فحاشی، عریانی، جنسی اشتعال انگیزی جیسے جرائم کا ارتکاب کرنا نہ صرف کھلی ھوئی برائی ہے بلکہ بہت ساری برائیوں اور بیماریوں کا سبب بھی ھے جس سے اللہ تعالیٰ نے سختی سے منع فرمایا ہے۔ فحاشی کو فروغ دینے والوں کو اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب کی وعید سنائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت اُمت مسلمہ اور بالخصوص مسلمانان پاکستان جس طرح کے مسائل سے دوچار ہیں وہ پوری دنیا جانتی ہے۔ وطن عزیز میں قتل و غارت گری، لوٹ مار، کرپشن، مہنگائی، سیلاب، طوفان، بے پردگی، بے حیائی جیسی بہت سی پریشانیاں موجود ھیں ۔ حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ھے کہ اگر کوئی قوم بے حیائی میں مبتلا ہو کر کھلم کھلا اس کا ارتکاب کرنے لگے تو اس قوم میں طاعون اور وہ بیماریاں پھیل جاتی ہیں جن کا نام ماضی میں نہ سُنا گیا ہو‘‘ (سنن ابن ماجہ)۔
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فحاشی و عریانی پھیلانے والے لوگوں کے لئے دردناک عذاب کی جو وعید سنائی ھے یہ دردناک عذاب ان لوگوں کو دنیا میں بھی مختلف طریقوں سے ملتا رھے گا اور آخرت کا عذاب تو بہرکیف بہت ھی سخت ھو گا لہذا ارشادِ باری تعالی ھے
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(19)
جولوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزومندرہتے ہیں ان کے لیے دنیا اورآخرت میں دردناک عذاب ہیں ۔اللہ سب کچھ جانتا ہے اورتم کچھ بھی نہیں جانتے(سورة النور 19)
مسلم معاشرے میں ہمیشہ نیک عادات کا چلن ہوناچاہیے تاکہ معاشرہ پاکیزہ رجحانات کا حامل بن سکے ،جھوٹی خبر کی اشاعت، بے حیائی کی طرف دعوت اور معاشرے میں بُرے رجحانات کی تبلیغ اس قدر مذموم حرکات ھیں کہ اللہ رب العالمین نے ایسے لوگوں کو دنیا اورآخرت میں دردناک عذاب کی دھمکی دی ہے۔ ظاہر ہے کہ معاشرے میں جب برے رجحانات عام ہوں گے تو معاشرہ انارکی کا شکارہوگا ، برائیاں سر چڑھ کر بولیں گی ، بے حیائی اور بدکاری کا دور دورہ ہوگا اور اس طرح پورا معاشرہ ھی بُری طرح ہلاکت کا شکار ہوجائے گا ۔
آیت مبارکہ کے ظاہری الفاظ فحاشی پھیلانے کی تمام صورتوں پر محیط ہیں ۔ جو لوگ پاک دامن مردوں اور عورتوں کی عفت داغدارکرنے کے لیے ان پر تہمت لگاتے ہیں ، جولوگ جنسی انارکی کو ہوا دینے کے لیے بدکاریوں اور گانے بجانے کے اڈے قائم کرتے ہیں ، جولوگ شہوات کو بھڑکانے والے قصے ،کہانیوں ، گانوں اور کھیل تماشوں پر مشتمل پروگرام تیار کرتے ،اس قبیل کے رسالے اور لٹریچر شائع کرتے ہیں
جولوگ کلبوں اورہوٹلوں میں رقص وسرود کی محفلیں سجاتے ھیں اور مخلوط تفریحات کا انتظام کرتے ہیں جولوگ اخبارات ، ریڈیو، ٹی وی اورفلمی ڈراموں وغیرہ کے ذریعہ بے حیائی پھیلارہے ہیں اورگھر گھر اسے پہنچارہے ہیں جو لوگ اپنے گھروں میں آلاتِ موسیقی اور ٹی وی وغیرہ لاکر رکھے ہوئے ہیں اور ان کے اہل خانہ اس سے بے حیائی کی تعلیم حاصل کررہے ہیں جو لوگ اپنی دکانوں میں فحش لٹریچر، فحاشی کا سبب بننے والے آلات مثلاً ٹی وی یا اس قبیل کی دوسری چیزیں ، مخرب اخلاق رسالے ،سی ڈیز ،ویڈیوز ، اورنشہ آوراشیاء وغیرہ فروخت کرتے ہیں ۔
قرآن کریم کے ارشاد کے مطابق یہ سارے لوگ بہت بڑے مجرم ہیں اوریہ سب اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جن کو آخرت میں ہی نہیں دنیا میں بھی سزا ملتی ھے کہ ان کی بے حیائی خود ان تک محدودنہیں بلکہ یہ مسلم معاشرے میں بھی بدکاری اوربداخلاقی کوفروغ دینے کا موجب بن رہی ہے۔
پھر اس طرح کی حرکات کے اثرات معاشرے میں کہاں کہاں پہنچتے ہیں ، انفرادی اوراجتماعی زندگی میں کتنے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں ،کتنے گھروں میں بداخلاقی کا چلن ہوتا ہے ،کتنے گھر بربادہوتے ہیں اس کا صحیح اندازہ کرنا تو مشکل ھے کیونکہ اس کا علم صرف اللہ تعالٰی ہی کو ہے ۔ اس لیے ھماری ذمہ داری ھے کہ ھم اللہ تعالٰی کے احکام پر یقین کریں اور جن برائیوں کی وہ نشاندہی کر رھے ھیں ان سے خود بھی بچیں اور مسلم معاشرے کو بچانے کی بھی پوری کوشش کریں۔ یہ ظاہر میں تو معمولی برائی لگتی ہے لیکن اس کے اثرات دنیا و آخرت میں انتہائی خطرناک ہیں ۔
اللہ تبارک تعالٰی ہماری کمی کوتاہیوں اور لغرزشوں کو معاف فرمائے۔ ( آمین) ۔ کتاب اللہ (قران مجید ) کی مذکورہ بالا آیت کریمہ اپنے اندر جس قدر وسیع مضمون رکھتی ھے اگر اس آیت پہ تدبر کیا جائے تو آج بدقسمتی سے ہمارے معاشرے اور طبقے کا شاید ہی کوئی ایسا شخص ھو جو کسی نہ کسی درجے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ اس آیت مبارکہ کی زد میں نہ آتا ھو۔ لہذا اولاً تو ہم سب کو اپنا اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اور ایسی تمام باتوں اور حرکات و سکنات سے خود کو بچانا چاہیے کہ جو فواحش کے پھیلانے کے زمرے میں آتی ھیں اور پھر اسکی روک تھام کے لئے اپنی اپنی جگہ ہر ہر فرد کو اپنا اپنا مثبت کردار اور ذمہ داری بھی بھرپور اور احسن انداز سے ادا کرتے رہنا چاہیے