*سوال*: مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ کہ حضرت آدم علیہ السلام کو دنیا میں آئے کتنے ہزار برس گزر چکے ہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت آدم علیہ السلام کے بیچ کا کا درمیانی وقفہ کتنا ہے اور حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام کے درمیان وقفہ کتنا ہے ؟ بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا ہوئے لاکھوں سال ہو چکے ہیں کچھ لوگ کہتے تقریبا سات ہزار سال ہوئے ہے جبکہ پہلے نبیوں کی عمر ہزار سال ہوا کرتی تھی
جواب نمبر: 171487
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1278-196T/L=1/1441
حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا ہوئے کتنے سال گزر چکے ہیں ؟حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت محمد ﷺ کے بیچ کا وقفہ کیا تھا ؟حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام کے درمیان وقفہ کیا تھا ؟یہ نہ قرآن میں موجود ہے اور نہ ہی کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے ؛البتہ اس بارے میں بعض تاریخی روایات ملتی ہیں؛چنانچہ امام ابن عساکر رحمہ اللہ نے دنیا کی مجمل تاریخ اس طرح لکھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان ایک ہزار دوسو برس کا فاصلہ ہے اور حضرت نوح علیہ السلام سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے درمیان ایک ہزار ایک سو بیالیس سال کا فاصلہ ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے حضرت موسی علیہ السلام تک پانچ سو پینسٹھ برس کا فاصلہ ہے ،اور حضرت موسی علیہ السلام سے حضرت داؤد علیہ السلام تک پانچ سو انہتر برس اور حضرت داؤد علیہ السلام سے حضرت عیسی علیہ السلام کے درمیان ایک ہزار تین سو چھپن برس اور حضرت عیسی علیہ السلام سے خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ تک چھ سو برس کا فاصلہ ہے ،جہاں تک ان انبیاء کے حیات رہنے کا تعلق ہے تو حضرت آدم علیہ السلام نوسو ساٹھ برس ،حضرت نوح علیہ السلام نوسو پچاس برس ،حضرت ابراہیم علیہ السلام دوسو برس،حضرت داؤد علیہ السلام ایک سو برس ،حضرت عیسی علیہ السلام تینتیس برس اور آپ ﷺ تریسٹھ برس تک بقیدِ حیات رہے ؛لہذا مذکورہ بالا حساب کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام کے دنیا میں تشریف لانے سے لے کر اب تقریباً نوہزادوسو اٹھاسی سال گزر چکے ہیں ،نیز آپ ﷺ اور حضرت آدم علیہ السلام کے بیچ کا درمیانی وقفہ تقریباً چھ ہزار آٹھ سو پینتیس سال ہے ،اور حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام کے درمیان کا وقفہ ایک ہزار نوسو سات سال کا ہے ۔
محمد بن إسحاق بن یسار قال کان من آدم إلی نوح ألف ومائتا سنة ومن نوح إلی إبراہیم ألف ومائة واثنتان وأربعون سنة وبین إبراہیم إلی موسی خمسمائة وخمس وستون سنة ومن موسی إلی داود خمسمائة سنة وتسعة وستون سنة ومن داود إلی عیسی ألف وثلاثمائة وسنة وست وخمسون سنة ومن عیسی إلی محمد علیہ الصلاة والسلام ستمائة سنة فذلک خمسة آلاف وأربعمئة واثنان وثلاثون سنة ہذا الإجمال صحیح.[تاریخ دمشق لابن عساکر 1/ 31،الناشر: دار الفکر للطباعة والنشر والتوزیع)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند