جنت، جھنم اور پل صراط

 جب آیت

*"یوم تبدل الأرض غیر الأرض و السماوات"*

نازل ہوئی

تو

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ

"یا رسول اللہ جب یہ زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے تب ہم کہاں ہوں گے"؟


آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:


"تب ہم پل صراط پر ہوں گے. 

پل صراط پر سے جب گزر ہوگا

اس وقت صرف تین جگہیں ہوں گی

1.جہنم 

2.جنت

3.پل صراط"


رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

"سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے."


*پل صراط کی تفصیل*


قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دئے جائیں گے

اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا

وہاں صرف دو مقامات ہوں گے

جنت اور جہنم.


جنت تک پہنچنے کے لیے

لازما جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا.


جہنم کے اوپر ایک پل نصب کیا جائے گا،

اسی کا نام" الصراط "ہے،

اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے

وہاں جنت کا دروازہ ہوگا،

وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم موجود ہوں گے

اور اہل جنت کا استقبال کریں گے.


یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہو گا:


1- بال سے زیادہ باریک ہوگا.


2- تلوار سے زیادہ تیز ہو گا. 


3- سخت اندھیرے میں ہوگا،

اس کے نیچے گہرائیوں میں جہنم بهی نہایت تاریکی میں ہوگی.,

سخت بپهری ہوئی اور غضبناک ہوگی. 


4- گناہ گار کے گناہ اس پر سے گزرتے وقت مجسم اس کی پیٹھ پر ہوں گے،

اگر اس کے گناہ زیادہ ہوں گے

تو اس کے بوجھ سے اس کی رفتار ہلکی ہو گی،

اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت سے اپنی پناہ میں رکھے.

اور جو شخص گناہوں سے ہلکا ہوگا

تو اس کی رفتار پل صراط پر تیز ہوگی.


5- اس پل کے اوپر آنکڑے لگے ہوئے ہوں گے

اور نیچے کانٹے لگے ہوں گے

جو قدموں کو زخمی کرکے اسے متاثر کریں گے.

لوگ اپنی بد اعمالیوں کے لحاظ سے اس سے متاثر ہوں گے.


6- جن لوگوں کی بے ایمانی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے ان کے پیر پهسل کر وہ جہنم کے گڑهے میں گر رہے ہوں گے

ان کی بلند چیخ پکار سے پل صراط پر دہشت طاری ہو گی.


رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پل صراط کی دوسری جانب جنت کے دروازے پر کھڑے ہوں گے،


جب تم پل صراط پر پہلا قدم رکھ رہے ہوگے

آپ صلی اللہ علیہ و سلم تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے کہیں گے"

یا رب سلم، یا رب سلم"


لوگ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے بہت سوں کو پل صراط سے گرتا ہوا دیکھیں گے

اور بہت سوں کو دیکھیں گے

کہ وہ اس سے نجات پا گئے ہیں.

بندہ اپنے والدین کو پل صراط پر دیکهے گا

لیکن ان کی کوئی فکر نہیں کرےگا،

وہاں تو بس ایک ہی فکر ہو گی کہ کسی طرح خود پار ہو جائے.


روایت میں ہے کہ

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قیامت کو یاد کر کے رونے لگیں،


رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا:

عائشہ کیا بات ہے؟


حضرت عائشہ نے فرمایا: مجهے قیامت یاد آگئی،

یا رسول اللہ کیا ہم وہاں اپنے والدین کو یاد رکهیں گے؟

کیا وہاں ہم اپنے محبوب لوگوں کو یاد رکھیں گے؟


آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

ہاں یاد رکھیں گے،

لیکن وہاں تین مقامات ایسے ہوں گے

جہاں کوئی یاد نہیں رہے گا

.(1) جب کسی کے اعمال تولے جائیں گے

(2) جب نامہ اعمال دیئے جائیں گے

 (3) جب پل صراط پر ہوں گے.


دنیاوی فتنوں کے مقابلے میں حق پر جمے رہو.

دنیاوی فتنے تو سراب ہیں.

ان کے مقابلہ میں ہمیں مجاہدہ کرنا چاہیے،

اور ہر ایک کو دوسرے کی جنت حاصل کرنے پر مدد کرنا چاہئے

جس کی وسعت آسمانوں اور زمین سے بهی بڑهی ہوئی ہے. 


یا اللہ ہمیں ان خوش نصیبوں میں کردیجئے

جو پل صراط کو آسانی سے پار کر لیں گے.


اے پروردگار ہمارے لئے حسن خاتمہ کا فیصلہ فرمائیے. آمین


اس تفصیل کے بعد بھی کیا گمان ہے کہ

وہاں کوئی رشتہ داریاں نبھائے گا،

جس کے لئے تم یہاں اپنے اعمال برباد کر رہے ہو؟


اللہ تعالیٰ کے کڑے یوم حساب سے بچنے کے لیے اپنے نفس کی فکر کرو

کتنی عمر گزر چکی ہے اور کتنی باقی ہے

کیا اب بهی لا پرواہی اور عیش کی گنجائش ہے؟


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

Share: