آحادیث مبارکہ میں عرفہ کے دن کے روزے کی فضیلت وارد ھوئی ھے چنانچہ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عرفہ کے دن کے روزے کے متعلق میں اللہ تعالیٰ سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو معاف فرمادیں گے۔
(صحیح مسلم)
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ عرفہ کے دن کا ایک روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ لہذا ہمیں 9 ذی الحجہ کے دن روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاک و ھند کے لوگ اپنے علاقہ کے اعتبار سے ذو الحجہ کی نویں تاریخ کو روزہ رکھیں یا سعودی عرب کے مطابق جس دن حج ہوگا اُس دن روزہ رکھیں۔ سعودی عرب اور پاک وھند کی چاند کی تاریخ میں عموماً ایک دن کا فرق ہوتا ہے۔ تو عرض یہ ہے کہ احادیث مبارکہ میں پہلی ذو الحجہ سے نویں ذوالحجہ تک روزے رکھنے کی خاص فضیلت وارد ہوئی ہے اس لئے اگر دونوں دن روزہ رکھ لیا جائے تو یہ سب سے بہتر صورت ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص صرف ایک ہی دن کا روزہ رکھنا چاہتا ہے تو اس کے متعلق فقہاء وعلماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ کونسے دن رکھا جائے۔ اختلاف ہونے کی وجہ سے دونوں اقوال میں سے کسی ایک قول کو اختیار کرنے کی گنجائش موجود ہے اس کی وجہ یہ ھے کہ یوم عرفہ کا روزہ رکھنا فرض یا واجب نہیں ہے بلکہ مسنون ہے۔ ہمارے علماء کرام کی رائے یہ ھے کہ پاک وھند کے لوگ اپنے علاقہ کے اعتبار سے نویں ذوالحجہ کو روزہ رکھیں کیونکہ یوم عید الفطر، یوم عیدالاضحی اور یوم عاشورہ کی عبادتوں کی طرح یوم عرفہ کاروزہ بھی اپنے علاقہ کی چاند کی تاریخ کے حساب سے رکھا جائے،
لیکن اس مسئلہ میں وسعت سے کام لیں اور اپنی رائے کو دوسروں پر تھوپنے کی کوشش نہ کریں
ہاں ایک بات پیش نظر رھنی چاھیے کہ مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے بعد سے مکہ مکرمہ پر کفار مکہ کا قبضہ ہونے کی وجہ سے مسلمان حج ادا ہی نہیں کرسکے تھے۔ نویں ہجری میں مسلمانوں نے پہلا حج کیا اور اُس کے اگلے سال یعنی 10 ویں ہجری کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حج کیا جو حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے، جس کے صرف تین ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرماگئے۔ لہذا کوئی ایسی ٹھوس دلیل موجود نہیں ہے کہ جس میں یہ وضاحت ہو کہ یوم عرفہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت نویں ہجری یا اُس کے بعد آئی ہے۔ نیز یوم عرفہ اور وقوف عرفہ دونوں الگ الگ ہیں۔ وقوف عرفہ کا مطلب احرام کی حالت میں عرفات کے میدان میں وقوف کرنا، یعنی وقوف عرفہ صرف حاجی عرفات کے میدان میں ہی کر سکتا ھے
تو بہتر یہی ہے کہ دونوں دن روزہ رکھ لیا جائے تاکہ دونوں اقوال پر عمل ھو جائے اور اگر ایک ہی دن کا روزہ رکھنا چاہتے ہیں تو جو آپ کے علماء کہیں اُس کے مطابق عمل کرلیں۔
اللہ پاک ھمیں عمل کی توفیق عنایت فرمائے
آمین یا رب العالمین
*****