دعوت وتبلیغ کے مختلف شعبے

 السلام علیکم۔

جناب مفتی صاحب۔

تبلیغ اچها کام ہے اور کرنا چاہیئے۔مگر کیا کوئی خاص طریقہ مقررہے۔جسطرح آج کل ہورہاہے۔دوسری بات کیا بیانات میں توحید اور ختم نبوت کی بات نہ کرنا اور دین کو محدود رکہنا درست ہے؟

......


وعلیکم السلام

دعوت وتبلیغ کرنا تو فرض ہے، قرآن سے بھی ثابت ہے، اور حدیث سے بھی ثابت

ہے، تمام انبیائے کرام اور صحابہٴ کرام کے عمل سے بھی ثابت ہے اور نبی کریم صلی

اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے لے کر آج تک یہ کام ہوتا رہا ہے۔ البتہ تبلیغ ودعوت کا

طریقہ شریعت نے متعین نہیں کیا، تبلیغی جماعت جس طریقہ پر کام کررہی ہے یہ بھی

درست ہے، مدارس دینیہ میں تعلیم وتربیت جو ہورہی ہے، یہ بھی درست ہے، خانقاہوں میں

بیٹھ کر بزرگان دین سے جو اصلاح نفس اور تربیت حاصل کرتے ہیں وہ بھی درست ہے۔ جو

لوگ کتابیں، پمفلٹ  يا نیٹ پر لکھ کر اور تقریر کرکے لوگوں کو دین کی باتیں بتاتے ہیں، یہ بھی

درست ہے، ہرشخص پر چلہ میں نکلنا ضروری تو  نہیں، کسی علاقہ میں کوئی خیر اور ہدایت کی

باتیں بتاتا ہے یہ بھی دعوت وتبلیغ ہے یہ سب خالص دین کے کام ہیں۔ 

البتہ عوام کی

اصلاح عموماً گھر پر رہ کر نہیں ہوپاتی، اس لیے اپنے تجربہ کی وجہ سے چلہ یا چار ماہ یا سال میں بھیجا

جاتا ہے، جماعت والے اپنا مال اپنی جان اپنا وقت لگاکر دین سیکھنے اور سکھانے کے لیے

جاتے ہیں۔ یہ تو بہت اچھا طریقہ ہے۔ اس کا فائدہ بھی ساری دنیا میں ظاہر ہے۔ شرعی

لحاظ سے یہ طریقہ بھی ٹھیک ہے، آپ بھی اس میں شوق سے حصہ لیں۔ آپ کو خود دین کی

مٹھاس معلوم ہوجائے گی، اوراس کے نتائج ان شاء اللہ بہت عمدہ دین داری کی شکل میں ظاہر ہوں گے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

Share: