کڑوا سچ


*کیا انسان بار بار بیمار ہوتے ہیں؟*


تمام ہسپتالوں کی او پی ڈی بند ہیں، ایمرجنسی وارڈ میں کوئی رش نہیں ہے. سوائے کرونا کے مریضوں کے نئے مریض ہسپتال نہیں جا رہے ہیں.

سڑکوں پر کم گاڑیوں کی وجہ سے حادثات بھی انتہائی کم ہو چکے ہیں.

دل کے دورے، بلڈ پریشر، فالج وغیرہ کے کیس اچانک کم ہو گئے ہیں.

ایسا کیا ہوگیا اتنا اچانک، کہ امراض اس حد تک کم ہو گئے ہیں؟ یہاں تک کے اموات اور آخری رسومات بھی گھٹ گئی ہیں؟


کیا کرونا نے دوسری تمام بیماریوں پر قابو پا لیا ہے یا ان بیماریوں کو تباہ کر دیا ہے؟


نہیں، یقیناً ايسا ہرگز نہیں؟


دراصل اب یہ حقیقت سامنے آنے لگی ہے کے بیماری کو اكثر معالج جان بوجھ کر خطرناک ثابت کرتے ہیں.


جب سے کارپوریٹ ہسپتال، ٹیسٹ لیبارٹريز  وجود میں آئی ہیں اس ملک میں یہ تباہی بڑھتی ہی چلی گئی.

لوگوں کو زور دے کر ہزاروں روپے کے ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں چاہے وہ درمیانی درجہ کی کھانسی، نزلہ، زکام  اور بخار ہی کیوں نہ ہو.

چھوٹی اور معمولی بیماری پر آپریشن کر دیئے جاتے ہیں اور تھوڑی سی تکلیف میں جسمانی اعضاء نکال کر پھینک دیے جاتے ہیں.


مریضوں کو آئی سی یو میں رکھا جاتا ہے اور ان کو خوف میں مبتلا کر کے ان کا علاج کیا جاتا ہے.


*اب کرونا کے بعد یہ سب تماشا کیسے اچانک تھم گیا؟*


اس کے علاوہ کچھ مثبت تبدیلی بھی نظر آ رہی ہے.

کرونا کی آمد سے لوگوں کے ہوٹل اور پتھارے پر کھانے پینے کم ہوئے. لوگ گھروں کے پکوان کو باہر کے بڑے نام والے ہوٹلوں کے مقابلے میں ترجیح دینے لگے.

ہر قسم کے غیر ضروری اخراجات پر خرچہ رک گیا.

کرونا نے لوگوں کی سوچ کو بھی تبدیل کیا ہے.

ہر شخص جاگا ہوا لگتا ہے.


اگر آپ واقعی سمجھ گئے ہیں کہ ہماری کتنی کم ضرورتیں ہیں تو ہم کتنی پر سکون زندگی گزار پائیں گے. اور بیماری، طعام اور دولت کی ہوس کتنی کم ہو جائے گی.


کل انشاءاللہ جب کرونا کی وبا قابو میں آجائے گی جیسے اس نے ابھی ہم پر غلبہ حاصل کیا ہوا ہے.

اگر ہم اسی طرح سے سدھر کر اپنی ضروریات پر قابو رکھنا سیکھ گئے تو ہماری باقی زندگی اور ہماری نسلیں کس قدر معیاری، صحت مند، خوشگوار وقت  گزار سکیں گے.


ہے تو یہ کڑوا سچ. مگر ایک دفعہ اس بارے میں سوچیں ضرور.

Share: