اہل ایمان کی پہچان


دنیا میں ھر زمانے میں حق اور باطل مقابلے میں رھے ھیں اور آخرکار دائمی طور پر  اہل حق ھی کامیاب و کامران ھوئے ھیں 

اعلاۓ کلمتہ الحق ٗ تبلیغِ دین اور طرق باطلہ میں فرق کرنے کے لئے  ایک بنیادی شرط یہ ھے کہ ھم جب بھی دینِ خالص کی احیاء ٕ کے لئے اپنی کوششیں کریں گے ۔تو ہر طرح کے آلام ٗ و مصاٸب کے پہاڑ ہم پر ٹوٹیں گے ٗ اپنے بیگانے بلا وجہ دشمنی پر اُتر آئیں گے ساری دنیا کی قومیں اور خود اپنے علاقے  کے لوگ بھی ہمارے دشمن ہو جاٸیں گے ۔کیونکہ یہی سنت اللہ ھے اور یہی ٗ اسوہ ٕ رسول ﷺھے ۔

وجہ یہ ھے ٗ کہ جب بھی اور جو بھی معاشرے کو صحیح راہ پر ڈالنے کے لئے جدوجہد کرے گا  ہر ہر باطل قوت شیطانِ لعین کی قیادت میں اس کے خلاف صف آراہو جاۓ گی ۔

سو یہاں ہمیں اس حقیقت کا ادراک  کرنا ہوگا  کہ ایک طرف تمام باطل قوتیں ھیں  اور دوسری طرف صرف اور صرف اللہ کی ذات  ھے جو ھر چیز پر مکمل قدرت رکھتی ھے جس کی مرضی کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا  یہی ایمان کی کسوٹی ھے ٗ اگر ہم نے اس صمد و خالق ذات کے مقابلے میں مخلوق  سے ڈر کر حق کی راہ کو چھوڑ دیا  تو لاریب خسران فی الدنیا والآخرہ  ھوں گے اور اگر ہم نے حق کاساتھ دیا ٗ اللہ کی راہ نہ چھوڑی اس کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیا ٗ تو یہی عین شیوۂ  پیغمبری ھے ۔

اگر ھم حق پر گامزن ھو گئے تو حق وباطل کے  اس معرکہ میں ہماری ایک خاص پہچان ہوگی ٗ کہ ہم اللہ تعالیٰ کے قانون سے ہٹ کر کوٸی کام نہیں کریں گے یعنی اللہ تعالی اور اُس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے حکموں پر اپنی زندگی گزاریں گے کسی کے ساتھ ٗ وعدہ خلافی نہیں کریں  گے ٗ کسی کو کسی طرح کا بھی دھوکہ نہیں دیں گے ٗ کسی کا حق غصب نہیں کریں گے ٗ حق کی گواھی بلا خوف دیں گے ہر کام میں اللہ تعالی کا حکم سامنے رکھیں گے چاھے بظاھر اُس میں ھمیں نقصان کا ھی اندیشہ کیوں نہ ھو ٗ اور نہ صرف ھم خود ان باتوں پر عمل پیرا ھوں گے بلکہ دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ہی تبلیغ و تلقین کریں گے ٗ یہی نجات کا راستہ ھے اور یہی پہچان ھے ٗ اہل ایمان کی ۔

Share: