اسلام میں جمعة المبارک کا دن ہفتے کے تمام دنوں میں سب سے افضل اور بابرکت سمجھا جاتا ہے۔ اس دن کی فضیلت کے بارے میں قرآن و سنت میں متعدد دلائل موجود ہیں۔ قرآن کریم کی سورہ جمعہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جمعہ کی نماز کے لیے بلایا ہے اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ھیں :
"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوْٓا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَوٰةِ مِن يَوْمِ ٱلْجُمُعَةِ فَٱسْعَوْا إِلٰى ذِكْرِ ٱللّٰهِ وَذَرُوْا الْبَيْعَ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ O
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو
فَإِذَا قُضِيَتِ ٱلصَّلَوٰةُ فَٱنتَشِرُواْ فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَاذْكُرُوْا اللّٰهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَO
پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ ‘‘
رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے جمعہ کے دن کی عظمت اور فضیلت کو متعدد احادیث مبارکہ میں بیان فرمایا ہے:
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا: "بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا، وہ جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا، اور اسی دن انہیں وہاں سے نکالا گیا۔ اور قیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔" (صحیح مسلم)
’’حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت طہارت کرے، تیل لگائے اور خوشبو لگائے پھر اپنے گھر سے نمازِ جمعہ کے لیے نکلے اور(صفوں کے درمیان پرسکون بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے۔ پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی ہے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے۔ اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ( بخاری، ابن ماجہ اور احمد )
’’حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے جمعہ کے روز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اس میں ایک ساعت ہے جو بندہ مسلمان اسے پائے اور وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو اللہ تعالیٰ سے جو چیز مانگے گا وہی عطا فرما دی جائے گی اور ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ قلیل وقت ہے۔‘‘
(بخاری)
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے بیٹے ابو بردہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُما نے کہا کہ کیا تم نے اپنے والد سے ساعت جمعہ کے بارے میں حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی کوئی حدیث سنی ہے؟ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : ہاں! میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا : وہ ساعت امام کے (خطبہ کے لیے) بیٹھنے سے لے کر نماز پڑھی جانے تک ہے۔‘‘
(صحیح مسلم)
’’حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ فرمایا کرتے تھے کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا، اور ایک رمضان کے روزوں کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے، جب تک گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔صحیح مسلم)
’’حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا : جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور فرمایا : جس شخص نے کنکریاں چھوئیں(یعنی توجہ سے خطبہ نہ سنا بلکہ کنکریوں سے کھیلتا رہا ) اس نے لغو کام کیا۔‘ ( مسلم، ابو داود )
’’حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا : جس بہترین دن میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے، جس دن میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے جس دن میں حضرت آدم علیہ السلام جنت میں داخل کیے گئے اور جس دن وہ جنت سے (زمین پر) اُتارے گئے۔‘‘
(مسلم )
’حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا : جمعہ کے دن فرشتوں کو مساجد کے دروازوں پر بھیج دیا جاتا ہے اور وہ لوگوں کی آمد لکھتے رہتے ہیں۔ جب امام آ جاتا ہے تو قلم روک لیے جاتے ہیں اور رجسٹر بند کر دیئے جاتے ہیں۔ فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں : فلاں آدمی کو (جمعہ میں آنے سے) کسی چیز نے روکا ہے۔ پھر کہتے ہیں : اے اللہ! اگر وہ گمراہ ہے تو اسے ہدایت دے، اگر وہ بیمار ہے تو اسے شفا دے اور اگر وہ تنگ دست ہے تو اسے دولت مند بنا۔‘‘
(ابن خزیمہ)
’’حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب دِنوں سے زیادہ عظمت والا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قربانی اور عید الفطر کے دن سے بھی عظیم ہے۔ اس کی پانچ خوبیاں ہیں : اس میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔ اسی میں آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا اسی میں آدم علیہ السلام کو فوت کیا، اس میں ایک ایسا وقت ہے جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بھی چیز مانگے، اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا کرتا ہے، بشرطیکہ وہ حرام نہ ہو اور اسی میں قیامت برپا ہو گی، ہر مقرب فرشتہ، آسمان و زمین، ہوا، پہاڑ اور سمندر جمعہ کے دن خطرہ محسوس کرتے ہیں۔
(النسائی)
بعض احادیث مبارکہ میں جمعہ کی یہ فضیلت بھی بیان کی گئی ھے کہ جس مسلمان شخص کا جمعة المبارک کے دن یا جمعہ کی رات ( یعنی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات ) کو انتقال ہوجائے تو وہ قبر کے فتنہ اور آزمائش اور حساب و کتاب سے محفوظ رہتا ہے،اور اسے شہید کے برابر اجروثواب ملتا ہے،اسی لیے علماء نے جمعہ کے دن کے موت کو سعادت و خوش بختی والی موت قرار دیا ہے۔باقی قبر کی یہ آزمائش فقط جمعہ کے دن ہٹائی جاتی ہے یا تاقیامت تو اس کے بارے میں بعض علماء فرماتے ہیں کہ صرف جمعہ کے دن یہ عذاب قبر اٹھا دیا جاتا ہے،اور بعض فرماتے ہیں کہ تاقیامت ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ھے لہذا ھمیں اللہ تعالی کی رحمتِ واسعہ سے یہی امید رکھنی چاہیےکہ یہ تاقیامت عذاب قبر سے محفوظ رہے گا واللہ عالم