جمعہ کی نماز کے لیے مسجد جلدی پہنچنا


                رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن جنابت کے غسل کی طرح (اہتمام کے ساتھ) غسل کرتا ہے پھر پہلی فرصت(گھڑی) میں مسجد جاتا ہے تو گویا اس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اونٹنی قربان کی۔ جو دوسری فرصت (گھڑی ) میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے گائے قربان کی۔ جو تیسری فرصت (گھڑی) میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے مینڈھا قربان کیا۔ جو چوتھی فرصت (گھڑی) میں جاتا ہے، گویا اس نے مرغی قربان کی۔جو پانچویں فرصت (گھڑی) میں جاتا ہے، گویا اس نے انڈے سے خدا کی خوشنودی حاصل کی۔ پھر جب امام خطبہ کے لیے نکل آتا ہے توفرشتے خطبہ میں شریک ہوکر خطبہ سننے لگتے ہیں (بخاری، مسلم)۔ 

یہ فرصت(گھڑی) کس وقت سے شروع ہوتی ہے، علماء کی  آراء مختلف ھیں مگر خلاصۂ کلام یہ ہے کہ حتی الامکان مسجد جلدی پہونچیں، اگر زیادہ جلدی نہ جاسکیں تو کم از کم خطبہ شروع ہونے سے کچھ وقت قبل ضرور مسجد پہنچ جائیں۔

                رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں، پہلے آنے والے کا نام پہلے، اس کے بعد آنے والے کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں(اسی طرح آنے والوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں)۔ جب امام خطبہ دینے کے لیے آتا ہے تو فرشتے اپنے رجسٹر (جن میں آنے والوں کے نام لکھے گئے ہیں) لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں (مسلم)۔

                خطبۂ جمعہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہونچنے والے حضرات کی نمازِ جمعہ تو ادا ہوجاتی ہے، مگر نمازِ جمعہ کی فضیلت اُن کو حاصل نہیں ہوتی ۔


           رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پانچوں نمازیں، جمعہ کی نماز پچھلے جمعہ تک اور رمضان کے روزے پچھلے رمضان تک درمیانی اوقات کے گناہوں کے لیے کفارہ ہیں جب کہ اِن اعمال کو کرنے والا بڑے گناہوں سے بچے (مسلم)۔ یعنی چھوٹے گناہوں کی معافی ہوجاتی ہے۔

                رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر جمعہ کی نماز کے لیے آتا ہے، خوب دھیان سے خطبہ سنتا ہے اور خطبہ کے دوران خاموش رہتا ہے تو اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک ، اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں (مسلم) ۔

Share: