قضا نمازوں کی آدائیگی اور قضائے عمري كا طريقه


نماز كا فريضه كسي بهي صورت مين ساقط نهيں هوتا اگر كسي وجه س كسي كي كوئى نماز قضا هوجائے تو وه جلد ازجلد ادا كرنے کی فكر كرے ۔ مقررہ اوقات میں پڑھی جانے والی نماز ادا کہلاتی ہے جب کہ وقت گزرنے کے بعد پڑھی جانے والی نماز قضا کہلاتی ہے

قضا نمازوں کی دو قسميں هيں :

1- پهلي قسم يه كه اگر كسي كی كسي وجه سے إيك دو يا إس سے زائد نمازيں قضا هوگئي هوں تو وه اب يه نمازيں قضا پڑهے گا إس میں صرف فرائض اور وتر ادا كيے جائينگے 

2- ۔ دوسري قسم يه كه اگر کسی شخص کی بہت سی نمازیں قضا هو چکی ہوں جن کے بارے میں اسے علم نہ ہو کہ کس وقت کی نمازیں زیادہ قضا ہوئیں اور کس وقت کی کم يا اگر کسی شخص نے بلوغت کے کافی عرصہ گزر جانے کے بعد نمازپڑھنا شروع کی ہو یا کبھی پڑھتا ہو اور کبھی چھوڑ دیتا ہو يا بالكل نماز پڑهي هي نه هو تو إن سب صورتوں ميں قضا نمازيں پڑهنے كو قضائے عمری كهتے هيں:

قضائے عمري كا طريقه

------------

صحابه كرام رضوان الله عليهم كے  مبارک زمانه مبں تو نماز قضا كرنے کا تصور هي نهيں تها إس لئے قضائے عمرى جيسے مسائل كي ضرورت هي پيش نهيں آئى يه ضرورت اسوقت پيش آئى جب مسلمانوں ميں نماز كي إهميت نه رهي اور نماز كو ترك كرنا كوئى عار نه سمجها جانے لگا تو إيسي صورت ميں اگر كوئى الله كا بنده توبه كركے پهر راهِ راست پر آنا چاهے تو اپني قضا هوئى نمازوں کو كيسے مكمل كرے

اكر كسي شخص كي كئی دن يا كئى ماه يا كئى سال كي نمازيں قضا هوگئي هوں تو وه سب سے پهلے دو ركعت نماز توبه پڑهے اور خوب گڑگڑا كر الله تعالى سے معافي مانگے اور پهر اس پر لازم ہے کہ زندگی سے متعلقہ ضروری کاموں کے علاوہ سب کام چھوڑ کر نمازوں کی قضا شروع کر دے۔ وہ اس وقت تک قضاء نمازیں ادا کرتا رہے جب تک اس کے غالب گمان کے مطابق تمام قضا نمازیں ادا نہ ہو جائیں۔ اگر کوئی شخص ایسا نہ کرسکے تو اس سے کم درجہ یہ ہے کہ ہر نماز کے ساتھ ایک یا جس قدر ممکن ہو، قضا نماز پڑھتا رہے۔ِ اس کے لیے ضروری ہے کہ نوافل کی بجائے صرف فرض اور واجب رکعتیں ادا کرے۔ اسی کو قضاے عمری کہتے ہیں۔

إيك مغالطه:

-------------

بعض لوگوں میں یہ مغالطہ پایا جاتا ہے کہ رمضان المبارك کے كسي دن يا آخری جمعہ کو ایک دن کی پانچ نمازیں مع وتر قضائے عمري كي نيت سے پڑھ لی جائیں يا خانه كعبه ميں جهاں إيك نماز كا ثواب إيك لاكهـ كے برابر هے إيك دن كي نمازيں قضائے عمري كي نيت كركے پڑهـ لي جائيں تو ساری عمر کی قضا نمازیں ادا ہو جائیں گی. یہ قطعاً باطل خیال ہے۔ حرمِ مكه ميں نمازوں کی آدائيگي كا ثواب اور رمضان کی خصوصیت، فضیلت اور اجر و ثواب کی زیادتی اپنی جگہ بالکل درست هے لیکن ایک دن کی قضا نمازیں پڑھنے سے ایک دن کی ہی نمازیں ادا ہوں گی، ساری عمر کی نہیں۔


قضا نمازوں کی معافی

-----------------

حالتِ جنون یا مرض كي إيسي كيفيت (جس میں اشارہ سے بھی نماز نہ پڑھی جا سکے) اور يه حالتِ جنون یا مرض مسلسل چھ نمازوں کے وقت میں رہا هو یا جو شخص معاذاﷲ مرتد ہو گیا ھو پھر اس نے دوباره اسلام قبول كرليا هو تو حالتِ جنون یا مرض اور زمانۂ اِرتداد کی نمازوں کی قضا نہیں ہوگی، یہ نمازیں معاف ہیں۔

كجهـ لوگوں کا  خيال يه هے كه قضا كي هوئى نمازوں کی ادا كرنے کی ضرورت ھی نهيں بلكه توبه سے هي تمام نمازيں معاف هوجائيں گي اور بس آئنده نماز كا پابند رهے يه لوگ دليل يه ديتے هيں كه رسول كريم صلى الله عليه وآله وسلم نے يا كسي بھی صحابي نے كسي كو قضائے عمري كيلئے نهيں كها اور نه هي صحابه كرام رضوان الله عليهم ميں سے كسي نے قضائے عمري پڑهي أنكي يه دليل اپني جگه درست  تو هے ليكن جيسا كه اوپر عرض كيا گيا كه قرونِ أولى كے زمانوں ميں تو سرے سے نماز كو قضا كرنے کا تصور هي موجود نه تها إسلئے إسكي ضرورت هي پيش نهيں آئى يه ضرورت اسوقت پيش آئي جب اُمت ميں كثرت سے نماز نه پڑهنے كا ماحول پيدا هوگيا دوسري بات يه هے كه سچي توبه سے گناه تو معاف هوجاتا هے ليكن فرض - قرض يا كسي كا كوئى حق جو لے لیا گيا هو وه تو معاف نهيں هوتا تو نمازوں کا  فرض كيسے معاف هوسكتا هے

پهر إيك أشكال يه بهي كيا جاتا هے كه بالفرض كسي شخص كي دس سال كي نمازيں قضا هوچكي هيں اور وه شخص اب تائب هوگيا هے اور اس نے قضائے عمري بهي شروع كرلي هے ليكن دو يا چار سال كے بعد جبكه ابهي اسكي قضا نمازيں مكمل نهيں هو پائى تهيں وه شخص فوت هوجاتا هے تو اب بقايا نمازوں کا كيا بنے گا تو إسكا جواب يه هے كه زندگي كسي كے اپنے هاتهـ ميں نهيں كسي كو معلوم نهيں وه كب مرجائے گا  ليكن الله تعالى نيتوں كو جانتے هيں الله تعالى كو خوب معلوم هے کہ مرنے والے کے دل میں نيت كيا تهي اگر نيت تمام قضا نمازيں ادا كرنے کی اس كي تهي اور عملي طور پر جب تك وه زنده رها پابندی سے قضا نمازيں ادا كرنے کا إهتمام بهي كرتا رها تو پهر موت كي صورت ميں الله تعالی كي رحيم وكريم ذات سے پوري أميد هے كه  ان شاء اللہ الله تعالى اسكے ذمہ باقي نمازوں کو معاف فرما ديں گے كيونكه زندگي تو اسكے اپنے هاتهـ ميں نهيں تهي

الله تعالى هميں پابندي سے پنجگانه نمازوں کا إهتمام كرنے کی توفيق عنايت فرمائے اور اگر خدانخواسته بلوغت كے بعد كهبي بهي اور كسي بهي طرح كچهـ نمازيں قضا هوگئی هوں , كم هوں يا زياده تو جلد از جلد اُن قضا نمازوں كو ادا كرنے کی  توفيق عنايت فرمائے ( آمين ثم آمين) 

٭٭٭٭

Share: