پست ترین ذھنیت


مجھے میری طبعیت کے مولوی چاہئیں!!!!! 


مجھے مدارس کے مولوی اچھے نھیں لگتے کیونکہ یہ تو بس دین کی ھی تعلیم دیتے ھیں عصری تعلیم سے ان کا کوئی تعلق نھیں

مجھے فتوی دینے والے مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ ان کو فتووں کے علاوہ کوئی اور کام نہیں آتا

مجھے تبلیغی مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ وہ  تو دنیا بیزار  قسم کے لوگ ھیں 

مجھے ختم پڑھنے والے مولوی اچھے نھیں لگتے کیونکہ وہ تو بس حلوہ خور ہیں!! 

مجھے جہادی مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ وہ تو بہت بڑے فسادی ہیں!!

مجھےتاجر مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں وہ تو بس صرف دنیادار ھی ہیں!!

مجھے مسجدمیں  بیٹھے مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ وہ کسی کے کام سے کام نہیں رکھتے صرف کھانا کھا کھا کر پیٹ بڑا کرتے ہیں!!

مجھے زناکے خلاف تقریر کرنیوالے مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ وہ دوسروں کے کام میں ٹانگ اڑاتے  ہیں؟

مجھے شراب کےخلاف تقریر کرنے والے مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ شراب پینا ہر انسان کا ذاتی عمل ھے!

مجھے ناپ تول میں کمی کرنیوالوں کےخلاف تقریر کرنے والے مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ مولوی کا بازار سے بھلا کیا تعلق ھے!!

مجھے سیاسی مولوی اچھے نہیں لگتے کیونکہ یہ تو بس اقتدار کے لالچی ہیں بھلا مولوی کا اقتدار سے کیا واسطہ یہ تو مسجد میں ھی  اچھے لگتے ہیں۔

یہ ھے ھمارے معاشرے کی پست ترین ذہنیت کی ایک ھلکی سی جھلک 

اگر یہ واقعی غلط نھیں ہے تو ھمیں اپنا  ذہن اور اپنی سوچ بدلنا ہوگی ورنہ پھر قبر وحشر میں  چھترول کے لئے تیار رھنا ھوگا

Share: