حضرت مولانا مفتی محمود رحمة اللہ عليه


آج مولانا مفتی محمود صاحب کا یوم وفات ھے آپ پاکستان کے مشہور سیاست دان اور  باعمل عالم دین  تھے آپ جنوری 1919ء میں موضع عبدالخیل پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے ، آپ مراد آباد، دہلی اور دیوبند کے فارغ التحصیل تھے۔ ان کی سیاسی زندگی کا آغاز 1953ء میں تحریک ختم نبوت سے ہوا۔ 1956ء میں جمعیت علمائے اسلام کے نائب امیر بنے،  1972 تا  1973ء انہوں نے صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ کے فرائض انجام دیئے۔ اپنے پونے دس ماہ کے دور حکومت میں انہوں نے اردو کو صوبے کی سرکاری زبان بنایا، شراب پر پابندی عائد کی، جہیز پر پابندی لگائی، جمعہ کو عام تعطیل قرار دیا اور خواتین کو پردے کا حکم دیا۔ 1977ء کے عام انتخابات میں مولانا مفتی محمود نے حزب اختلاف کی نو سیاسی جماعتوں کے اتحاد ’’پاکستان قومی اتحاد‘‘ کی قیادت کی، انتخابات کے بعد وہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف ملک گیر تحریک کے روح و رواں قرار پائے۔ انہوں نے بھٹو سے مذاکرات میں قومی اتحاد کی ٹیم کی سربراہی بھی کی مگر مذاکرات کی یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء پر منتج ہوئی۔

مولانا مفتی محمود نے ھمیشہ حق کا پرچم بلند کیا ایک عرصہ تک اس شیر کی آواز ایوانوں میں گونجتی رھی چونکہ ذوالفقار علی بھٹو کو الیکشن میں شکست دی تھی اس لئے “*فاتح بھٹو*” مشہور ھوئے کئی دفعہ جیل گئے لیکن حق گوئی کو کھبی نہ چھوڑا

1980 میں مولانا مفتی محمود سفر حج پر روانہ ھوئے  راستہ میں کراچی میں قیام فرمایا 14 اکتوبر 1980ء کو مولانا مفتی محمود عین اس وقت جب  کراچی میں وعظ فرما رھے تھے  حرکت قلب بند ھونے سے  وفات پاگئے۔ 

انا للہ وانا الیہ راجعون

 مولانا مفتی محمود اپنے آبائی گاؤں موضع عبدالخیل پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میںآسودۂ خاک ہیں۔

*آسمان تری لحد پہ شبنم آفشانی کرے*

Share: