مرحومین کے لئے ایصالِ ثواب


1:… مرحومین کے لئے، جو اس دُنیا سے رُخصت ہوچکے ہیں، زندوں کا بس یہی ایک تحفہ ہے کہ ان کو ایصالِ ثواب کیا جائے۔ حدیث میں ہے کہ ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض پیرا ہوا: 

یا رسول اللہ! میرے والدین کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی کوئی صورت ہے، جس کو میں اختیار کروں؟ فرمایا: ہاں! ان کے لئے دُعا و اِستغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت کو نافذ کرنا، ان کے متعلقین سے صلہ رحمی کرنا، اور ان کے دوستوں سے عزّت کے ساتھ پیش آنا۔

 (ابوداوٴد، ابنِ ماجہ، مشکوٰة ص:420)

2: ایک اور حدیث میں ہے کہ: کسی شخص کے والدین کا انتقال ہوجاتا ہے، یہ ان کی زندگی میں ان کا نافرمان تھا، مگر ان کے مرنے کے بعد ان کے لئے دُعا، اِستغفار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے ماں باپ کا فرماں بردار لکھ دیتے ہیں۔  (بیہقی شعب الایمان، مشکوٰة ص:421)

3: ایک اور حدیث میں ہے کہ: ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، کیا اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اس کے لئے مفید ہوگا؟ فرمایا: ضرور! اس نے عرض کیا کہ: میرے پاس باغ ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ باغ اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کردیا۔ 

(ترمذی ص:145)

ایصالِ ثواب کی حقیقت یہ ہے کہ جو نیک عمل آپ کریں اس کے کرنے سے پہلے نیت کرلیں کہ اس کا ثواب جو حاصل ہو وہ اللہ تعالیٰ میّت کو عطا کرے، اسی طرح کسی نیک عمل کرنے کے بعد بھی یہ نیت کی جاسکتی ہے اور اگر زبان سے بھی دُعا کرلی جائے تو اچھا ہے۔

“من مر علی المقابر فقرأ فیھا احدی عشرة مرة قل ھو الله احد ثم وھب اجرہ للأموات اعطی من اجر بعدد الأموات۔” 

( کنز العمال  حدیث:42595)

ترجمہ:…”جو شخص قبرستان سے گزرا اور قبرستان میں گیارہ مرتبہ قل ہو اللہ شریف پڑھ کر مُردوں کو اس کا ایصالِ ثواب کیا تو اسے مُردوں کی تعداد کے مطابق ثواب عطا کیا جائے گا۔”

“من حج عن ابیہ وامہ فقد قضی عنہ حجتہ وکان لہ فضل عشر حجج۔”

(دارقطنی، عن جابر، فیض القدیر ج:6 ص:116)

ترجمہ:…”جس شخص نے اپنے باپ یا اپنی ماں کی طرف سے حج کیا، اس نے مرحوم کا حج ادا کردیا، اور اس کو دس حجوں کا ثواب ہوگا۔”

أفضل لمن یتصدق نفلًا ان ینوی لجمیع الموٴمنین والموٴمنات لأنھا تصل الیھم ولا ینقص من اجرہ شیئا۔” (شامی ج:2 ص595)

ترجمہ جو شخص نفلی صدقہ کرے اس کے لئے افضل یہ ہے کہ تمام موٴمن مردوں اور عورتوں کی طرف سے صدقہ کی نیت کرلے، کہ یہ صدقہ سب کو پہنچ جائے گا اور اس کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔”

جمہور علماء  کا مذہب یہ ہے کہ ہر نفلی عبادت کا ثواب میّت کو بخشا جاسکتا ہے۔ مثلاً: نفلی نماز، روزہ، صدقہ، عمره و حج، قربانی، دُعا و اِستغفار، ذکر، تسبیح، دُرود شریف، تلاوتِ قرآن وغیرہ۔

والله اعلم بالصواب

=======

Share: