توبۃ النصوح


توبة النصوح سچی توبہ کو کہتے ھیں قرآن پاک میں بھی یہ لفظ انہی معنوں میں آیا ھے کہتے ھیں درآصل  نصوح ایک عورت نما آدمی تھا، باریک آواز، بغیر داڑھی اور  مونچھ ھر طرح سے نازک اندام مرد.

وہ اپنے ظاہری شکل وصورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زنانہ حمام میں عورتوں کا مساج کرتا اور میل اتارتا تھا، کوئی بھی اسکی حقیقت نہیں جانتا  تھا سبھی اس کو عورت ھی سمجھتے تھے  مساج کا یہ طریقہ اسکے لئے ذریعہ معاش بھی تھا اور وہ عورتوں کے جسم سے لذت بھی لیتا رہا

کئی بار ضمیر کے ملامت کرنے پر اس نے اس کام سے توبہ بھی کی لیکن ہمیشہ توبہ توڑتا رہا.

اسے بادشاہ کے  ھاں شہزادیوں کے مساج کے لئے تعینات کیا گیا ایک دن بادشاہ کی بیٹی حمام گئی حمام اور مساج کرنے کے بعد پتہ چلا کہ اسکا گرانبھا گوھر (موتی یا ہیرا) کھوگیا ہے بادشاہ کی بیٹی نے حکم دیا کہ سب  ملازمین کی تلاشی لی جائے۔سب کی تلاشی لی گئی ہیرا نہیں ملا 

نصوح رسوائی کے ڈر کی وجہ سے ایک جگہ چھپ گیا 

جب اس نے دیکھا کہ شہزادی کی کنیزیں اسے ڈھونڈ رہی ہیں 

 تو اس نے سچے دل سے رب کو پکارا اور رب کی درگاہ میں دل سے توبہ کی اور وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی بھی یہ کام نہیں کرے گا  یا اللہ !میری لاج رکھ لے ۔ 

اچانک باہر سے آواز آئی کہ نصوح کو چھوڑ دو ہیرا مل گیا ہے،  نصوح نم آنکھوں سے شہزادی سے رخصت لے کر گھر آگیا 

نصوح نے قدرت کا کرشمہ دیکھ لیا تھا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کام سے توبہ کر لی ۔ کئی دنوں سے حمام نہ جانے پر ایک دن شہزادی نے بلاوا بھیجا کہ حمام آکر میرا مساج کرو لیکن نصوح نے بہانہ بنایا کہ میرے ہاتھ میں درد ہے میں مساج نہیں کرسکتا 

اس کے بعد وہ کبھی حمام نہیں گیا۔ نصوح نے سوچا کہ اس شہر میں رہنا اب اس کے لئے مناسب نہیں ہے سبھی عورتیں اس کو چاہتی ہیں اور اس کے ہاتھ سے مساج کروانا پسند کرتی ہیں اس نے جتنا بھی غلط طریقے سے مال کمایا تھا سب غریبوں میں بانٹ دیا اور شہر سے نکل کر کئی میل دور ایک پہاڑی پر ڈیرہ ڈال کر عبادت خدا میں مشغول ہوگیا۔

 ایک دن اس  کی  نظر ایک بھینس پر پڑی جو اس کے قریب گھاس  چر رہی تھی 

اس نے سوچا کہ یہ کسی چرواہے سے بھاگ کر یہاں آگئی ہے تب تک میں اس کی دیکھ بھال کر لیتا ہوں جب تک اس کا مالک نہ آئے، لہذا اس کی دیکھ بھال کرنے لگا کچھ دن بعد بھینس نے بچہ دیا اور نصوح اس کا دودھ استعمال کرنے لگا۔

کچھ دن بعد ایک تجارتی قافلہ کے افراد راستہ بھول کر ادھر آگئے جو سارے پیاس کی شدت سے نڈھال تھے انہوں نے نصوح سے پانی مانگا نصوح نے سب کو دودھ پلایا اور سب کو سیراب کردیا،

قافلے والوں نے نصوح سے شہر جانے کا راستہ پوچھا نصوح نے انکو آسان اور نزدیکی راستہ دیکھایا  جانے سے پہلے تاجروں نے نصوح کو بہت سارا مال دیا۔

نصوح نے ان پیسوں سے وہاں کنواں کھودوایا آہستہ آہستہ وہاں لوگ بسنے لگے اور عمارتیں بننے لگے وہاں کے لوگ نصوح کو بڑی عزت اور احترام سے دیکھتے تھے۔ 


رفته رفته نصوح کا شہرہ پادشاه تک پہنچا وہی بادشاہ جو اس شہزادی کے باپ تھے،

بادشاہ کے دل میں نصوح سے ملنے کا بڑا اشتیاق پیدا ہوگیا 

انہوں نے نصوح کو پیغام بھیجا کہ بادشاہ اس سے ملنا چاہتے ہیں مہربانی کرکے دربار تشریف لے آئیں  ۔جب نصوح کو بادشاہ کا پیغام ملا انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا اور معذرت چاہی کہ مجھے بہت سارے کام ہیں میں نہیں آسکتا، بادشاہ کو بہت تعجب ہوا انہوں نے کہا کہ اگر نصوح نہیں آسکتے ہم خود اس کے پاس جائیں گے۔


جب بادشاہ سلامت نصوح کے علاقے میں داخل ہوئے خدا کی طرف سے ملک الموت کو حکم ہوا کہ بادشاہ کی روح قبض کرلے۔

اس زمانے کی رسم و رواج کے مطابق اور بادشاہ کو نصوح سے ملنے کی وجہ سے، لوگوں نے نصوح کو تخت پر بیٹھایا۔

نصوح نے اپنے ملک میں عدل اور انصاف کا نظام قائم کیا اور اسی شہزادی سے شادی کرلی۔


ایک دن نصوح تخت پر بیٹھ کر لوگوں کی داد رسی کررہے تھے 

کہ ایک شخص وارد ہوا اور کہنے لگا کہ کچھ سال پہلے میری بھینس گم ہوگئی تھی 

آپ کی عدالت سے اپنی بھینس کا طلب گار ہوں نصوح نے کہا کہ تمہاری بھینس میرے پاس ہے بلکہ آج جو کچھ میرے پاس ہے وہ تمہاری بھینس کی وجہ سے ھی ہے 

نصوح نے حکم دیا کہ اس کے سارے مال اور دولت کا آدھا حصہ بھینس کے مالک کو دیا جائے۔

وہ شخص خدا کے حکم سے کہنے لگا:

اے نصوح جان لو، نہ میں انسان ہوں اور نہ ہی وہ جانور بھینس ہے

بلکہ ہم دو فرشتے ہیں تمہیں امتحان کرنے کے لئے آئے تھے  

یہ سارا مال اور دولت تمہارے سچے دل سے توبہ کرنے کا نتیجہ ہے

یہ سب کچھ تمہیں مبارک ہو،

وہ دونوں فرشتے نظروں سے غائب ہوگئے۔ 

اسی وجہ سے سچے دل سے  توبہ کرنے کو (توبه نصوح) کہتے ہیں.

کتاب: مثنوی معنوی، دفتر پنجم

:انوار المجالس صفحہ 432۔


باری تعالیٰ رمضان المبارک کے مہینے میں آپکے رحمت کے سارے دروازے کھلے ہوئے ہیں 

ہمیں بھی توبۃ النصوح کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین ثم آمین

Share: