عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 82 )



*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*




* ملعون مرزا کی ابتدائی تعلیم*

مرزا قادیانی نے قادیان ہی میں رہ کر متعدد اساتذہ سے تعلیم حاصل کی جس کی تفصیل خوداس کی زبانی حسب ذیل ہے:

’’بچپن کے زمانہ میں میری تعلیم اس طرح ہوئی کہ جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلم میرے لئے نوکر رکھا گیا۔جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الہی تھا۔اور جب میری عمر تقریباً دس برس کی ہوئی تو ایک عربی خواں مولوی صاحب میری تربیت کیلئے مقرر کئے گئے جن کا نام فضل احمد تھا میں خیال کرتا ہوں کہ چونکہ میری تعلیم خدائے تعالی کے فضل کی ایک ابتدائی تخم ریزی تھی اس لئے ان استادوں کے نام کا پہلا لفظ’فضل‘ ہی تھا۔ مولوی صاحب موصوف جو ایک دیندار اور بزرگوار آدمی تھے وہ بہت توجہ اور محنت سے پڑھاتے رہے اور میں نے صرَف کی بعض کتابیں او رکچھ قواعد نحو اِن سے پڑھے اور بعد اس کے جب میں سترہ یا اٹھارہ سال کا ہوا تو ایک اور مولوی صاحب سے چند سال پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ان کا نا م گل علی شاہ تھا ان کو بھی میرے والد نے نوکر رکھ کر قادیان میں پڑھانے کیلئے مقرر کیا تھا اور ان آخر الذکر مولوی صاحب سے میں نے نحو اور منطق اور حکمت وغیرہ علوم مروجہ کو جہاں تک خداتعالی نے چاہا حاصل کیا اور بعض طبابت کی کتابیں میں نے اپنے والد صاحب سے پڑھیں اور وہ فن طبابت میں بڑے حاذق طبیب تھے۔‘‘

(کتاب البریہ بر حاشیہ۶۱ ۱تا۱۶۳۔روحانی خزائن ج ۱۳ ص ۱۷۹ تا ۱۸۱)




*ملعون مرزا قادیانی کی جوانی*

مشہور ہے کہ جوانی دیوانی ہوتی ہے اور جوش جوانی میں اکثر لوگ بے اعتدالیاں کر گزرتے ہیں لیکن جن لوگوں کے حق میں خدا کا مامور بننا مقدر ہو اُن کی جوانی اطاعت و فرمانبرداری، عبادت و ریاضیت، اخلاق و اوصاف، امانت و دیانت ، عقل و دانش غرض جملہ اخلاقی، علمی اور عملی محاسن کا مجموعہ ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس مرزا قادیانی کی جوانی لہو و لعب، فسق و فجور اور بددیانتی سے پر تھی چنانچہ مرزا قادیانی کا جوانی میں ملازمت اختیار کرنے کا واقعہ بڑا دلچسپ ہے اور بہت سے اندرونی معاملات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے :

" بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانے میں حضرت صاحب (مرزا قادیانی) تمہارے دادا کی پنشن وصول کرنے گئے تو پیچھے پیچھے مرزا امام دین بھی چلا گیا جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو وہ آپ کو بہلا پھسلا کر اور دھوکہ دے کربجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور ادھر اُدھر پھراتا رہا جب آپ نے سارا روپیہ اڑا کر ختم کردیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا اور حضرت مسیح موعود اس شرم سے گھر نہیں آئے اور چونکہ تمہارے دادا کا منشاء رہتا تھا کہ آپ کہیں ملازم ہوجائیں اس لیے آپ سیالکوٹ شہر میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔( ) 

جب کہ مرزا قادیانی کا دوسرا لڑکا مرزا محمود سیالکوٹ ملازمت کاپس منظر بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے۔

’’ اور ایسا ہوا کہ ان دنوں آپ گھر والوں کے طعنوں کی وجہ سے کچھ دنوں کے لیے قادیان سے باہر چلے گئے اور سیالکوٹ جا کر رہائش اختیار کر لی اور گزارے کے لیے ضلع کچہری میں ملازمت بھی کرلی۔

مرزا قادیانی کی بیوی کے بیان کے مطابق مرزا امام دین نے مرزا قادیانی کو بہلایا پھسلایا اور پھر دھوکہ دے کر پنشن کی ساری رقم اُڑوا بھی دی انتہائی اہم سوال یہ ہے کہ اس وقت جب کہ مرزا قادیانی کی جوانی پورے شباب پر تھی اور مرزا قادیانی کا دعویٰ بھی ہے کہ مجھے ماں کے پیٹ میں نبوت ملی ہے تو ایسی حالت میں امام دین جیسے ایک دیہاتی کا بہلانا پھسلانا اور دھوکہ دینا کیا معنی رکھتا ہے۔ 

اور پھر مرزا قادیانی کاامام دین کے ساتھ ادھر ادھر پھرتے رہنا اور سارا مال بھی ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا کر ضائع کر دینا پھر اسی شرمندگی کی وجہ سے گھر بھی نہ آنا‘‘ یہ تمام باتیں مرزا قادیانی کی عفت و پاک دامنی اور امانت و دیانت کو خوب واضح کرتی ہیں۔ بھلا جو شخص امانت کی رقم کو ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا دے اور جسے آوارگی کی وجہ سے والدین طعنے دیتے ہوں اس سے اس تقویٰ اور نیک بختی کی امید کی جاسکتی ہے اور کیا ایسا شخص شریف آدمی کہلانے کے قابل ہے۔ 




*دورانِ ملازمت ملعون مرزا کی مذہبی چھیڑ چھاڑ*

مرزا قادیانی کی سیالکوٹ ملازمت کا زمانہ وہ ہے جب برصغیر پاک و ہند میں انگریزی حکومت قائم تھی جو مختلف طریقوں سے مسلمانوں کے ایمان کو کمزور کرنے کی کوششوں میں مصروف تھی جس کے نتیجے میں جگہ جگہ عیسائی پادری عیسائیت کے پرچار میں مصروف تھے اسی وجہ سے وقتاً فوقتاً بحث مباحثے ہوتے رہتے۔ مرزا قادیانی کی بھی سیالکوٹ میں ملازمت کے دوران جب کچھ جان پہچان ہو گئی تو اس نے بھی مختلف مذاہب کے لوگوں سے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے: 

سیالکوٹ ملازمت کے دوران کبھی کبھی نصر اﷲ نامی مشن سکول کے عیسائی ہیڈ ماسٹر سے مرزا صاحب کی مذہبی بحث ہو جاتی تھی۔

(سیرت المہدی حصہ اول ص 256)


لیکن مرزا قادیانی کو اکثر اس طرح کی گفتگو میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور یہی وہ زمانہ تھا جب مرزا قادیانی کی بعض یورپین مشنریوں اور عیسائی افسروں سے ملاقات ہوئی انہوں نے مرزا قادیانی کی دجالی صفات کو دیکھتے ہوئے اسے حکومت برطانیہ کا منظور نظر بننے کی پیش کش کی۔ سیرت مسیح موعود کے صفحہ (15) پر برطانوی انٹیلیجنس سیالکوٹ مشن کے انچارج مسٹر ریوزنڈ مابٹلر سے مرزا کی ملاقات کا تذکرہ موجود ہے ۔۔۔.



جاری ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔

Share: