*اولاد کی پرورش سے متعلق حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة الله عليه کی چند ضروری ہدایات*


(1) عورتوں میں عادت ہے کہ بچوں کو جن بھوت اور دوسری ڈراؤنی چیزوں سے ڈراتی ہیں یہ بہت غلط بات ہے اس سے بچے کا دل کمزور ہوتا ہے۔


(2) ماں کو چاہیۓ بچے کو باپ سے ڈراتی رہے۔


(2) اگر لڑکا ہو تو اسکے سر پر بال مت بڑھاؤ اور اگر لڑکی ہے تو جب تک پردے میں بیٹھنے کے قابل نہ ہوجاۓ زیور مت پہناؤ۔ اس سے ایک تو جان کا خطرہ رہتا ہے اور دوسری بات کہ بچپن سے ہی زیور کا شوق دل میں ہونا اچھی بات نہیں۔


(3) بچوں کے ہاتھوں سے غریبوں کو کھانا، کپڑا پیسہ اور ایسی چیزیں دلوایا کریں۔ اسی طرح کھانے پینے کی چیزیں انکے بھائی بہنوں کو یا اور بچوں کو تقسیم کرایا کرو تاکہ آپکے بچوں میں سخاوت کی عادت ہو۔


(4) زیادہ کھانے والے کی برائی بچوں کے سامنے کیا کرو لیکن نام لیکر نہیں کہ فلاں زیادہ کھاتا ہے بلکہ اس طرح کے جو زیادہ کھاتے ہیں لوگ اسے حبشی کہتے ہیں بیل جانتے ہیں وغیرہ


(5) اگر لڑکا ہو تو سفید کپڑے کی رغبت اسکے دل میں پیدا کیجئے اور رنگین لباس سے اسکو نفرت دلائیں کہ ایسے کپڑے لڑکیاں پہنتی ہیں تم ماشاءاللہ مرد ہو۔ ہمیشہ اسکے سامنے ایسی باتیں کیا کریں۔


(6) اگر لڑکی ہو تو بہت تکلف کے کپڑوں کی اسے عادت مت ڈالئے۔


(7) بچوں کی سب ضدیں پوری مت کریں۔ اس سے بچے کا مزاج بگڑ جاتا ہے۔


(8) چِلّا کر بولنے سے روکیں خاص طور پر اگر لڑکی ہے تو چلّانے پر خوب ڈانٹئے۔ ورنہ بڑی ہوکر پختہ عادت ہوجاۓ گی۔


(9) جن بچوں کی عادتیں خراب ہیں یا پڑھنے لکھنے سے بھاگتے ہیں یا تکلف کے کھانے کے اور کپڑے کے عادی ہیں، گالم گلوچ کرتے ہیں انکے ساتھ بیٹھنے سے اور ساتھ کھیلنے سے انکو بچائیں۔


(10) ان باتوں سے نفرت دلاتے رہو، غصہ، جھوٹ بولنا، کسی کو دیکھ کر جلنا یا حرص کرنا، چوری کرنا، چغلی کھانا، بے فائدہ بہت باتیں کرنا۔ بے بات ہنسنا یا زیادہ ہنسنا، دھوکہ دینا، بھلی بری بات کا نہ سوچنا۔ اور جب ان میں سے کوئی بات ہوجاۓ تو فوراً اسکو روکیں اور اس پر تنبیہ کیجئے


(11) اگر کوئ چیز توڑ پھوڑ دے یا کسی کو مار بیٹھے تو بچے کو مناسب سزا دو تاکہ پھر ایسا نا کرے۔ ایسی باتوں میں پیار دلار بچے کو کھو دیتا ہے۔


(12) بچہ جب سات برس کا ہوجاۓ تو نماز کی عادت ڈالو۔ جب مکتب میں جانے کے قابل ہوجاۓ تو اول قرآن مجید پڑھوائیں۔


(13) بہت سویرے مت سونے دیں۔ اور جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں۔


(14) کبھی کبھی بچوں کو نیک لوگوں کی حکایتیں سنایا کیجئے۔


(15) انکو ایسی کتابیں مت دیکھنے دو جن میں عاشقی معشوقی کی باتیں ہوں یا بےہودہ قصے اور غزلیں وغیرہ ہوں۔


(16) مکتب سے آنے کے بعد بچے کو کسی قدر دل بہلانے واسطے کچھ دیر کھیلنے دو تاکہ اسکی طبعیت کند نا ہوجاۓ۔ لیکن کھیل ایسا ہو جس میں کوئ گناہ نا ہو اور چوٹ لگنے کا اندیشہ نا ہو۔


(17) آتش بازی، یا باجہ یا فضول چیزیں مول لینے کے لیۓ پیسے مت دو اور کھیل تماشے دکھانے کی عادت مت ڈالیں۔


(آج کے دور کے اعتبار سے بے مقصد موبائل وہ بھی اسمارٹ فونز ، ویڈیو گیمز ، ایسے کھیل جن سے صحت کا نقصان ہو اور صرف پیسوں کا ضیاع ہو ، اپنے گلی محلے ، اسکولز ،کالجز یا یونیورسٹیز کے ایسے دوستوں اور سہیلیوں کے ساتھ گھومنے کےلیے پیسے اور اجازت دینا وغیرہ سب شامل ہیں۔)


(18) اولاد کو ضرور کوئی ایسا ہنر سکھلا دیں جس سے ضرورت اور مصیبت کے وقت چار پیسے حاصل کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا گذارہ کرسکے۔


(19) لڑکیوں کو کم از کم اتنا لکھنا پڑھنا ضرور سکھائیں کہ ضروری خطوط اور گھر کا حساب کر سکیں۔


(20) بچوں کو عادت ڈالئے کہ اپنا کام اپنے ہاتھ سے کریں۔ اپاہج اور سست نا ہوجائیں۔ انہیں کہیں رات کو اپنابستر خود بچھائیں اور صبح اٹھ کر خود تہہ کرکے احتیاط سے رکھ دیں۔


(21) لڑکیوں کو ہدایات دیں کہ جو کام کھانے پکانے، سینے پرونے, کپڑے رنگنے کے ہیں انہیں نہایت دل لگا کر سیکھیں۔


(22) جب بچے سے کوئی اچھی بات ظاہر ہو تو لازمی اسے شاباش دو، پیار کریں اور کچھ انعام دیں تاکہ اسکا دل بڑھے اور جب کوئ بری بات دیکھو تو بچے کو تنہائ میں سمجھائیں کہ دیکھو اچھے نیک لوگ ایسا کام نہیں کرتے اور کرنے والے کو لوگ برا جانتے ہیں۔ اور اگر بچہ دوبارہ غلط عمل دہراۓ تو بچے کو مناسب سزا دیں۔ 


(23) بچے کو کوئی بھی کام چھپا کر مت کرنے دیں۔ کھیل ہو یا کھانا ہو یا شغل کا کوئی بھی کام ہو۔


(24) کوئ کام محنت کا اس کے ذمہ مقرر کریں جس سے صحت اور ہمت رہے, سستی نا آنے پائے.


(25) بچوں کو چلنے میں تاکید کریں کہ بہت جلدی نا چلیں اور چلتے ہوۓ نگاہ اوپر اٹھا کر نا چلے۔


(26) اسکو عاجزی اختیار کرنے کی عادت ڈالیں، زبان سے، چال سے اور برتاؤ سے۔ شیخیاں نا مارے۔


(27) بچے کوکچھ پیسے دیا کرو کہ اپنی مرضی کے موافق خرچ کیا کرو۔ مگر اسکو یہ عادت ڈالو کہ آپ سے چھپا کر کچھ نا خریدے۔


(*نوٹ) اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے ممكن ھے اللہ تعالٰی کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے* حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة الله عليه کی چند ضروری ہدایات*


(1) عورتوں میں عادت ہے کہ بچوں کو جن بھوت اور دوسری ڈراؤنی چیزوں سے ڈراتی ہیں یہ بہت غلط بات ہے اس سے بچے کا دل کمزور ہوتا ہے۔


(2) ماں کو چاہیۓ بچے کو باپ سے ڈراتی رہے۔


(2) اگر لڑکا ہو تو اسکے سر پر بال مت بڑھاؤ اور اگر لڑکی ہے تو جب تک پردے میں بیٹھنے کے قابل نہ ہوجاۓ زیور مت پہناؤ۔ اس سے ایک تو جان کا خطرہ رہتا ہے اور دوسری بات کہ بچپن سے ہی زیور کا شوق دل میں ہونا اچھی بات نہیں۔


(3) بچوں کے ہاتھوں سے غریبوں کو کھانا، کپڑا پیسہ اور ایسی چیزیں دلوایا کریں۔ اسی طرح کھانے پینے کی چیزیں انکے بھائی بہنوں کو یا اور بچوں کو تقسیم کرایا کرو تاکہ آپکے بچوں میں سخاوت کی عادت ہو۔


(4) زیادہ کھانے والے کی برائی بچوں کے سامنے کیا کرو لیکن نام لیکر نہیں کہ فلاں زیادہ کھاتا ہے بلکہ اس طرح کے جو زیادہ کھاتے ہیں لوگ اسے حبشی کہتے ہیں بیل جانتے ہیں وغیرہ


(5) اگر لڑکا ہو تو سفید کپڑے کی رغبت اسکے دل میں پیدا کیجئے اور رنگین لباس سے اسکو نفرت دلائیں کہ ایسے کپڑے لڑکیاں پہنتی ہیں تم ماشاءاللہ مرد ہو۔ ہمیشہ اسکے سامنے ایسی باتیں کیا کریں۔


(6) اگر لڑکی ہو تو بہت تکلف کے کپڑوں کی اسے عادت مت ڈالئے۔


(7) بچوں کی سب ضدیں پوری مت کریں۔ اس سے بچے کا مزاج بگڑ جاتا ہے۔


(8) چِلّا کر بولنے سے روکیں خاص طور پر اگر لڑکی ہے تو چلّانے پر خوب ڈانٹئے۔ ورنہ بڑی ہوکر پختہ عادت ہوجاۓ گی۔


(9) جن بچوں کی عادتیں خراب ہیں یا پڑھنے لکھنے سے بھاگتے ہیں یا تکلف کے کھانے کے اور کپڑے کے عادی ہیں، گالم گلوچ کرتے ہیں انکے ساتھ بیٹھنے سے اور ساتھ کھیلنے سے انکو بچائیں۔


(10) ان باتوں سے نفرت دلاتے رہو، غصہ، جھوٹ بولنا، کسی کو دیکھ کر جلنا یا حرص کرنا، چوری کرنا، چغلی کھانا، بے فائدہ بہت باتیں کرنا۔ بے بات ہنسنا یا زیادہ ہنسنا، دھوکہ دینا، بھلی بری بات کا نہ سوچنا۔ اور جب ان میں سے کوئی بات ہوجاۓ تو فوراً اسکو روکیں اور اس پر تنبیہ کیجئے


(11) اگر کوئ چیز توڑ پھوڑ دے یا کسی کو مار بیٹھے تو بچے کو مناسب سزا دو تاکہ پھر ایسا نا کرے۔ ایسی باتوں میں پیار دلار بچے کو کھو دیتا ہے۔


(12) بچہ جب سات برس کا ہوجاۓ تو نماز کی عادت ڈالو۔ جب مکتب میں جانے کے قابل ہوجاۓ تو اول قرآن مجید پڑھوائیں۔


(13) بہت سویرے مت سونے دیں۔ اور جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں۔


(14) کبھی کبھی بچوں کو نیک لوگوں کی حکایتیں سنایا کیجئے۔


(15) انکو ایسی کتابیں مت دیکھنے دو جن میں عاشقی معشوقی کی باتیں ہوں یا بےہودہ قصے اور غزلیں وغیرہ ہوں۔


(16) مکتب سے آنے کے بعد بچے کو کسی قدر دل بہلانے واسطے کچھ دیر کھیلنے دو تاکہ اسکی طبعیت کند نا ہوجاۓ۔ لیکن کھیل ایسا ہو جس میں کوئ گناہ نا ہو اور چوٹ لگنے کا اندیشہ نا ہو۔


(17) آتش بازی، یا باجہ یا فضول چیزیں مول لینے کے لیۓ پیسے مت دو اور کھیل تماشے دکھانے کی عادت مت ڈالیں۔


(آج کے دور کے اعتبار سے بے مقصد موبائل وہ بھی اسمارٹ فونز ، ویڈیو گیمز ، ایسے کھیل جن سے صحت کا نقصان ہو اور صرف پیسوں کا ضیاع ہو ، اپنے گلی محلے ، اسکولز ،کالجز یا یونیورسٹیز کے ایسے دوستوں اور سہیلیوں کے ساتھ گھومنے کےلیے پیسے اور اجازت دینا وغیرہ سب شامل ہیں۔)


(18) اولاد کو ضرور کوئی ایسا ہنر سکھلا دیں جس سے ضرورت اور مصیبت کے وقت چار پیسے حاصل کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا گذارہ کرسکے۔


(19) لڑکیوں کو کم از کم اتنا لکھنا پڑھنا ضرور سکھائیں کہ ضروری خطوط اور گھر کا حساب کر سکیں۔


(20) بچوں کو عادت ڈالئے کہ اپنا کام اپنے ہاتھ سے کریں۔ اپاہج اور سست نا ہوجائیں۔ انہیں کہیں رات کو اپنابستر خود بچھائیں اور صبح اٹھ کر خود تہہ کرکے احتیاط سے رکھ دیں۔


(21) لڑکیوں کو ہدایات دیں کہ جو کام کھانے پکانے، سینے پرونے, کپڑے رنگنے کے ہیں انہیں نہایت دل لگا کر سیکھیں۔


(22) جب بچے سے کوئی اچھی بات ظاہر ہو تو لازمی اسے شاباش دو، پیار کریں اور کچھ انعام دیں تاکہ اسکا دل بڑھے اور جب کوئ بری بات دیکھو تو بچے کو تنہائ میں سمجھائیں کہ دیکھو اچھے نیک لوگ ایسا کام نہیں کرتے اور کرنے والے کو لوگ برا جانتے ہیں۔ اور اگر بچہ دوبارہ غلط عمل دہراۓ تو بچے کو مناسب سزا دیں۔ 


(23) بچے کو کوئی بھی کام چھپا کر مت کرنے دیں۔ کھیل ہو یا کھانا ہو یا شغل کا کوئی بھی کام ہو۔


(24) کوئ کام محنت کا اس کے ذمہ مقرر کریں جس سے صحت اور ہمت رہے, سستی نا آنے پائے.


(25) بچوں کو چلنے میں تاکید کریں کہ بہت جلدی نا چلیں اور چلتے ہوۓ نگاہ اوپر اٹھا کر نا چلے۔


(26) اسکو عاجزی اختیار کرنے کی عادت ڈالیں، زبان سے، چال سے اور برتاؤ سے۔ شیخیاں نا مارے۔


(27) بچے کوکچھ پیسے دیا کرو کہ اپنی مرضی کے موافق خرچ کیا کرو۔ مگر اسکو یہ عادت ڈالو کہ آپ سے چھپا کر کچھ نا خریدے۔


(*نوٹ) اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے ممكن ھے اللہ تعالٰی کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے*

Share: