*(حنفی مسلک اور علماءِ دیوبند کی تشریحات کی روشنی میں )
نماز میں سجدہ سہو واجب ہونے کے درج ذیل اسباب ہیں، ان میں سے جب بھی کوئی سبب پایا جائے تو سجدہ سہو واجب ہوجائے گا۔
1) کسی فرض یا واجب عمل کو اپنی اصل جگہ سے مقدم کردینا : مثلاً قرأت سے پہلے رکوع کرلیا یا سورہ فاتحہ سے پہلے سورت ملالی۔
2) کسی فرض یا واجب عمل کو اپنی اصل جگہ سے مؤخر کر دینا : مثلاً پہلی رکعت میں ایک سجدہ بھول گیا اور دوسری رکعت میں یاد آنے پر تین سجدے کرلئے، یا سورہ فاتحہ سورۃ کے بعد پڑھ لی۔
3) کسی فرض یا واجب کی تکرار کردینا : مثلاً رکوع دوبارہ کرلیا، یا ایک رکعت میں تین سجدے کرلئے۔
4) کسی واجب کی صفت کو بدل دینا : مثلاً جہری نماز میں امام نے آہستہ قرأت کردی یا سری نماز میں زور سے قرأت کی۔
5) کسی واجب کو ترک کردینا : یعنی واجبات میں سے ایک یا کئی واجبات بھول سے چھوٹ جائیں مثلاً تشہد نہیں پڑھا، یا سورہ فاتحہ چھوڑ دی وغیرہ وغیرہ
سجدہ سھو کرنے کا مکمل طریقہ
سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) صرف دائیں طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرلیے جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول "سبحان ربي الأعلى" کہے اور سجدے کے بعد بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔ سجدہ سھو کرنے کے اس کے علاوہ اور بھی طریقے ھیں تاھم نصوص کی روشنی میں فقہاءِ احناف نے اسی طریقے کو ترجیح دی ہے، لہٰذا فقہ حنفی کے مطابق اسی پر عمل کیا جائے۔
اگر کوئی قعدہ اخیرہ میں بھول کر تشہد، درود شریف اور دعا پڑھ چکا ہو، اور پھر اسے یاد آئے کہ مجھ پر سجدہ سہو لازم ہے، تو اسی وقت دائیں طرف سلام پھیرنے کے بعد وہ سہو کے دو سجدے کرکے دوبارہ التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیرے تو سجدہ سہو ادا ہوجائے گا۔
اور یہ بھی یاد رھے کہ سجدہ سہو واجب ہونے کے بعد ساقط نہیں ہوتا، بلکہ اس کو ادا کرنا ضروری ہوتا ہے، اگر نماز میں سجدہ سہو واجب ہوجائے اور اس کو نہیں کیا تو ایسی نماز کا وقت کے اندر اعادہ واجب ہوتا ہے
اگر کسی شخص کو یہ گمان تھا کہ اس پر سجدہ سہو ہے اور اس نے سجدہ سہو کرلیا بعد میں اُسے پتہ چلا کہ اس پر سجدہ سہو نہیں تھا تو اس کی نماز بلاکراہت صحیح ہوگئی ھے، اعادہ کی ضرورت نہیں