تصوف كيا هے ؟

تصوف كيا هے ؟ 
 إس كے متعلق مختلف سوالات پرشهيدِ إسلام حضرت مولانا  
  محمد يوسف لدهيانوي رحمة الله عليه كے مختصر جوابات

بیعت کی تعریف اور اہمیت
س… بیعت کے کیا معنی ہیں؟ کیا کسی پیرِ کامل کی بیعت کرنا لازمی ہے؟
ج… بیعت کا مطلب ہے کہ کسی مرشدِ کامل متبع سنت کے ہاتھ پر اپنے گناہوں سے توبہ کرنا اور آئندہ اس کی رہنمائی میں دِین پر چلنے کا عہد کرنا۔ یہ صحیح ہے اور صحابہ کرام رضوان الله عليهم کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآله وسلم کے ہاتھ پر بیعت کرنا ثابت ہے۔ جب تک کسی اللہ والے سے رابطہ نہ ہو، نفس کی اصلاح نہیں ہوتی، اور دِین پر چلنا مشکل ہوتا ہے، اس لئے کسی بزرگ سے اصلاحی تعلق تو ضروری ہے، البتہ رسمی بیعت ضروری نہیں۔

پیر کی پہچان
س… کیا اہلِ سنت والجماعت حنفی مذہب میں ایسے پیروں بزرگوں کو مانا جائے جس کے سر پر نہ دستارِ نبوی ہو، نہ سنت یعنی داڑھی مبارک نه هي رهن سهن سنت كے مطابق هو ؟
ج… پیر اور مرشد تو وہی ہوسکتا ہے جو سنتِ نبوی کی پیروی کرنے والا ہو، جو شخص فرائض و واجبات اور سنتِ نبوی کا تارک ہو، وہ پیر نہیں بلکہ دِین کا ڈاکو ہے۔

بیعت کی شرعی حیثیت، نیز تعویذات کرنا
س… خاندان میں ایک خاتون ہیں، جو ایک پیر صاحب کی مرید ہیں، ان پیر صاحب کو میں نے دیکھا ہے، انتہائی شریف اور قابلِ اعتماد آدمی ہیں۔ بہرحال اس خاتون سے کسی بات پر بحث ہوگئی، جس میں وہ فرمانے لگیں کہ پیری مریدی تو حضور أكرم صلی اللہ علیہ وآله وسلم کے زمانے سے آرہی ہے اور لوگ حضورأكرم  صلی اللہ علیہ وآله وسلم سے بھی تعویذ وغیرہ لیا کرتے تھے، اس کے علاوہ جو شخص اولیاء اللہ اور پیروں فقیروں کی صحبت سے بھاگے گا، وہ انتہائی گناہگار ہے، اور جو نذر و نیاز کا نہ کھائیں اور دُرود و سلام نہ پڑھیں وہ کافروں سے بدتر ہیں۔ اور قیامت کے دن حضورأكرم  صلی اللہ علیہ وآله وسلم تمام مسلمانوں کو بخشوالیں گے۔ یہ میں نے ان کی بیس پچّیس منٹ کی باتوں کا نچوڑ نکالا ہے، میں نے ان سے یہ بھی کہا کہ ایک دفعہ حضور أكرم صلی اللہ علیہ وآله وسلم اپنی والدہ کی بخشش کی دُعا فرما رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس بات سے منع فرمایا، تو جب حضورأكرم  صلی اللہ علیہ وآله وسلم اپنی والدہ کو نہ بخشواسکے تو ان گناہگار مسلمانوں کی سفارش کیوں کریں گے؟ میں نے خاتون سے تو کہہ دیا، لیکن مجھے یاد نہیں آیا کہ یہ بات میں نے کسی حدیث میں پڑھی ہے یا کسی قرآنی آیت کا ترجمہ ہے۔ بہرحال اگر ایسا ہے تو آپ اُوپر دی ہوئی تمام باتوں کی تفصیل اگر قرآن سے دیں تو سپارہ کا نمبر اور آیت کا نام لکھ دیں، اور اگر حدیث میں ہو تو کتاب کا نام اور صفحہ نمبر مہربانی فرماکر لکھ دیں۔
جواب :  یہ مسائل بہت تفصیل طلب ہیں، مختصراً یہ کہ
 شیخِ کامل جو شریعت کا پابند، سنتِ نبوی کا پیرو اور بدعات و رُسوم سے آزاد ہے، اس سے تعلق قائم کرنا ضروری ہے۔
شیخِ کامل کی چند علامات ذکر کرتا ہوں، جو اکابر نے بیان فرمائی ہیں
أ- ضروریاتِ دِین کا علم رکھتا ہو۔

ب- کسی کامل کی صحبت میں رہا ہو، اور اس کے شیخ نے اس کو بیعت لینے کی اجازت دی ہو۔

ج- اس کی صحبت میں بیٹھ کر آخرت کا شوق پیدا هوتا ہو، اور دُنیا کی محبت سے دِل سرد ہوجاتا هو ۔

د- اس کے مریدوں کی اکثریت شریعت کی پابند ہو، اور رُسوم و بدعات سے پرہیز کرتی ہو۔

هـ- وہ إتني ديني صلاحيت ركهتا هو كه مريدين كے نفس کی اصلاح کرسکتا ہو، رذیل اخلاق کے چھوڑنے اور اخلاقِ حسنہ کی تلقین کی صلاحیت رکھتا ہو۔

و- وہ مریدوں کی غیرشرعی حرکتوں پر روک ٹوک کرتا ہو۔

 مشائخ سے جو بیعت کرتے ہیں، یہ “بیعتِ توبہ” کہلاتی ہے اور یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآله وسلم سے ثابت ہے۔

 تعویذات جو قرآن و حديث سے ثابت هوں جائز ہیں، مگر ان کی حیثیت صرف علاج کی ہے، صرف تعویذات کے لئے پیری مریدی کرنا ايك قسم كي دُکان داری ہے، ایسے پیر سے لوگوں کو دِین کا نفع نہیں پہنچتا۔

 اولیاء اللہ سے نفرت غلط ہے، پیر فقیر اگر شریعت کے پابند ہوں تو ان کی خدمت میں حاضری اکسیر ہے، ورنہ زہرِ قاتل۔

 نذر و نیاز کا کھانا صرف اور صرف غريبوں اور مسكينوں كا حق هے اور غریبوں اور مسكينوں کو هي کھانا چاہئے، مال دار (بشمول پير حضرات ) لوگوں کو نہیں، اور نذر صرف اللہ تعالیٰ کی جائز ہے، غیراللہ کی جائز نہیں، بلکہ شرک ہے۔

دُرود و سلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وآله وسلم پر عمر میں ایک بار پڑھنا فرض ہے، جس مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وآله وسلم کا نامِ نامی آئے اس میں ایک بار دُرود شریف پڑھنا واجب ہے، اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآله وسلم کا نام آئے دُرود شریف پڑھنا مستحب ہے، دُرود شریف کا کثرت سے وِرد کرنا اعلیٰ درجے کی عبادت ہے، اور دُرود و سلام کی لاوٴڈ اسپیکروں پر اَذان دینا بدعت ہے، جو لوگ دُرود و سلام نہیں پڑھتے ان کو ثواب سے محروم کہنا دُرست ہے، مگر کافروں سے بدتر کہنا سراسر جہالت ہے۔
 آپ کا یہ فقرہ کہ: “جب حضورأكرم  صلی اللہ علیہ وآله وسلم اپنی والدہ ماجده  کو نہ بخشوا سکے تو وه صلی اللہ علیہ وآله وسلم گناه گار مسلمانوں کی سفارش کیوں کریں گے” نہایت گستاخی کے الفاظ ہیں، ان سے توبہ کیجئے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآله وسلم کے والدین شریفین کے بارے میں هر مسلمان كو زبان بند رکھنا ضروری ہے۔

 آنحضرت صلی اللہ علیہ وآله وسلم کی شفاعت قیامت کے دن گناه گار مسلمانوں کے لئے برحق ہے، اور اس کا انکار كرنا  گمراہی ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآله وسلم کا ارشاد ہے
“شفاعتی لأھل الکبائر من أمّتی۔”
ترجمہ:… “میری شفاعت میری اُمت کے اہلِ کبائر کے لئے ہے۔”
(رواہ الترمذی وابوداود عن أنس، ورواہ ابن ماجة عن جابر، مشکوٰة ص:۴۹۴)

مرشدِ کامل کی صفات
س… ایک شخص جس کی عمر تقریباً 35 سال ہے، یہ نہ تو صحيح طريقه سے قرآن شریف پڑھا ہوا ہے، نہ اس کو نماز آتی ہے، اور نہ ہی اس کو دِینی معلومات سے آگاہی ہے، ان کا تعلق ہمارے گھرانے سے ہے، اب گھر کے تمام افراد مجھے ان صاحب کی بیعت کرنے کو کہتے ہیں اور یہ کام مجھے میری عقل اور علم کے خلاف نظر آتا ہے، آپ کی کیا رائے ہے؟
ج… کسی مرشد کے ہاتھ پر بیعت ہونا اپنی اصلاح کے لئے ہوتا ہے، اور مرشدِ کامل وہ ہے جس میں مندرجہ ذیل باتیں موجود ہوں

 ضرورت کے موافق دِین کا صحيح علم رکھتا ہو۔

 اس کے عقائد، اعمال اور اخلاق شریعت کے مطابق ہوں۔

 دُنیا کی حرص نہ رکھتا ہو، کمال کا دعویٰ نہ کرتا ہو۔

 کسی مرشدِ کامل متبعِ سنت کی خدمت میں رہا ہو، اور اس کی طرف سے بیعت لینے کی اجازت اسے حاصل ہو۔

 اس زمانے کے عالم اور بزرگانِ دِین اس کے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہوں۔

اس سے تعلق رکھنے والے سمجھ دار اور دِین دار لوگ ہوں اور شریعت کے پابند ہوں۔

وہ اپنے مریدوں کی اصلاح کا خیال رکھتا ہو، اور ان سے کوئی شریعت کے خلاف کام ہوجائے تو اس پر روک ٹوک کرتا ہو۔

 اس کے پاس بیٹھنے سے اللہ تعالیٰ کی محبت میں اضافہ ہوتا هو اور دُنیا کی محبت کم ہوتي هو۔

جس شخص میں یہ صفات نہ ہوں، وہ مرشد بنانے کے لائق نہیں، بلکہ وہ دِین و ایمان کا رہزن ہے، اور اس سے پرہیز کرنا واجب ہے، مولانا رُومی فرماتے ہیں
اے بسا اِبلیس آدم روئے ہست
پس ہر بدستے نہ باید داد دست
یعنی بہت سے اِبلیس انسانوں کے بھیس میں آتے ہیں، اس لئے ہر شخص کے ہاتھ میں ہاتھ نہ دینا چاہئے۔
=====
Share: