إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا (سورۃ النساء
بیشک نماز مسلمانوں پر فرض ہے اپنے مقرر وقتوں پر۔ ( معارف القرآن)
إيمان كے بعد سب سے پہلی چيز جو هر مسلمان كے لئے لازمي هے وه نماز هے - پنجگانہ نماز ھر مسلمان پر وقت کی پابندی کے ساتھ فرض ھے ۔ نماز كے حواله سے سب سے پهلى همارى ذمه دارى يه هے كه هم نماز كے معنى ومفهوم كو سمجهيں تاكه نماز كي إهميت كا هميں إحساس هو جائے-
لغوی معنی:
"صلوٰۃ" (نماز) کے لغوی معنی "دعا" کے ہیں۔ نماز كي هر ركعت ميں سورة فاتحه كي تلاوت كي جاتي هے جو مكمل دعا هے - صلوٰۃ" کے إيك معنی بہترین ذکر کے بهي ہیں جيسا كه قرآن مجيد ميں نماز كو ذكر فرمايا گيا هے
"صلوٰۃ" کے معنی رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی فرشتوں کے درمیان تعریف کے بهي ہیں، جب کہ ملائکہ کی جانب سے "صلوٰۃ" کے معنی دعا کے ہیں"۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے ٓفرمایا: "صلوٰۃ پڑھتے ہیں، یعنی برکت کی دعا دیتے ہیں" یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے صلوٰۃ کے معنی رحمت کے ہیں جبکہ ملائکہ کی جانب سے مغفرت طلب کرنے کے ہیں۔ "صلوٰۃ" اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ثناء کے معنی میں ہے جبکہ مخلوق یعنی ملائکہ، انس اور جنات کی جانب سے یہ قیام، رکوع، سجود اور دعاء کے معنی میں ہے۔ پرندوں اور دیگر حیوانوں کی "صلوٰۃ" کے معنی "تسبیح" کے ہیں۔
"صلوٰۃ" کے معنی رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی فرشتوں کے درمیان تعریف کے بهي ہیں، جب کہ ملائکہ کی جانب سے "صلوٰۃ" کے معنی دعا کے ہیں"۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے ٓفرمایا: "صلوٰۃ پڑھتے ہیں، یعنی برکت کی دعا دیتے ہیں" یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے صلوٰۃ کے معنی رحمت کے ہیں جبکہ ملائکہ کی جانب سے مغفرت طلب کرنے کے ہیں۔ "صلوٰۃ" اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ثناء کے معنی میں ہے جبکہ مخلوق یعنی ملائکہ، انس اور جنات کی جانب سے یہ قیام، رکوع، سجود اور دعاء کے معنی میں ہے۔ پرندوں اور دیگر حیوانوں کی "صلوٰۃ" کے معنی "تسبیح" کے ہیں۔
شرعی معنی:
شریعتِ مطہرہ میں "صلوٰۃ" (نماز) کے معنی بعض مخصوص اور معلوم افعال اور اقوال کے ذریعے سے اللہ کی عبادت کرنا هے جس کی ابتدا تکبیر تحریمہ سے ہوتی ہے جبکہ اختتام سلام پھیرنے پر ہوتا ہے۔ اور اسے "صلوٰۃ" بمعنی دعا کا نام اس لیے دیا گیا کہ اس میں دعا بھی شامل ہے"
-
نماز ميں دعا کی اقسام:
1- دعائے مسئلہ:
اس کے معنی ہیں ایسی چیز مانگنا جو سائل کے لئے مفید ہو مثلاً دنیوی و اخروی نفع طلب کرنا اور شرور و ضرر کے دور ہونے کی دعا مانگنا، بذریعۂ نماز اللہ تبارک و تعالیٰ سے اپنی حاجت برآری طلب کرنا۔
اس کے معنی ہیں ایسی چیز مانگنا جو سائل کے لئے مفید ہو مثلاً دنیوی و اخروی نفع طلب کرنا اور شرور و ضرر کے دور ہونے کی دعا مانگنا، بذریعۂ نماز اللہ تبارک و تعالیٰ سے اپنی حاجت برآری طلب کرنا۔
2- دعائے عبادت:
اس کے معنی اعمال صالحہ یعنی قیام، قعود، رکوع اور سجود کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب طلب کرنے کے ہیں۔ پس جس نے یہ سب عبادات انجام دیں گویا اس نے زبانِ حال سے اپنے رب سے اپنی مغفرت کی دعا کی۔
شریعت میں نماز کا حکم:
اس کے معنی اعمال صالحہ یعنی قیام، قعود، رکوع اور سجود کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب طلب کرنے کے ہیں۔ پس جس نے یہ سب عبادات انجام دیں گویا اس نے زبانِ حال سے اپنے رب سے اپنی مغفرت کی دعا کی۔
نماز کا مفہوم
الله تعالى كے خزانوں سے براه راست حاصل كرنے كا ذريعه نماز ھے ۔ اپني حاجتيں الله تعالى سے مانگنے كے لئے نماز إيك بهترين راسته هے
قرآن مجید، احادیثِ نبویہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اور اجماعِ امت سے پنجگانه نماز ہر مسلمان، عاقل و بالغ مرد اور عورت پر فرض ہے۔ کلامِ مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (سورۃ البقرۃ)
ترجمہ: "تمام نمازوں کا پورا پورا خیال رکھو، اور (خاص طور پر) بیچ کی نماز کا۔ اور اللہ کے سامنے با ادب فرماں بردار بن کر کھڑے ہوا کرو"۔
ترجمہ: "تمام نمازوں کا پورا پورا خیال رکھو، اور (خاص طور پر) بیچ کی نماز کا۔ اور اللہ کے سامنے با ادب فرماں بردار بن کر کھڑے ہوا کرو"۔
ایک اور مقام پر فرمانِ الہٰی ہے:
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ (سورۃ البینہ)
ترجمہ: اور انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی عبادت اس طرح کریں کہ بندگی کو بالکل یکسو ہوکر صرف اُسی کیلئے خالص رکھیں، اور نماز قائم کریں، اور زکوٰۃ ادا کریں، اور یہی سیدھی (سچی امت ) کا دین ہے۔"
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ (سورۃ البینہ)
ترجمہ: اور انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی عبادت اس طرح کریں کہ بندگی کو بالکل یکسو ہوکر صرف اُسی کیلئے خالص رکھیں، اور نماز قائم کریں، اور زکوٰۃ ادا کریں، اور یہی سیدھی (سچی امت ) کا دین ہے۔"
اور ارشادِ نبوی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ہے:
"اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اس بات کا اقرار کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ) اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا"۔
ایک اور موقع پر رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: "پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے اوپر لکھ دی ہیں (فرض کردی ہیں)" ۔۔
"امت مسلمہ کا دن اور رات میں پانچ نمازوں کے وجوب پر اجماع ہے"