نماز پڑھنے کا طریقہ

نماز پڑھنے کا طریقہ

نماز پڑھنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ نمازی کا بدن، کپڑے اور نماز کی جگہ پاک ہو ، ستر ڈهانپا هوا هو  اور نماز کا وقت ہوگیا ہو۔ پھر با وُضو قبلہ کی طرف منہ کر کے دونوں پاؤں کے درمیان کم ازکم چار انگلیاں اور زیادہ سے زیادہ ایک بالشت کا فاصلہ کرکے کھڑا ہو۔ جو نماز پڑھنی ہے اس کي دل سے نيت کرے اور زبان سے کہنا مستحب ہے۔

نيت كرنے كا طريقه درج زيل هے

فرض نماز کی نیت
جس وقت کی نماز اور جتنی رکعات ہوں، نیت میں ان کا ذکر کیا جائے۔ مثال کے طور پر ظہر کے فرضوں کی نیت یوں کی جائے گی
میں نیت کرتا / کرتی ہوں چار رکعت فرض نماز ظہر کی، واسطے ﷲ تعاليٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف کے۔
اگر امام کے پیچھے ہوں تو پھر کہا جائے: ’پیچھے اس امام کے۔‘ اس کے بعد تکبیرِ تحریمہ یعنی اَﷲُ اَکْبَرُ کہہ کر ہاتھ باندھ لے۔


سنت نماز کی نیت
میں نیت کرتا / کرتی ہوں . . . رکعت سنت نماز . . . کی، واسطے ﷲ تعاليٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف کے، اَﷲُ اَکْبَر۔


نفل نماز کی نیت
میں نیت کرتا/کرتی ہوں . . . رکعت نفل نماز . . . کی، واسطے ﷲ تعاليٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف کے، ﷲُ اَکْبَر۔


واجب نماز کی نیت
میں نیت کرتا/کرتی ہوں تین رکعت وتر واجب نماز عشاء کی، واسطے ﷲ تعاليٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف کے، ﷲُ اَکْبَر۔

پھر دونوں ہاتھ اپنے کانوں کی لو تک لے جائے اس طرح کہ ہتھیلیاں قبلہ رُخ ہوں اور انگلیاں نہ کھلی ہوئی ہوں نہ ملی ہوئی بلکہ اپنی نارمل حالت میں ہوں۔ ﷲُ اَکْبَرُ کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے باندھ لے اس طرح کہ داہنی ہتھیلی بائیں کلائی کے سرے پر ہو اور بیچ کی تین انگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر اور انگوٹھا اور چھنگلیاں کلائی کے أطراف ميں ہوں اور نظر بالكل سجدہ کی جگہ پر رہے اور پھر ثناء پڑھے۔


ثناء
سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالٰی جَدُّکَ، وَلَا اِلٰهَ غَيْرُکَ
’’اے اﷲ: ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں، تیری تعریف کرتے ہیں، تیرا نام بہت برکت والا ہے، تیری شان بہت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔‘‘

اگر جماعت کے ساتھ نمازپڑھ رہا ہے تو ثناء پڑھ کر خاموش ہو جائے اور اگر تنہا ہو تو ثناء کے بعد تعوذ، تسمیہ اور سورئہ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورۃ ملا کر پڑھے۔


تعوذ
اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ
میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا/مانگتی ہوں


تسمیہ
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اﷲ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے


سورۃ الفاتحہ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ 0 الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ 0 مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ 0 إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ 0 اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ 0 صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ0
 الْمُسْتَقِيْمَo صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ لا غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّآلِّيْنَo
سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جونہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے روزِ جزا کا مالک ہے تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے   (اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ہمیں سیدھا راستہ دکھا ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کا

سورۃ الفاتحہ پڑھنے کے بعد اِمام اور مقتدی دونوں آہستہ آواز سے کہیں: آمین

اس کے بعد کوئی سی چھوٹی سورة یا کم اَز کم تین آیات پڑھی جائیں۔



سورۃ الاخلاص

()قُلْ هُوَ ﷲُ اَحَدٌ  () ﷲُ الصَّمَدُ  () لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُوْلَدْ  () وَلَمْ يَکُنْ لَّهُ کُفُوًا اَحَدٌ


کہہ ديجيے وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے
اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ اور اس کے برابر کا کوئی نہیں ہے۔

پھر ﷲُ اَکْبَرُ کہتے ہوئے رکوع میں جائے اور گھٹنوں کو ہاتھ کی انگلیوں سے مضبوط پکڑ لے اور اتنا جھکے کہ سر اور کمر برابر ہوجائے اور کم سے کم تین بار تسبیح رکوع کہے



 رکوع 
سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ
پاک ہے میرا پروردگار عظمت والا۔

اگر جماعت ہوتو پھر رکوع سے اٹھتے ہوئے صرف امام  اور اگر مفرد هو تو نمازى خود تسمیع کہے



قومہ
سَمِعَ ﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ
ﷲ تعاليٰ نے اس بندے کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی

پھر دونوں ہاتھ چھوڑ کرسیدھا کھڑا ہوجائے اور مقتدی تحمید کہے۔
رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ
اے ہمارے پروردگار! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں۔

تنہا نماز پڑھنے والا اور جماعت سے پڑھنے والا دونوں تحمید کہیں پھر ﷲُ اَکْبَرُکہتا ہوا سجدہ میں جائے اس طرح کہ پہلے گھٹنے پھر دونوں ہاتھ زمین پر رکھے، پھر ناک اور پھر پیشانی خوب جمائے اور چہرہ دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھے اور مرد بازوؤں کو کروٹوں سے اور پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھے اور کُہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی ہوں اور دونوں پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ قبلہ رُو زمین پر جمے ہوئے ہوں اور کم سے کم تین بار سجدہ کی تسبیح پڑھے


پهلا سجدہ
سُبْحَانَ رَبِّيَ الْاَعْلٰی
’’پاک ہے میرا پروردگار جو بلند ترہے۔


جلسہ
پھرﷲُ اَکْبَرُ کہتا ہوا سجدہ سے اس طرح اٹھے کہ پہلے پیشانی، پھر ناک، پھر ہاتھ اٹھیں اور بایاں قدم بچھا کر اس پر بیٹھے اور داہنا قدم کھڑا کر کے رکھے۔ اس کی انگلیاں قبلہ رُو ہوں اور ہاتھ رانوں پر گھٹنوں کے قریب کہ ان کی انگلیاں بھی قبلہ رُخ ہوں 
اور دونوں سجدوں کے درمیان (جلسہ) میں یہ دعا منقول ہے
 اللّٰہم اغْفر لي وَارْحَمني وَعَافِني واہْدِنِي وارْزُقنِي 

دوسرا سجدہ
اسی طرح جلسہ سے ﷲُ اَکْبَرُ کہتا ہوا دوسرا سجدہ کرے اور پھر ﷲُ اَکْبَرُ کہتا ہوا کھڑا ہوجائے۔


قعدہ أولى
دوسری رکعت کے دونوں سجدوں سے فارغ ہوکر اس طرح بیٹھ جائے جس طرح دو سجدوں کے درمیان بیٹھا تھا۔ پھر بیٹھ کر تشہد پڑھے۔


تشہد
اَلتَّحِيَاتُِﷲِ، وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّيِبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ اَيُهَا النَّبِيُ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اﷲِ الصّٰلِحِيْنَ، اَشْهَدُ اَنْ لَّااِلٰهَ اِلَّا ﷲُ، وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ
تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اﷲ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اﷲ کی رحمت اور برکتیں ہوں، ہم پر اور اﷲ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلام ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

جب تشہد میں کلمہ لَا پر پہنچے تو داہنے ہاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائے اور چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی کو ہتھیلی سے ملا دے اور لفظ لَا پر شہادت کی انگلی اٹھائے اور اِلاَّ پر گرا دے اور سب انگلیاں فوراً سیدھی کردے۔ اگر دو رکعت والی نماز ہے تو اس تشہد کے بعد درود ابراہیمی اور دعا پڑھ کر سلام پھیردے۔


 چار رکعات نماز کا طریقہ
اگر چار رکعت والی نماز ہے تو تشہد کے بعد ﷲُ اَکْبَرُ کہہ کر کھڑا ہوجائے اور دونوں رکعتوں میں اگر فرض ہوں تو صرف تسمیہ اور سورئہ فاتحہ پڑھ کر رکوع و سجود کرے اور اگر سنت و نفل ہوں توسورئہ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورۃ بھی پڑھے لیکن امام کے پیچھے مقتدی تسمیہ اور فاتحہ نہیں پڑھے گا بلکہ خاموش کھڑا رہے گا۔ پھر چار رکعتیں پوری کر کے بیٹھ جائے اور تشہد، درودِ ابراہیمی اور دعا پڑھے اور سلام پھیردے۔


درودِ ابراہیمی
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَ عَلٰی آلِ اِبْرَاهِيْمَ، اِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ
اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَ عَلٰی آلِ اِبْرَاهِيْمَ، اِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ
اے اﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ کی آل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔ اے اﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔


دعاءِ ماثورہ
درودابراہیمی کے بعد یہ دعا پڑھیں
رَبِّ اجْعَلْنِيْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَتِيْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآ رَبَّنَا اغْفِرْلِيْ وَلِوَالِدَيَ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ
اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرما لے اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا

اگرچاہے تو قرآن و حدیث میں مذکور کوئی اور دعا بھی پڑھ سکتا ہے

پھر نماز ختم کرنے کے لیے پہلے دائیں اور پھر بائیں طرف منہ کرکے سلام کہے۔

سلام
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اﷲِ.
’’تم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو۔‘‘

داہنی طرف کے سلام میں داہنی طرف کے فرشتوں اور نمازیوں کی دل ميں نیت کرے کہ میں ان کو سلام کہہ رہا ہوں اور بائیں طرف کے سلام میں بائیں طرف کے فرشتوں اور نمازیوں کی نیت کرے اورجس طرف امام ہو اس طرف کے سلام میں امام کی نیت بھی کرے۔ اسی طرح امام بھی دونوں طرف کے سلاموں میں فرشتوں اور مقتدیوں کی نیت کرے . جب تنہا ہو تو دونوں طرف کے فرشتوں کی نیت کرے۔


نماز وتر پڑهنے كا طريقه
نماز وتر كا طريقه بهي وهي هے جو اوپر ذكر هوا بس يه فرق هے كه تین وتروں کی آخری رکعت میں قیام کے دوران سورۃ فاتحہ اور دوسری کوئی سورۃ پڑھنے کے بعد هاتهـ أٹها كر تكبير كهے اور دعائے قنوت پڑھی جائے
اگر نمازی دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں چلا جائے تو واپس نہ لوٹے بلکہ سجده سہو کرے 

دعائے قنوت

اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِيْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ، وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَلُّ عَلَيْکَ، وَنُثْنِيْ عَلَيْکَ الْخَيْرَ، وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ يَفْجُرُکَ، اَللّٰهُمَّ اِيَاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّيْ وَنَسْجُدُ وَاِلَيْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ، وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحِقٌّ.
’’اے ﷲ! ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں اور تجھ سے بخشش چاہتے ہیں، تجھ پر ایمان لاتے ہیں اور تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں، ہم تیری اچھی تعریف کرتے ہیں، تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور تیری ناشکری نہیں کرتے، اور جو تیری نافرمانی کرے اُس سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کرتے ہیں۔ اے ﷲ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں، اور تیرے لیے ہی نماز پڑھتے، تجھے ہی سجدہ کرتے ہیں۔ تیری ہی طرف دوڑتے اور حاضری دیتے ہیں، ہم تیری رحمت کے امید وار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بے شک تیرا عذاب کافروں کو ہی پہنچنے والا ہے۔

آحاديث مباركه ميں اور بهت سي دعائے قنوت مذكور هيں كوئى بهي پڑهى جا سكتي هے ليكن چونكه اوپر والي دعا مختصر هونے كے ساتهـ جامع اورآسان بهي هے اور همارے هاں آكابرين كے معمول ميں بهي هے
هر مسلمان كو كم از كم اوپر والي دعائے قنوت تو ياد هوني هي چاهيے ليكن بالفرض اگر کسی کو دعائے قنوت یاد نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ دعا یاد کرے اور جب تک دعائے قنوت یاد نہ ہو توأسوقت تك اس کی جگہ یہ دعا پڑھ لے
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار
(البقرة، 2: 201)
’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور آخرت میں (بھی) بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ.


مرد اور عورت کی نماز میں فرق
مرد اور عورت کی جسمانی ساخت میں إيك واضح فرق پایا جاتا ہے، شریعت مطهره نے شرعی اَحکام و مسائل میں بھی اس کا لحاظ رکھا هے۔ طہارت ، حج ، روزہ ٰ وغيره کے مسائل ميں بهي عورت کے عورت ہونے کا کسی نہ کسی طرح سے اِظہار ہو جاتا ہے
اِسی طرح نماز جیسی افضل عبادت میں بھی بعض مخصوص مواقع پر عورت کا طریقۂ نماز مرد سے مختلف رکھا گیا تاکہ عورت کے پردہ کا لحاظ رکھا جائے۔ اس کے اعضائے نسوانی کا اعلان و اظہار نہ ہو
مثلاً عورت نماز میں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کاندھے تک اٹھاتی ہے جبکہ مرد کانوں کی لو تک، مردوں کو سجدہ میں پیٹ رانوں سے اور بازو بغل سے جدا رکھنے کا حکم ہے۔ جبکہ عورت کو سمٹ کر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کہ وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو اپنی دونوں رانوں سے چپکائے . مرد اور عورت کی نماز میں یہ بنیادی فرق پردہ کے اعتبار سے ہے۔
---------------------------
Share: