امام مالک رحمہ اللہ


امام مالک بن انس بن مالک بن عمر 93ھ میں مدینہ منورہ میں پیدہ ہوے اور الله تعالی نے انھیں اتنا علم دیا کہ آپکے اسم مبارک سے اہل سنت کا ایک مکمل فقہ موجود ہے جو '' فقہ مالکی '' کہلاتا ہے اور آپکے دنیا بھر میں کروڑوں ماننے والے ہیں - اہل سنّت کے چار اماموں میں سے صرف امام مالک رحمتہ الله ہی وہ واحد امام ہیں جنکی مرقد مبارک '' جنت البقع '' میں ہے بقیہ تین امام یعنی امام ابو حنیفہ رحمتہ الله ، امام شافعی رحمتہ الله اور امام حنبل رحمتہ الله کی قبور سعودی عربیہ میں نہیں ہیں -


مسلمانوں میں امام مالک "شیخ الاسلام" کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اہل سنت کی نظر میں وہ فقہ کے مستند ترین علماء میں سے ایک ہیں۔ امام شافعی ، جو نو برس تک امام مالک کے شاگرد رہے اور خود بھی ایک بہت بڑے عالم تھے ، نے ایک بار کہا کہ "علماء میں امام مالک ایک دمکتے ہوئے ستارے کی مانند ہیں"۔ فقہ مالکی اہل سنت کے ان چار مسالک میں سے ایک ہے جس کے پیروكار آج بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔


آپ کے زمانہ میں بغداد میں عباسی خلفاء حکمران تھے۔ جس زمانہ میں امام ابو حنیفہ کوفہ میں تھے قریب قریب اسی زمانہ میں امام مالک مدینہ منورہ میں تھے۔ مدینہ شریف میں رہنے کی وجہ سے اپنے زمانے میں حدیث کے سب سے بڑے عالم تھے۔ انہوں نے حدیث کا ایک مجموعہ تالیف کیا جس کا نام (موطا) تھا۔ امام مالک عشق رسول صلی الله علیہ و الیہ وسلم اور حب اہل بیت میں اس حد تک سرشار تھے کہ ساری عمر مدینہ منورہ میں بطریق احتیاط و ادب ننگے پاؤں پھرتے گزار دی ۔


وہ بڑے دیانتدار اصول کے پکے اور مروت کرنے والے تھے۔ جو کوئی بھی انہیں تحفہ یا ہدیہ پیش کرتا وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیتے۔ حق کی حمایت میں قید و بند اور کوڑے کھانے سے بھی دریغ نہ کیا۔ مسئلہ خلق قرآن میں مامون الرشید اور اس کے جانشین نے آپ پر بے پناہ تشدد کیا لیکن آپ نے اپنی رائے تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔ ہارون الرشید نے ان سے درخواست کی کہ ان کے دونوں بیٹوں امین و مامون کو محل میں آکر حدیث پڑھا دیں مگر آپ نے صاف انکار کر دیا۔ مجبوراَ ہارون کو اپنے بیٹوں کو ان کے ہاں پڑھنے کے لیے بھیجنا پڑا۔ فقہ مالکی کا زیادہ رواج مغربی افریقہ اور اندلس میں ہوا۔ امام مالک کو امام ابو حنیفہ اور امام جعفر صادق رضی اللہ عنھما سے بھی علم حاصل کرنے کا شرف حاصل ہوا۔

179 ہجری میں مدینہ منورہ میں انتقال ہوا اور جنت البقع میں دفن ہوئے-

Share: