نسیانِ خالق کے اسباب و علاج

نسیانِ خالق کے اسباب و علاج

نسيانِ خالق يعني الله تعالى كو بهول جانا اس كو ياد نه كرنا اس كے آحكامات كو پس پشت ڈال دينا ، فرائض اور واجبات ميں غفلت برتنا اور الله تعالى كي قائم كرده حدود كو بے پرواهي كے ساتهـ توڑنا (چاهے أن كا تعلق خالق سے هو يا مخلوق سے) وغيره نسيانِ خالق كے زمرے ميں آتا هے جس كي بهت هي شديد وعيديں قرآن وحديث ميں وارد هوئي هيں چنانچه قرآن المجيد كي سورة "طه"  ميں أرشادِ بارى تعالى هے

(124)  وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ  أَعْمَى 
(125) قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَى وَقَدْ كُنتُ بَصِيراً 
(126) قَالَ كَذَلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا وَكَذَلِكَ الْيَوْمَ تُنسَى
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے
وہ کہے گا کہ اے ميرے رب ! مجھے تو نے اندھا بنا کر کیوں اٹھایا؟ حاﻻنکہ میں تو دیکھتا بھالتا تھا
(جواب ملے گا کہ) اسی طرح ہونا چاہئے تھا تو نے (دنيا ميں ) میری آئی ہوئی نشانيوں (آحكام)
 کو فراموش كرديا تها تو آج هم نے بهي تجهے بھلا دیا

ان آیات مباركه میں اللہ تعالٰی نے خبردار کیا ہے کہ جو شخص میرے دین سے منہ موڑے گا اور میرے احکامات کی پرواه نہیں کرے گا میں دنیا میں اس کی زندگی تنگ حال بنا دوں گا اور خوشحال زندگی سے محروم کردوں گا، اس کے علاوہ قیامت کے دن میں اسے اندھا کرکے اٹھاؤں گا وہ مجھ سے اس کی وجہ پوچھے گا تو میں کہوں گا جیسا تم نے کیا ویسا بدلہ آج تمہیں دیا جارہا ہے تمہارے پاس میرے احکام آئے، اہلِ علم نے تمہیں میری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائیں اور میرے نبی صلی اللہ علیہ وآله وسلم کی صحیح احادیث کو تمہارے سامنے رکھا، لیکن تم نے ان سب کو پس پشت ڈال کر من مانی کی اور جو تمہارے جی میں آیا تم نے وہی کیا اسی طرح آج مجھے بھی تمہاری کوئی پرواه نہیں

 ذيل ميں نسيانِ خالق كے چند أسباب مع علاج بيان كيے جاتے هيں جو أكثر وبيشتر نسيانِ خالق كا باعث بنتے هيں - ملاحظه فرمائيں 

نسیانِ خالق کا پہلا سبب
 نسیانِ خالق کا پہلا سبب خوفِ خدا کی کمی ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے اندر خوفِ خدا پیدا کرے، اپنا زیادہ وقت خائفین خدا کی صحبت میں گزارے اور خوف خدا کے حوالے سے مختلف کتب کا مطالعہ کرکے اپنی معلومات میں اضافہ کرے نیز اس پر عمل کی کوشش کرتا رہے۔

نسیانِ خالق کا دوسرا سبب
 نسیانِ خالق کا دوسرا سبب گناہوں کے بارے میں لاعلمی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ گناہِ صغیرہ اور گناہِ کبیرہ کے حوالے سے معلومات حاصل کرے۔

نسیانِ خالق کا تیسرا سبب
 نسیانِ خالق کا تیسرا سبب دُنیوی اُمور میں حد سے زیادہ غیر ضروری مشغولیت ہے کہ بندہ دُنیوی اُمور میں میں ایسا مشغول ہوتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت وفرمانبرداری کو یکسر فراموش کردیتا ہے۔ اِس کا علاج یہ ہےکہ بندہ اپنی دُنیوی مشغولیت کا جائزہ لے اورجو مشغولیت اِطاعت الٰہی میں رُکاوٹ اور عذا بِ آخرت کا سبب بن رہی ہو ،اُسے اپنی ذات سے دور کرنے کی مخلصانہ کوشش کرے۔

نسیانِ خالق کا چوتها سبب
 نسیانِ خالق کا چوتها سبب يه هے كه  بعض اوقات بندہ اپنی غفلت کے سبب اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی میں مبتلا ہوجاتا ہے لہٰذ نسیانِ خالق کا چوتھا سبب غفلت ہے۔ اِس کا علاج یہ ہے کہ غفلت کے اسباب کو دُور کرے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرتا رہے۔

نسیانِ خالق کا پانچواں سبب
 نسیانِ خالق کا پانچواں سبب دنیا کی محبت ہے اور حدیث پاک کے مطابق حب دنیا تمام گناہوں کی جڑ ہے لہٰذا بندے کو چاہیےکہ حب دنیا کا علاج کرےتاکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت و فرمانبرداری میں یہ مہلک مرض رُکاوٹ نہ بن سکے۔

نسیانِ خالق کا چهٹا سبب
 نسیانِ خالق کا چهٹا سبب يه هے كه  بعض اوقات بندے کے دل میں مخلوق کی محبت خالق کی محبت پراس طرح غالب آجاتی ہے کہ بندہ مخلوق کی اطاعت کو خالق کی اطاعت پر ترجیح دیتا ہےاور وہ یہ حدیث پاک بھول جاتا ہے کہ ’’خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اِطاعت جائز نہیں۔‘‘اس کا علاج یہ ہے بندہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت پر غور کرے اور یہ بات پیشِ نظر رکھے کہ ہماری اتنی نافرمانیوں کے باوجود اللہ عَزَّوَجَلَّ ہم پر کس قدر مہربان ہے۔

نسیانِ خالق کا ساتواں سبب
نسیانِ خالق کا ساتواں سبب بُر ی صحبت ہے اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ ہمیشہ نیک پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیار کرے، بداَخلاق اور بُرے لوگوں سے اپنے آپ کو ہمیشہ دُور رکھے کہ ’’بُر ی صحبت زہریلے سانپ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔‘‘کہ سانپ تو اپنے ڈنک سے فقط جسمانی نقصان پہنچاتا ہے مگر بُری صحبت بسا اوقت جسمانی نقصان کے ساتھ ساتھ رُوحانی نقصان(جیسے گناہوں میں مبتلا ہونا، ایمان کی بربادی وغیرہ) بھی پہنچاتی ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ تبلیغِ إسلام ٓکی عالمگیرغیرسیاسی تحریک تبليغي جماعت كا ِروحاني ماحول بھی ایک اچھی صحبت فراہم کرتا ہے، اس روحاني ماحول سے وابستہ ہوکر لاکھوں لوگ گناہوں بھری زندگی سے تائب ہوکر نیکیوں بھری زندگی گزار رہے ہیں ، نسیانِ خالق جیسے موذی مرض سے نجات پا کر صبح وشام اپنے رب عزوجل کی یاد میں مگن ہونے والے بن گئے ہیں۔ آپ بھی اس روحاني ماحول سے ہر دم وابستہ رہیے، اپنى مسجد میں ہونے والے أعمال يعني روزانه كي تعليم /مشوره اور ہفتہ وار دو گشت ميں إهتمام سے شركت كريں اور ماهواري تين دن كے خروج كو اپنا معمول بنائيں اور كوشش كركے سالانه چاليس دن كا خروج اور زندگي ميں كم ازكم چار ماه كا خروج ضرور كريں اور سالانه منعقد هونے والے إجتماعات میں شرکت فرمائیے، الله كے راسته میں سفر کیجئے، إلهي احكامات پر عمل کیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کی زندگی میں ایک إيسا روحاني انقلاب برپا ہوجائے گا جسے آپ خود اپنے قلب ميں محسوس كريں گے   
اللهم صل و سلم ََََُّٰعَلٰی نبينا مُحَمَّد
---------------------------
Share: