کورونا وائرس کا آسان علاج


کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا خوف وہراس کا شکار ہے۔ زندگی کی تمام تر سہولیات مہیا ہونے کے باوجود اس بیماری کے ڈر نے بڑے بڑے سائنس داں، حکمراں اور امیر لوگوں کی زندگی دوبھر کردی ہے۔ امریکہ، چین، اٹلی اور فرانس جیسے ملکوں کی اہم شاہ راہیں ویران ہوگئی ہیں جہاں چند روز قبل تک بے حیائی کے اڈے ہوا کرتے تھا اور اب لوگ اپنے گھروں میں قید رہنے ہی میں عافیت سمجھ رہے ہیں۔ غور وفکر کی بات ہے کہ ایک ایسے وائرس نے جس کی صورت وشکل سے بھی ہم لوگ واقف نہیں ہیں، دنیاکے سات ارب سے زیادہ لوگوں کی نیند حرام کردی ہے اور دنیا کی نقل وحرکت تھم گئی ہے۔ یعنی دنیا ترقی کے منازل طے کرنے کے باوجود ایک چھوٹے سے وائرس کے سامنے ڈھیر ہوگئی ہے۔ اس وقت ہر شخص کی خواہش ہے کہ وہ، اس کے گھر والے اور سبھی لوگ اس بیماری سے کیسے محفوظ رہ سکیں؟ چنانچہ ڈاکٹروں کے مشورہ کے مطابق لوگوں کے میل جول (Interaction) کو ختم کردیا گیا ہے یا بہت کم رہ گیا ہے۔ اس کے باوجود عالمی ادارہ صحت (WHO) کی رپورٹ کے مطابق اس بیماری سے عنقریب نجات ملنا آسان نہیں ہے۔ اللہ ہم سب کی اس بیماری سے حفاظت فرمائے۔ آمین۔

دنیا میں آئی اس مصیبت کے وقت ہمیں چاہئے کہ اس وبائی مرض سے بچنے کے لئے دیگر تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کی تعلیمات کے مطابق کلونجی کا استعمال شروع کردیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ نہ صرف ہم اپنی ذات کو بلکہ ہزاروں انسانوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ آج سے تقریباً 1400 سال قبل تمام نبیوں کے سردار حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا: کلونجی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لئے شفا ہے۔ پوری انسانیت کے نبی حضرت محمد مصطفیﷺ کا مذکورہ یہ فرمان بخاری ومسلم کے علاوہ حدیث کی متعدد کتابوں میں موجود ہے۔ اور پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ نے کلونجی کے استعمال کی امت کو بار بار ترغیب دی ہے۔ موجودہ دور کے سائنس داں حضرات بھی کلونجی کے بے شمار فوائد تسلیم کرتے ہیں بلکہ بے شمار دوائیں آج بھی کلونجی سے تیار کی جاتی ہیں۔ 

کلونجی کو عربی زبان میں (الحبۃ السوداء) یا (حبۃ البرکۃ) یا (الکمون الاسود) اور انگریزی میں (Black Seeds) یا (Nigella Sativa) یا (Black Cumin) کہتے ہیں۔ کلونجی کے فوائد زمانہئ قدیم سے ہی مسلم رہے ہیں۔ اچار میں پڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے تکونے سیاہ بیج کلونجی کے ہی ہوتے ہیں۔ ویسے تو کلونجی گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض کے لئے مفید ہے، لیکن اس کی تاثیر گرم ہونے کی وجہ سے سردی سے ہونے والے امراض کے لئے بہت زیادہ مفید ہے۔ کورونا وائرس میں گلے میں سوزش، گھانسی، بخار اور سانس لینے میں پریشانی ہوتی ہے، جو عموماً ٹھنڈ کی علامات سمجھی جاتی ہیں، اس لئے کورونا وائرس کے لئے کلونجی کا استعمال بہت ہی مفید ثابت ہوگا ان شاء اللہ، بلکہ مسلمان ہونے کے باعث میں بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ کلونجی کا استعمال کرنے والا شخص کورونا بیماری سے محفوظ رہے گا ان شاء اللہ کیونکہ ہمارا یہ ایمان وعقیدہ ہے کہ حضور اکرمﷺ نے اپنی جانب سے کچھ نہیں فرمایا بلکہ اللہ کے پیغا م ہی کو ا پنے قول وعمل سے پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ روزانہ صبح کلونجی کے چند دانے منہ میں ڈال کر چاب لیں۔ شہد کے ساتھ کلونجی کے استعمال کی صورت میں فوائد کئی گنا زیادہ ہوجائیں گے کیونکہ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: دو باعثِ شفاء چیزوں کو لازم پکڑ لو۔ شہد اور قرآن کریم۔ حضور اکرم ﷺ بھی شہد کا عموماً استعمال فرمایا کرتے تھے۔ 

قیامت تک آنے والے انس وجن کے نبی حضرت محمد ﷺ نے آج سے 1400 سال قبل مختلف بیماریوں کے علاج کے نسخے بیان فرمائے، صحابہ کرام اور اس کے بعد کے زمانہ میں ان نسخوں پر عمل کیاجاتا رہا، جس کو طب نبوی کے نام سے جانا جاتا ہے، مگر افسوس اور فکر کی بات ہے کہ آج کے مسلمانوں نے اس کی تبلیغ تو درکنار اس پر عمل بھی چھوڑ دیا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں پوری انسانیت پر رحم کرتے ہوئے اپنے نبی کی تعلیمات کو عام کریں، خود بھی ان پر عمل پیرا ہوں اور دوسروں تک یہ پیغام پہنچائیں کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لئے دیگر احتیاطی تدابیر کے ساتھ روزانہ صبح کلونجی کے چند دانے ضرور کھائیں۔ مسلم حکمرانوں کو بھی چاہئے کہ وہ جس طرح ڈاکٹروں کے صلاح ومشورہ سے اس وبائی مرض سے حفاظت کے لئے مختلف احتیاطی تدابیر پر عمل عام لوگوں کے لئے لازم قرار دہ رہے ہیں، شہر اور ملک کو لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے، کرفیو لگایا جا رہا ہے، اور گھر میں رہنے کی پابندی عائد کی جارہی ہے، وہیں کلونجی، کھجور اور شہد کے استعمال کی ترغیب بھی دی جائے۔ ان شاء اللہ کلونجی، کھجور اور شہد کے استعمال سے بہت جلد ہی اس وبائی مرض پر قابو پالیا جائے گا۔ موجودہ دور کے ڈاکٹر حضرات کا بھی کلونجی، کھجور اور شہد کے بے شمار فوائد پر اتفاق ہے۔ احادیث میں کلونجی کے دانوں کی تعداد کا ذکر نہیں ہے، البتہ علماء حضرات نے تجربات کی روشنی میں کہا ہے کہ ایک وقت میں کلونجی کے سات دانے استعمال کئے جائیں۔ اس سے کم یا کچھ زیادہ بھی استعمال کرسکتے ہیں مگر تاثیر گرم ہونے کی وجہ سے کلونجی کی زیادہ مقدار نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ ایک دن میں دو مرتبہ بھی استعمال کرسکتے ہیں، تجرکار حضرات کا مشورہ ہے کہ پندرہ روز کے بعد کچھ دنوں کے لے وقفہ کرنا مناسب ہے۔ کلونجی کھانے کے کچھ ویر بعد دودھ کا استعمال مفید معلوم ہوتا ہے۔ آخر میں سبھی حضرات سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پیغام کو پوری انسانیت تک پہنچانے کی کوشش کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہم ہزاروں افراد کی زندگی کے سبب بن جائیں۔

Share: