دوسروں پر ظلم کی قسمیں


*جسمانی تکلیف پہنچانا*


۱- کسی کی جان لینا

۲- کسی کو مارنا 

۳- کسی سے بہت زیادہ کام لینا یعنی کسی کی طاقت اور وسعت سے بڑهہ کر اس پر بوجهہ ڈالنا


دوسروں کے جذبات مجروح  کرنا


۱- دوسروں کو طنز کرنامذاق اڑانا 

۲- طعنے دینا

۳- تہمت لگانا

۴- الزام تراشی کرنا

۵- گالی گلوچ کرنا

۶- کسی کو برے ناموں سے پکارنا

۷- کسی کو اس کے سامنے یا پیٹهہ پیچهے  رسوا  کرنے کی کوشش کرنا

۸- کسی کی کمزوری کو بار بار بیان کرنا

۹- غییبت اور چغلی کے ذریعے کسی کی شہرت کو داغدار کرنا

۱۰- غصے سے بات کرنا

۱۱- کوئی بهی ایسا کام جس سے دوسرے کو جذباتی اور ذہنی تکلیف پہنچے

*کچهہ لوگ دوسروں کو پریشان کر کے خوش ہوتے ہیں تو یہ بات ظلم میں آجاتی ہے*


*حقوق العباد نہ دینا*


۱- ہر ایک کا اللہ تعالی نے حق رکها ہے مثال کے طور پر ماں باپ کے حقوق، اولاد کے حقوق، شوہر کے حقوق، بیوی کے حقوق، رشتے داروں  کے حقوق یہ حقوق نہ دینا

۲- اپنا حق لے لینا لیکن دوسرے کا حق نہ دینا

۳- اپنا حق حد سے زیادہ لینا 

۴- دوسروں سے ناجائز مطالبات کرنا 

۵-حقوق میں عدم توازن رکھنا بهی ظلم ہے یعنی کسی ایک کا حق دیتے دیتے دوسرے کا حق مارنا

۱- دوسروں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کرنا ، ھر شخص اپنی زاتی زندگی میں آزاد ھے اس میں خوامخواہ مداخلت کرنا بهی ظلم ہے

۲- درجوں اور حقوق میں کمی بیشی کرنا بهی ظلم ہے

۳- کسی کا وقت اور صلاحیتیں ضائع کرنا بهی ظلم ھے یعنی کسی کو جان بوجھ کر محض اپنے مفاد کے حصول کے لئے یا پھر مفاد کے بغیر ھی محض حسد یا کسی اور بنا پر کسی الجھن  میں الجھا دینا جس سے اس کے اوقات اور صلاحیتیں ضائع  ھوں یا اسے مالی خسارہ ھو  یاد رکھیے آپ نے اس کا جو وقت ضائع کیا یا صلاحتیں ضائع کیں  یا مالی خسارہ آپ کی اس  گندی حرکت کی وجہ سے ھوا یا اسے پریشانی میں مبتلا کیا ان سب کا آپ کو قیامت والے دن جواب دینا پڑے گا  اور نیکیوں کی صورت میں اس  کا بدلہ دینا پڑے گا سو یہ بات سمجھ لینی چاھیے کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد میں توازن رکهنا بهی بہت  ضروری ہے*


*اپنا محاسبہ کریں

اپنی زندگی میں توازن لانے کی کہاں کہاں کوشش کی  ھے اور کہاں کہاں زیادتی ہوئی

اپنی زندگی میں دوسروں کے ساتهہ زیادتی کے کون کون سے کام ہیں جو ہمیں چهوڑنا ہیں

اللہ پاک ھمیں حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے کی توفیق بخشے

آمین یا رب العالمین

Share: