قرآن كريم اور رمضان المبارك کے درمیان چند مشترک خصوصیات

رمضان المبارک اور قرآن مجید کا تعلق بے حد گہرا ہے ، اسی ماہ مبارک میں تمام انسانوں کی رہنمائی کے لئے قرآن کریم  نازل ہوا ، مفسرین کے بیان کے مطابق  قرآن مجید لوحِ محفوظ سے آسمانِ اول پر بھیجا گیا ، پھر اسی مبارک مہینہ میں رسول اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  پر قرآن مجید اترنا شروع ہوا،اس طرح رمضان المبارک  کا مکمل مہینہ قرآن مجید کی نعمت  سے منسوب ہوا ، چنانچہ قرآن کریم اور رمضان المبارک میں بہت سی مشترک خصوصات ھیں : 


پہلی مشترک خصوصیت

 “ حصولِ تقوی” 

قرآن کریم اور رمضان المبارک کی پہلی اہم مشترک خصوصیت تقویٰ کا حصول ہے، جیساکہ قرآن کریم میں کئی آیات مبارکہ میں میں اس کا  ذکر کیا گیا۔


دوسری مشترک خصوصیت 

“حصولِ شفاعت “

دوسری مشترک خصوصیت شفاعت ہے۔حضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا کہ روزہ اور قرآن کریم دونوں بندہ کے لئے شفاعت کرتے ہیں۔ روزہ عرض کرتا ہے کہ یا اللہ میں نے اس کو دن میں کھانے پینے سے روکے رکھا ، میری شفاعت قبول کرلیجئے، اور قرآن کہتا ہے کہ یا اللہ میں نے رات کو اس کو سونے سے روکا ، میری شفاعت قبول کرلیجئے، پس دونوں کی شفاعت قبول کرلی جائے گی۔ ( احمد والطبرانی والحاکم)


 تیسری مشترک خصوصیت 

“ قربِ الہی  “

تیسری خصوصیت جو رمضان المبارک  اور قرآن کریم  دونوں میں مشترک طور پر پائی جاتی ہے وہ قربِ الہی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے کلام کی تلاوت کے وقت اللہ تعالیٰ سے خاص قرب حاصل ہوتا ہے، ایسے ہی روزہ دار کو بھی اللہ تعالیٰ کا خاص قرب حاصل ہوتا ہے کہ روزہ کے متعلق حدیث قدسی میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں خود ہی روزہ کا بدلہ ہوں

لہذا اس مبارک مہینہ میں زیادہ سے زیادہ اپنا وقت قرآن کریم کی تلاوت میں لگائیں۔ نماز تراویح کے پڑھنے کا اہتمام کریں اور تراویح میں ختم قرآن کا اہتمام کیا جائے کیونکہ حدیث میں وارد ہے کہ ہر سال ماہ رمضان میں رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کے نازل شدہ حصوں کا دور کرتے تھے۔ جس سال  رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کا انتقال ہوا اس سال آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے دوبار قرآن کریم کا دور فرمایا۔ ماہ رمضان کے بعد بھی تلاوت قرآن کا روزانہ اہتمام کیا جائے ، نیز علماء کرام کی سرپرستی میں قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کی جائے ۔ قرآن کریم میں وارد احکام ومسائل کو سمجھ کر اُن پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہونچانے کی کوشش کی جائے ۔ اگر بالفرض ہم قرآن کریم کے معنی ومفہوم نہیں سمجھ پا رہے ہیں تب بھی ہمیں تلاوت ضرور کرنا چاہئے کیونکہ قرآن کریم  کی تلاوت بھی مطلوب ہے۔ حضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایک حرف قرآن کریم کا پڑھے اس کے لئے اس حرف کے عوض ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کا اجردس نیکی کے برابر ملتا ہے۔میں یہ نہیں کہتا کہ الٓمٓ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف،لام ایک حرف اور میم ایک حرف۔ (ترمذی)

اللہ پاک عمل کی توفیق عنایت فرمائے اور اس مقدس ماہ میں قرآن کریم  کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین یا رب العالمین 


۔

Share: