مرحومین کے لئے ایصالِ ثواب

مرحومین کے لئے ایصالِ ثواب

 مرحومین کے لئے، جو اس دُنیا سے رُخصت ہوچکے ہیں، حيات لوگوں  کا بس یہی ایک تحفہ ہے کہ ان کو ذياده سے ذياده ایصالِ ثواب کیا جائے۔ حدیث مباركه میں ہے کہ ایک شخص آنحضرت   صلی اللہ علیہ وآله وسلم کی خدمتِ أقدس میں حاضر ہوکر عرض پیرا ہوا
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله وسلم! كيا میرے والدین کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی کوئی صورت ہے، جس کو میں اختیار کروں؟ فرمایا: ہاں! ان کے لئے دُعا و اِستغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت کو نافذ کرنا، ان کے متعلقین سے صلہ رحمی کرنا، اور ان کے دوستوں سے عزّت کے ساتھ پیش آنا۔
(ابوداوٴد، ابنِ ماجہ)
 ایک اور حدیث مباركه میں ہے کہ: کسی شخص کے والدین کا انتقال ہوجاتا ہے، یہ ان کی زندگی میں ان کا فرمانبردار نه  تھا، مگر ان کے مرنے کے بعد ان کے لئے دُعا، اِستغفار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے ماں باپ کا فرماں بردار لکھ دیتے ہیں۔ 
(بیہقی شعب الایمان، مشکوٰة )
 ایک اور حدیث میں ہے کہ: ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله وسلم! میری والدہ صاحبه کا انتقال ہوگیا ہے، کیا اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اس کے لئے مفید ہوگا؟ فرمایا: ضرور! اس نے عرض کیا کہ: میرے پاس باغ ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ باغ اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کردیا۔
(ترمذی )
ایصالِ ثواب کی حقیقت یہ ہے کہ جو نیک عمل آپ کریں اس کے کرنے سے پہلے نیت کرلیں کہ اس کا ثواب جو حاصل ہو وہ اللہ تعالیٰ فلاں میّت / ميثتوں کو عطا کرے، تمام مسلمانوں كي بهي نيت كر سكتا هے بلكه ايسا كرنا ذياده بهتر هے  اسی طرح کسی نیک عمل کرنے کے بعد بھی یہ نیت کی جا سکتی ہے اور اگر زبان سے بھی دُعا کرلی جائے تو اچھا ہے۔
من مرعلی المقابر فقرأ فیھا احدی عشرة مرة قل ھو الله احد ثم وھب اجرہ للأموات اعطی من اجر بعدد الأموات۔
( کنز العمال )
ترجمہ:…”جو شخص قبرستان سے گزرا اور قبرستان میں گیارہ مرتبہ قل ہو اللہ شریف پڑھ کر مُردوں کو اس کا ایصالِ ثواب کیا تو اسے مُردوں کی تعداد کے مطابق ثواب عطا کیا جائے گا۔”
“من حج عن ابیہ وامہ فقد قضی عنہ حجتہ وکان لہ فضل عشر حجج۔”
(دارقطنی، عن جابر، فیض القدیر )
ترجمہ:…”جس شخص نے اپنے باپ یا اپنی ماں کی طرف سے حج کیا، اس نے مرحوم کا حج ادا کردیا، اور اس کو دس حجوں کا ثواب ہوگا۔”
أفضل لمن یتصدق نفلًا ان ینوی لجمیع الموٴمنین والموٴمنات لأنھا تصل الیھم ولا ینقص من اجرہ شیئا۔ 
(شامی )
ترجمہ جو شخص نفلی صدقہ کرے اس کے لئے افضل یہ ہے کہ تمام موٴمن مردوں اور عورتوں کی طرف سے صدقہ کی نیت کرلے، کہ یہ صدقہ سب کو پہنچ جائے گا اور اس کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔”
جمہور علماء کا مذہب یہي  ہے کہ ہر طرح كي  نفلی عبادت کا ثواب میّت کو بخشا جاسکتا ہے۔ مثلاً: نفلی نماز، 
نفلی روزہ، نفلی صدقہ، نفلی عمره  و حج، قربانی، دُعا و اِستغفار، ذکر، تسبیح، دُرود شریف، تلاوتِ قرآن وغیرہ۔
والله اعلم بالصواب
Share: