اولاد فوت ہونے پر صبر كرنےكا اجر وثواب

اولاد فوت ہونے پر صبر كرنےكا اجر وثواب
حادثات إنساني زندگي كا إيك حصه هيں اور يه بهي إيك ناقابل فراموش حقيقت هے كه إن حادثات ميں جب والدين اپني اولاد سے محروم هوجاتے هيں تو أن كے دل پر كيا گزرتي هے إس كا اندازه كوئى بهي دوسرا شخص نهيں لگا سكتا حقيقت يه هے كه يه إيك إيسا غم هے جس كا مداوه كسي كے پاس بهي نهيں هے يقيناً يه غم يه آزمائش بندے پر الله تعالى كي جانب سے آتي هے اور الله تعالى وه كريم ذات هے جو اپنے بندے سے ستر ماؤں سے زياده پيار كرتي هے إس آزمائش اور بهت هي مشكل گهڑي ميں الله تعالى كي جانب سے إس بندے كےلئے جو آنعام وأكرام كے دروازے كهول ديئے جاتے هيں أس كا اندازه پورى إنسانيت مل كر بهي نهيں لگا سكتي ليكن شرط يه هے كه بنده اپنے رب كي طرف رجوع كرلے اور اُس كي رضا كي خاطر صبر كرنے كي كوشش كرلے۔

كتاب وسنت ميں بہت سي نصوص ملتي ہيں جو صبر كرنے والوں كي فضيلت اوران كے لئے آجرعظيم پر دلالت كرتى ہيں، اوراللہ تعالى انہيں بغير حساب كے اجروثواب عطا كرے گا، يہ اجروثواب ہر اس شخص كےلئے ہے جو كسي بھي مصيبت پر صبر كرے، اس ميں كوئي شك نہيں كہ اولاد كا فوت ہونا والدين كےلئےبہت بڑي مصيبت اور آزمائش ہے، لھذا جو بھي اس پر صبر كرے اور اللہ تعالي كي رضا اور تقدير پر راضي ہو اسے اللہ تعالي كے فضل و كرم سے يہ اجرعظيم حاصل ہوگا، ذيل ميں اس كي چندايك نصوص پيش كي جاتي هيں تاكہ اس مصيبت اور آزمائش سے تسلي اورحوصلہ مل سكے

اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:
وَلَنَـبْلُوَنَّكُمْ بِشَىْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِـرِيْنَ (155)
اَلَّـذِيْنَ اِذَآ اَصَابَتْهُـمْ مُّصِيْبَةٌ قَالُوْآ اِنَّا لِلّـٰهِ وَاِنَّـآ اِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ (156)
اُولٰٓئِكَ عَلَيْـهِـمْ صَلَوَاتٌ مِّنْ رَّبِّهِـمْ وَرَحْـمَةٌ ۖ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُهْتَدُوْنَ (157)
اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ضرور
آزمائیں گے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔
وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اللہ کے لئے ہیں اور ہم اسی کی
طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے مہربانیاں ہیں اور رحمت، اور یہی ہدایت پانے والے ہیں۔

اور ايك مقام پر اللہ تعالى نےارشاد فرمايا
وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ
{اور اللہ تعالى صبر كرنےوالوں سےمحبت كرتا ہے} (آل عمران )

اورايك مقام پر اللہ جل شانہ  نےفرمايا
اِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِـرُوْنَ اَجْرَهُـمْ بِغَيْـرِ حِسَابٍ
{اللہ تعالي يقينا صبر كرنےوالوں كوبغير حساب كےاجروثواب دےگا (الزمر 
اس موضوع كي آيات بہت زيادہ ہيں، ليكن اسي پر اكتفا كرتےہيں

إس موضوع پربهت سي احاديث بھي وارد هوئي ہيں جن ميں سےچند ايك ذكر كي جاتي ہيں
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي نےصہيب رضي اللہ تعالي عنہ سےبيان كيا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وآله وسلم نے ارشاد فرمايا:
مومن كا معاملہ عجيب ہے كہ اس كے ہر معاملہ ميں الله تعالى كي جانب سے خيرہي خير ہے يه نعمت  مؤمن كےعلاوہ كسي اور كو حاصل نہيں، اگر مؤمن كو كوئي آساني اور خوشي حاصل ہوتي ہے اور وہ اس پر اللہ كا شكر كرتا ہے تو يہ اس كےلئے بہتر اور خير ہے، اور اگر اسے كوئي تكليف اور مصيبت پہنچتي ہے تووہ اس پر الله تعالى كي رضا كي خاطر صبر كرتا ہے يہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے 
(صحيح مسلم ) 

مندرجه بالا آحاديث مباركه تو عام صبر كےمتعلق ہے، اور بچےكےفوت ہونے پر صبر كرنے ميں بھي خاص كراحاديث مباركه آئي ہيں جن ميں سےچند ايك ذيل ميں ذكر كرتےہيں
امام ترمذي رحمہ اللہ تعالي نے ابوسنان رحمہ اللہ تعالي سےبيان كيا ہے وہ كہتےہيں ميں نےاپنے بيٹے سنان كو دفنايا اور قبر كےكنارے ابو طلحہ خولاني رحمہ اللہ تعالي بيٹھےہوئےتھے جب ميں نےنكلنا چاہا تو انہوں نےميرا ہاتھ پكڑا اور كہنےلگے ابوسنان كيا ميں تمہيں خوشخبري نہ دوں؟ ميں نےجواب ديا كيوں نہيں، تو انہوں نےكہا
مجھےضحاك بن عبدالرحمن بن عرزب رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رضي اللہ تعالى عنہ سےحديث بيان كي كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وآله وسلم نے فرمايا
 جب كسي بندے كا بيٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالى اپنے فرشتوں سے كہتا ہے تم نے ميرے بندے كےبيٹے كي روح قبض كرلي تو وہ كہتےہيں جي ہاں تو اللہ تعالى كہتا ہے تم نے اس كےدل كا پھل اور ٹكڑا قبض كرليا تو وہ كہتے ہيں جي ہاں، تواللہ تعالى كہتا ہے ميرے بندے نے كيا كہا؟ توفرشتےجواب ديتے ہيں اس نےتيري حمد و تعريف اور اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا، تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: ميرے بندے كےلئے جنت ميں ايك گھر تيار كردو اور اس كا نام بيت الحمد ركھو 
(جامع الترمذي حديث نمبر 942 )

اور مصيبت كےوقت ہميں نبي كريم صلى اللہ عليہ وآله وسلم نےايك دعا سكھائي ہے جس ميں بہت هي فضيلت اور اجرعظيم ہے 
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي عنہ نےام المومنين ام سلمہ رضي اللہ تعالي عنہا سےبيان كيا ہے وہ كہتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وآله وسلم كو يہ فرماتےہوئےسنا 
 جس مسلمان شخص كو بھي كوئي مصيبت پہنچے اور وہ وہي كہے جو اسےاللہ تعالى نےحكم ديا ہے يعني (اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ) اور پهر يہ دعا پڑھے
( اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا ًََََََُُِِّْْْ )
اے اللہ ميري مصيبت ميں مجھےاجر دے اوراس كا نعم البدل عطا فرما
ام سلمہ رضي اللہ تعالى عنہا كہتي ہيں كہ جب ابو سلمہ رضي اللہ تعالي عنہ فوت ہوئے تو ميں كہنے لگي ابوسلمہ سے كون سا مسلمان بہتر ہے سب سے پہلا گھر جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وآله وسلم كي طرف ہجرت كر كےآيا پھر ميں نے يہ دعا پڑھ لي تو اللہ تعالى نے مجھے اس كے بدلےميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وآله وسلم دئے.
(صحيح مسلم حديث نمبر ( 1525 )

اللہ تعالى سےدعا هے كہ وہ هميں مصيبت ميں صرف اور صرف اپني رضا كے لئے صبر جميل عطا فرمائے اور اس كے بدلے ميں دنيا وآخرت مين بہتر اوراچھا بدلا عطا فرمائے.
 آمين ثم آمين يا رب العلمين
-------
Share: