عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 5 )


*عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  آحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں *


نبوت و رسالت کا  جو سلسلہ  سیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ھوا تھا وہ  اللہ تعالی کے حکم سے سیدنا ومولانا حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت پر ختم کردیا گیا۔ آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری  نبی اور رسول ہیں اب قیامت تک لئے آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ھی کی نبوت کا زمانہ رھے گا  آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی بھی شخص کو  کسی طرح کے بھی منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا  ۔ رھا سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام  کا معاملہ ، تو وہ ضرور تشریف لائیں گے لیکن وہ نبی کی حیثیت سے نہیں آئیں گے کیونکہ ان کی نبوت کا زمانہ  رسول کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت  سے پہلے ھی ختم ھو چکا ھے

عقیدۂ ختم نبوت  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات اور دو سو  سے زائد احادیث مبارکہ سے ثابت ہے یہاں اختصار کے مدنظر صرف چند آحادیث مبارکہ  ذکر کی جاتی ہیں :-


حدیث(1)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیاء  کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔

(صحیح بخاری ، صحیح مسلم )


حدیث(2)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیاء  کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: 


(۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے

(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی

 (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے 

(۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے

 (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے

 (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔

(صحیح مسلم )

اس مضمون کی ایک اور حدیث صحیحین میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، اس کے آخر میں ہے:”وکان النبی یبعث الی قومہ خاصۃ و بعثت الی الناس عامۃ۔“ (مشکوٰۃ صفحہ 512) ترجمہ: ”پہلے انبیأ کو خاص ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا۔“


حدیث(3)

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہما السلام) سے تھی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (بخاری )

اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: ”میرے بعد نبوت نہیں۔“ (صحیح مسلم ) 

(حضرت شا ہ ولی اللہ محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے کہ یہ حدیث متواتر ہے)


حدیث(4)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء  کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء  ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“ (صحیح بخاری ، صحیح مسلم ، مسند احمد )


حدیث(5)

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی کسی قسم کا کوئی نبی نہیں۔ (ابوداؤد ، ترمذی )


حدیث(6)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رسالت و نبوت ختم ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔

(ترمذی ، مسند احمد )


حدیث(7)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے، صرف اتنا ہوا کہ ان کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی۔

(صحیح بخاری صحیح مسلم )


حدیث(8)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوتے۔ (ترمذی )


حدیث(9)

حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ میرے چند نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی (مٹانے والا) ہوں کہ میرے ذریعے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائیں گے اور میں حاشر (جمع کرنے والا) ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب (سب کے بعد آنے والا) ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(متفق علیہ، مشکوۃ)


حدیث(10)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:”مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے۔ (مسلم )

(یہ مضمون اور بھی متعدد احادیث میں  آیا ہے )


حدیث (11)

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ نے میرے لئے تمام روئے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا۔

(اور حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا ہے کہ)کہ عنقریب میری اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے اور ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ جنتی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(ابو داؤد شریف)


حدیث ( 12)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلے شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔(مجمع الاوسط، احمد )


حدیث ( 13 ) 

حضرت  انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:

بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔

(ترمذی شریف)


اللہ کریم ہمیں مرتے دم تک عقیدۂ ختم نبوت  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قائم رکھے اور تمام زندگی عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کرنے کے لئے ھر قسم کی قربانی دینے کی توفیق عنایت فرمائے

آمین یا رب العالمین

Share: