حالتِ اسلام میں بوڑھا ھونے کے فضائل

انسان اپنی دنیاوی زندگی میں مختلف مراحل سے گزرتا ھے مثلاً  بچپن، لڑکپن،  جوانی اور پھر بڑھاپا۔ بڑھاپا انسانی زندگی کا آخری مرحلہ ھے اس کے بعد اگلی منزل  یعنی عالمِ برزخ (عالمِ قبر) کی طرف منتقلی کا عمل ھے۔ جو شخص بحالتِ اسلام  بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائے اُس کی فضیلت میں بہت سی آحادیث مبارکہ وارد ھوئی  ہیں، جن میں سے چند کا ذکر زیل میں کیا جاتا ھے:۔


عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ القِيَامَةِ»

حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ “جو اسلام میں بوڑھا ہوا ، یہ بُڑھاپا اُس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا۔‘‘

(ترمِذی)


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ: "لا تَنْتُفُوا الشَّيْبَ، فَإِنّهُ نور يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مَنْ شَابَ شَيْبَةً، كُتِبَ لَهُ بِهَا حَسَنَة، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَة، ورفع لَهُ بِهَا دَرَجَة"

حضرت ابی ھریرہ  رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’سفید بال نہ اُکھاڑو کیونکہ وہ مسلم کا نور ہے،جو شخص اِسلام میں بوڑھا ہوا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی وجہ سے اُس کے لئے نیکی لکھے گا اور خطا مٹا دے گا اور درَجہ بلند کرے گا۔‘‘

(ابوداؤد)


عن عبداللہ بن شداد قال  قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ليس أحد أفضل عند الله من مؤمن يعمر فى الإسلام لتكبيره وتحميده وتسبيحه وتهليله۔

حضرت عبداللہ بن شداد  رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی کے نزدیک کوئی کسی عمر رسیدہ مومن سے افضل نہیں اس کی تکبیر تحمید اور تہلیل کی وجہ سے۔

( کنزالعمال)


  عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُعَمَّرٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَامِ أَرْبَعِينَ سَنَةً إِلَّا صَرَفَ اللَّهُ عَنْهُ ثَلَاثَةَ أَنْوَاعٍ مِنْ الْبَلَاءِ الْجُنُونَ وَالْجُذَامَ وَالْبَرَصَ فَإِذَا بَلَغَ خَمْسِينَ سَنَةً لَيَّنَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِسَابَ فَإِذَا بَلَغَ سِتِّينَ رَزَقَهُ اللَّهُ الْإِنَابَةَ إِلَيْهِ بِمَا يُحِبُّ فَإِذَا بَلَغَ سَبْعِينَ سَنَةً أَحَبَّهُ اللَّهُ وَأَحَبَّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ فَإِذَا بَلَغَ الثَّمَانِينَ قَبِلَ اللَّهُ حَسَنَاتِهِ وَتَجَاوَزَ عَنْ سَيِّئَاتِهِ فَإِذَا بَلَغَ تِسْعِينَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ وَسُمِّيَ أَسِيرَ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ وَشَفَعَ لِأَهْلِ بَيْتِهِ۔

حضرت آنس بن مالک  رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ  جب مسلمان بندہ چالیس سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ تین طرح کی بلائیں دور کردیتا ہے، جنون ،کوڑھ اور برص اورجب پچاس سال کا ہوجاتاہے تو اللہ تعالیٰ اس کے حساب میں تخفیف کر دیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی طرف جھکنا نصیب فرماتا ہے اور جب ستر سال کی عمر کا ہو جاتا ہے تو آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جب اسی سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں ثابت رکھتا ہے اور اس کی برائیاں مٹا دیتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرماتا ہے اور اس کے گھرانے کے آدمیوں کے بارے میں اسے شفاعت کرنے والا بناتا ہے ۔ اور آسمانوں میں لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ اللہ کی زمین میں اس کا قیدی ہےاور اس گھر والوں کے حق میں اس کی سفارش قبول فرماتے ہیں۔

(مسند احمد)

Share: