحبوب ہے . اس کے علاوہ دوسری نصوص اس پر دلالت کرتی ہیں کہ ذوالحجہ کے پہلے دس دن باقی سال کے سب ایام سے بہتر اورافضل ہيں اوراس میں کسی بھی قسم کا کوئي استثناء نہيں حتی کہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی نہيں لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی دس راتیں ان ایام سے بہتر اورافضل ہیں کیونکہ ان میں لیلۃ القدر شامل ہے اورلیلۃ القدر ایک ہزار راتوں سے افضل ہے
والله عالم
--------
Share: