نا معلوم بچوں کی ولدیت کیا ہوگی؟

نا معلوم بچوں کی ولدیت کیا ہوگی؟

موضوع: لقیط (راستہ میں پڑا ہوا بچہ)
نومولود بچه يا بچی يعني جس كے والد كا نام معلوم نه هو  ملنے پر اس کی کفالت کا کیا حکم ہے؟ نیز اس کی اگلی تعلیم و تربیت کی خاطر اس کے والد کے خانے میں کیا لکھا جائے۔
جواب:
نومولود بچه يا بچی ملنے پر اس کی کفالت کرنا فرض ہے۔ اس کی بہترین تعلیم و تربیت کی جائے گی اور اس کو سارے حقوق دیئے جائے گے۔ تاهم جو شخص بھی کسی نامعلوم بچے کی پرورش کرتا ہے تو وہ اس کا شرعي ماں باپ نہیں ہوگا۔ تعلیم کی خاطر اس کے والد کے خانے میں کچھ نہیں لکھا جائے گا بلکہ اسے خالی چھوڑا جائے گا۔ ایسے نامعلوم بچے کی پرورش کرنے والا اپنا نام سرپرست کے خانے میں لکھے گا یعنی وہ اپنے آپ کو اس نامعلوم بچے کا سرپرست ظاہر کرے گا نہ کہ ماں باپ۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًاo
(الْأَحْزَاب )
تم اُن (منہ بولے بیٹوں) کو ان کے باپ (ہی کے نام) سے پکارا کرو، یہی اللہ کے نزدیک زیادہ عدل ہے، پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو (وہ) دین میں تمہارے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں۔ اور اس بات میں تم پر کوئی گناہ نہیں جو تم نے غلطی سے کہی لیکن (اس پر ضرور گناہ ہوگا) جس کا ارادہ تمہارے دلوں نے کیا ہو، اور اللہ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہےo
اس آیت مقدسہ سے پتا چلا کہ اگر کسی بچے کے حقیقی باپ کا علم نہ ہو تو وہ دین میں تمہارا بھائی ہے۔ کوئی دوسرا شخص اس کا باپ اور ماں نہیں بن سکتا۔
اسی طرح حضور أكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے آپ کو کسی ایسے شخص کی طرف منسوب کیا جو اس کا باپ نہیں ہے تو ہم ایسے شخص سے بَری ہیں۔
پتا چلا کہ قرآن و حدیث میں ایسے شخص کو اپنی طرف منسوب کرنا حرام ہے۔ البتہ ان کی بہتر پرورش ضرور کی جائےگی اور سرپرست بن کر ہر طرح سے ان کی مدد کی جائے گی کیونکہ قرآن و حدیث اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں منہ بولا بیٹا یا بیٹی حقیقی اولاد کی طرح نہیں ہوتے۔ قرآن نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ تمہارے بھائی ہیں تو گویا ان کا سرپرست ان کا والد نهيں هو گا بلكه وه ان كا بڑا بھائی تصور كيا جائے گا۔
Share: