حج بدل کروانا

 سوال : کیا میں اپنے بھانجے کو زاد راہ دے کر اپنے والد کے لئے حج بدل کروا سکتی ہوں؟ یاد رہے کہ بھانجے نے صاحب نصاب نہ ہونے کی وجہ سے خود حج نہیں کیا ہوا

الجواب : حج بدل کے احکام

★ اگر کوئی شخص مالی استطاعت کے اعتبار سے حج کرنے پر قادر ہو ،لیکن جسمانی اعتبار سے سفر حج یا افعال حج ادا کرنے سے دائمی طور پر عاجز ہو ، تو ایسے شخص کے لئے حج بدل کرانا واجب ہے ، اسی طرح اگر کسی شخص نے اپنے ترکہ میں سے حج کی وصیت کردی ہو ، اور ترکہ کے ایک تہائی کے بقدر مال یا اس سے کم سے حج کیا جاسکتا ہو ، تو ورثہ پر ان کی جانب سے حج بدل کرنا واجب ہے ، حج بدل کی اصل صورتیں یہی ہیں ، جن لوگوں پر حج فرض ہی نہ ہوا ہو ، ان کی طرف سے حج کرنا ، یا جن کا انتقال ہوچکا ہو اور انہوں نے حج کے لئے وصیت نہ کی ہو ، ان کی طرف سے حج کرنا اور حج کرانا اصل میں حج بدل نہیں ، یہ حج بطور ایصال ثواب کے ہے ، والدین کی طرف سے ایصال ثواب کے طورپرحج کرانا درست ہے ، اس صورت میں اس کے والدین کو بھی ثواب ہوگا ، اور خود اس کو بھی ۔

'' اما شرائط جواز النیابة : فمنہا أن یکون المحجوج عنہ عاجزا عن أداء الحج بنفسہ ولہ مال لخ '' (بدائع الصنائع : ٢/٤٥٥)

یہ غلط فہمی ہے کہ حج بدل صرف مرحومین کی طرف سے ہوتا ہے ، حج بدل زندوں کی طرف سے بھی کیا جاسکتا ہےــ (از علامہ رحمانی)

★حجِ بدل آمر( جس کی طرف سے حج کیا جارہا ہے) کے وطن سے کیاجاتا ہے، سعودی عرب سے جائز نہیں ہے۔ اور حج بدل کرنے والےپر لازم ہے کہ احرام باندھنے کے وقت نیت اس شخص کے حج کی کرے جس کی کی طرف سے حج کر رہا ہے ـ

★کیا حج بدل میں تمتع کیا جا سکتا ہے؟؟

حج بدل میں مامور کو حج افراد ہی کرنا ہی چاہیے، تاکہ حج بدل آفاقی اور حج میقاتی ہوجائے، اور حج بدل میں مامور کلی طور پر آمر کی نیابت کرتا ہے، لہٰذا آمر جو فاعل مختار ہے وہ اگر اپنے مامور کو تینوں قسموں میں سے کسی ایک کا اختیار دیدے تو آمر کی اجازت سے حج تمتع بھی جائز ہوگا، البتہ دم تمتع آمر کے مال میں سے لازم نہ ہوگا بلکہ مامور پر لازم ہوگالیکن اگر آمر بخوشی ادا کرتا ہے تو یہ بھی جائز ہے، البتہ حج بدل میں تمتع کرنا ہی زیادہ افضل ہے ــ

اور اس زمانے میں آفاقی کا حج تمتع کرنا ہی زیادہ معروف ہے اس لیے عرفا آفاقی کی طرف سے حج تمتع کی اجازت ثابت ہوتی ہے، لہٰذا صراحت کے ساتھ اجازت کی ضرورت نہیں، نیز میت کی طرف سے حج بدل ہو تب بھی یہی حکم ہے جب کہ ورثاء سب مل کر اس کی اجازت دیتے ہوں ـ (انوار مناسک)

★جس کا اب تک حج نہ ہوا ہو کیا اس کو حج بدل کے لئے بھیجا جا سکتا ہے؟؟

حنفی مسلک کے مطابق جس نے اپنا حج نہ کیا ہو،اور اس پر حج فرض ہوچکا ہو تو اس کا کسی کی طرف سے حجِ بدل کرنا مکروہ تحریمی ہے اور کسی کا اس کو بھیجنا مکروہ تنزیہی ہے، اور اگر اس نے اپنا حج نہیں کیا اور نہ اس پر حج فرض ہوا تھا تو اس کو حج بدل کے لیے جانا مکروہِ تنزیہی اور خلاف اولی ہےـــ (انوار مناسک)

★کیا حج بدل پر بھیجے ہوئے شخص کا بھی حج کا فریضہ ساقط ہوگا ؟ یا استطاعت کے بعد اسے دوبارہ کرنا ضروری ہوگا؟؟؟

مامور کے حج کا فریضہ ساقط نہ ہوگا استطاعت کے بعد دوبارہ کرنا ضروری ہے ــ البتہ اگرمامور نے آمر کی ھدایات کی خلاف ورزی کی تو بایں طور کہ افراد کا حکم دیا تھا اور تمتع کردیا تو یہ حج آمر کا نہیں بلکہ مامور کا ہوگا اور مصارف حج واپس کرنا پڑیں گے، مگر اس سے مامور کا بھی حج فرض ادا نہیں ہوگا بلکہ یہ نفلی حج ہوگا اگر بعد میں حج کی استطاعت ہوجائے تو اپنا حج فرض ادا کرنا پڑے گا (رفیق حج)

مزید یہ کہ حج نفل دوسرے شخص سے کروانے کے لئے حج کرنے والے میں صرف اھلیت یعنی اسلام, عقل و تمیز ہونا کافی ہے.اور کوئی شرط نہیں.

البتہ حج فرض کسی دوسرے سے کروانے کے لئے 20 شرطیں ہیں.بغیر ان شرائط حج کے اگر دوسرے سے کروایا جائے تو ادا نہ ہوگا..

1) جو شخص اپنا حج کروائے اس پر حج فرض ہونا.

2) حج فرض ہوجانے کے بعد خود حج کرنے سے عاجز ہونا.

3) موت تک عاجز رہنا.

4) دوسرے شخص کو اپنی طرف سے حج کرنے کا حکم کرنا.اگر خود موجود ہو.

اور اگر مر گیا ہو اور وصیت کی ہو تو وصی یا وارث کا حکم کرنا شرط ہے.

5) مصارف سفر میں حج کروانے والے کا روپیہ صرف ہونا.

6)احرام کے وقت آمر کی طرف سے حج کی نیت کرنا.

7) صرف ایک شخص کی طرف سے حج کا احرام باندھنا.

8)صرف ایک حج کا احرام باندھنا

9) خود مامور اگر آمر کی طرف سے کسی اور سے حج کروائے تو حج ادا نہ ہوگا.(مامور کا خود حج کرنا)

10) اگر آمر نے خود اس طرح متعین کیا کہ فلاں شخص حج کریں تو دوسرا نہ کریں.

11) آمر کے وطن سے حج کرنا.

12) سواری پر حج کرنا.

13) حج یا عمرہ جس چیز کا حکم کیا ہے اس کے لئے سفر ہونا.

14) آمر کی میقات سے احرام باندھنا.

15) آمر کی مخالفت نہ کرنا.

16) مامور کا حج فاسد نہ ہونا.

17) حج کا فوت نہ ہونا.

18) آمر ومامور کا مسلمان ہونا.

19) آمر ومامور کا عاقل ہونا.

20) مامور کو اتنی سمجھ ہونا کہ حج کے افعال کو سمجھتا ہو.

(از معلم الحجاج 164)

والله تعالى أعلم بالصواب


مفتي [محمد خورشید قریشی](https://www.facebook.com/khorshid.khan)📷

علمائے ديوبند ( آن لائن سوال جواب)

Share: