رمضان المبارک میں بخشش سے محروم بد قسمت لوگ اور لیلة الجائزہ

بخشش سے محروم  بدقسمت آشخاص

رمضان المبارک کے فضائل سے متعلق ایک طویل حدیث میں چار اشخاص کا ذکر آیا ہے کہ ان کی رمضان المبارک میں بھی مغفرت نہیں ہوتی

اس  طویل حدیث کا ایک حصہ ملاحظہ ہو :

"حق تعالیٰ شانہ رمضان شریف میں روزانہ افطار کے وقت ایسے دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے خلاصی مرحمت فرماتے ہیں جو جہنم کے مستحق ہوچکے ہوتے ہیں ، اور جب رمضان المبارک  کا آخری دِن ہوتا ہے تو یکم رمضان المبارک  سے آخری رمضان المبارک  تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد  کیے گئے ہوتے ہیں اُن کے برابر اُس ایک دِن میں آزاد فرماتے ہیں ۔

اور جس رات ’’شبِ قدر‘‘ ہوتی ہے تو اُس رات حق تعالیٰ شانہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو ( زمین پراُترنے کا ) حکم فرماتے ہیں، وہ فرشتوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اُترتے ہیں ، اُن کے ساتھ ایک سبز جھنڈا ہوتا ہے، جس کو کعبہ کے اوپر کھڑا کرتے ہیں ۔

حضرت جبرئیل ؑ کے سو (100)بازو ہیں جن میں سے دو بازو صرف اِسی ایک رات میں کھولتے ہیں ، جن کو مشرق سے مغرب تک پھیلا دیتے ہیں ، پھر حضرت جبرئیل ؑ فرشتوں کو تقاضا فرماتے ہیں : ’’جو مسلمان آج کی رات کھڑا ہو یا بیٹھا ہو، نماز پڑھ رہا ہو یا ذکر کر رہا ہواُس کو سلام کریں اور اُس سے مصافحہ کریں اور اُن کی دُعاؤں پر آمین کہیں ، صبح تک یہی حالت رہتی ہے، جب صبح ہوجاتی ہے تو حضرت جبرئیل آواز دیتے ہیں : ’’اے فرشتوں کی جماعت! اب کوچ کرواور چلو!۔‘‘ فرشتے حضرت جبرئیل  سے پوچھتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ نے احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت کے مؤمنوں کی حاجتوں اور ضرورتوں میں کیا معاملہ فرمایا ؟‘‘ وہ کہتے ہیں  : ’’ اللہ تعالیٰ نے اِن پر توجہ فرمائی اور چار شخصوں کے علاوہ سب کو معاف فرمادیا ۔‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا : ’’ وہ چار اشخاص کون سے ہیں؟ ‘‘ حضور آکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

1۔ایک وہ شخص جو شراب کا عادی ہو۔

2۔دوسرا وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرنے والا ہو ۔

3۔تیسرا وہ شخص جو قطع رحمی کرنے والا اور ناطہ توڑنے والا ہو ۔

4۔چوتھا وہ شخص جو (دِل میں)کینہ رکھنے والا ہو اور آپس میں قطع تعلق کرنے والا ہو ۔‘‘


لیلۃ الجائزہ

جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے تو اس رات کا نام آسمانوں پر ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ (یعنی انعام کی رات) رکھا جاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں ، وہ زمین پر اُتر کر تمام گلیوں اور راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے (کہ جس کو جنات اور انسانوں کے علاوہ ہر مخلوق سنتی ہے) پکارتے ہیں : ’’اے حضرت محمدﷺ کی اُمت! اُس کریم رب کی (درگاہ) کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے ، پھر جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں : ’’کیا بدلہ ہے اُس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا ہو؟‘‘ وہ عرض کرتے ہیں : ’’اے ہمارے معبود اور ہمارے مالک! اُس کا بدلہ یہی ہے کہ اُس کی مزدوری اُس کو پوری پوری دے دی جائے ۔‘‘ تو حق تعالیٰ شانہ ارشاد فرماتے ہیں : ’’اے میرے فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اُن کو رمضان المبارک کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطاکردی ۔‘‘ اور بندوں سے خطاب فرماکر ارشاد ہوتا ہے : ’’اے میرے بندو!مجھ سے مانگو! میری عزت کی قسم ، میرے جلال کی قسم! آج کے دِن اپنے اِس اِجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کروگے میں پورا کروں گا اور دُنیا کے بارے میں جو سوال کروگے اُس میں تمہاری مصلحت دیکھوں گا ۔ میری عزت کی قسم !جب تک تم میرا خیال رکھوگے میں تمہاری لغزشوں پر ستاری کرتا رہوں گا (اور اُن کو چھپاتا رہوں گا)، میری عزت کی قسم اور میرے جلال کی قسم! میں تمہیں مجرموں (اور کافروں) کے سامنے ذلیل اور رُسوا نہیں کروں گا ۔ بس! اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ ! تم نے مجھے راضی کردیا اور میں تم سے راضی ہوگیا۔‘‘پس فرشتے اِس اجر و ثواب کو دیکھ کر جو اِس اُمت کو افطار (یعنی عید الفطر )کے دِن ملتا ہے خوشیاں مناتے ہیں اورکھِل جاتے ہیں۔‘‘(الترغیب و الترہیب)

عید کی رات عبادات کی راتوں میں ایک رات  ہے ۔ اور رمضان المبارک کے بعد جو عیدالفطر کی رات ہے وہ ( لیلتہ الجائزہ ) ہے  مطلب کہ جس طرح مزدور کا پورا دن کام کا،اور شام کا وقت مزدوری لینے کا ہوتا ہے ۔۔ اسی طرح پورے رمضان المبارک کے بعد انعامات ، مغفرت ، اور دیگر معاملات وغیرہ کا جو وقت ہے وہ یہ عید کی رات "لیلة الجائزہ" ہے ۔۔ اللہ رب العزت سے مغفرت، دعائیں مانگنے کا وقت ہے اور ہم لوگ اپنے معاملات میں،بازاروں میں،اور دیگر مصروفیات میں وقت ضائع کر دیتے ہیں کوشش کی جائے کہ اپنے معاملات دن میں ہی سمیٹ لیں اور رات کو اللہ سے لینے والے ہو جائیں ۔ بے وقوف ہے وہ شخص جو پورا رمضان المبارک  عبادات سے اللہ کو راضی کرتا رہا اور بخشش کے وقت دنیاوی معاملات میں مشغول ہو گیا ۔۔

خود بھی کوشش کریں اور اپنے گھر والوں کو بھی تاکید کریں خاص طور پر خواتین کو ۔ رمضان المبارک  تو پھر بھی ضرور آئےگا(انشاءاللہ)  ليكن معلوم  نہیں ہم ہوں گے یا نہیں ۔ رمضان المبارک کا حق تو ادا نہیں کر سکتے لیکن کسی نہ کسی درجے کی کوشش تو کر ہی سکتے ہیں کیا معلوم اللہ تعالی  اسی پر  هى  ھماری بخش فرما دے 

اللہ پاک ھم سب کو عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے

 آمین یا رب العالمین 


Share: