رفع یدین اور ترک رفع یدین

 السلام علیکم

مفتی صاحب رفع  یدین کے متعلق آحادیث بیان فرما دیں 


وعلیکم السلام

الجواب :

نماز میں رفع الیدین اور ترک رفع الیدین کا مسئلہ:

جو حضرات نماز میں " رفع یدین " کرتے هیں ان کی دلیل:

حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنه راوی هیں که میں نے رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم کو نماز پڑهتے دیکها ، آپ صلی الله علیه وآله وسلم تکبیر تحریمه کے وقت رفع یدین کرتے ، اسی طرح رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹهنے کے بعد رفع یدین کرتے تهے.

* بخاری شریف: کتاب الاذان، باب رفع الیدین اذاکبر:ج1 ص102 ، قدیمی *

_______

اب اس مسئلے میں ( همارے اهل سنت والجماعت ) جس میں حنفی ، مالکی ، شافعی اور حنبلی مسلک هیں هم سب نماز میں ( رفع یدین کو نماز میں " ضروری " نهیں سمجهتے هیں )

اور دوسری جانب اهل حدیث حضرات  " غیرمقلدین " حضرات رفع یدین کو نماز میں ضروری سمجهتے هیں لهذا ان کے مسائل آئمہ کرام سے جدا هیں

_______

اب " احناف کا مسلک " کے متعلق جانیئے!

آحناف کهتے هیں که " رفع یدین غیر اولی " هے:

آحناف عدم رفع یدین کے قائل نهیں هیں" بلکه " ترک رفع یدین کے قائل هیں " اگر اکابرین میں سے کسی نے اس کو “عدم “لکها تو وه عدم بمعنی عدم اصلی نهیں بلکه عدم بمعنی " ترک " هے.

* ترک رفع یدین و عدم رفع یدین میں فرق *

ترک کهتے هیں ایک چیز تسلسل سے چل رهی هو پهر اسے موقوف کردیا جائے.

اور عدم کا مطلب یه هوتا هے که سرے سے اس کا وجود هی نهیں.

عدم رفع یدین کا مطلب یه هوگا که " رفع الدین " نبی کریم صلی الله علیه وآله وسلم سے ثابت هی نهیں حالانکه " رفع یدین " نبی کریم صلی الله علیه وآله وسلم سے ثابت هے جیسا که  محدث العصر حضرت علامه محمد یوسف بنوری رحمه الله تعالی نے " معارف السنن " میں لکها هے.

" اس میں کوئی شک نهیں که رفع یدین سنداََ و عملاََ تواتر سے ثابت هے "

* معارف السنن: ج2 ص459 ، سعید *

* اب ترک رفع یدین کے دلائل آحناف جس وجه سے " رفع یدین " نهیں کرتے هیں *

جاننا چاھیے کہ شروع میں رفع یدین تھا لیکن بعد میں رفع یدین پر ناراضگی اور ترک کا حکم ثابت هے:

" عن جابر بن سمرته رضی الله عنه قال خرج علینا رسول الله صلی الله علیه وسلم فقال مالی اراکم رافعی ایدیکم کانها اذناب خیل شمس اسکنوا فی الصلوته "

حضرت جابر بن سمرته رضی الله عنه سے روایت هے که جناب رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم همارے پاس ( نماز پڑهنے کی حالت میں ) تشریف لائے، ( اور هم نماز کے اندر رفع یدین کر رهے تهے تو بڑی ناراضگی سے ) فرمایا که میں تم کو نماز میں شریر گهوڑوں کی دم کی طرح رفع یدین کرتے کیوں دیکهتا هوں نماز میں ساکن اور مطمئن رهو .

* صحیح مسلم: ج1 ص181 ، ابوداود شریف: ج1 ص150

، نسائی شریف:ص172 ، طحاوی شریف:ج1 ص158،

مسند امام احمد: ج5 ص93 ، وسنده صحیح جید *

وضاحت:

نماز تکبیر تحریمه سے شروع هوتی هے اور سلام پر ختم هوتی هے اس کے اندر کسی جگه رفع یدین کرنا خواه وه دوسری رکعت ، تیسری ، چوتهی رکعت کے شروع میں هو یا رکوع جاتے اور سر اٹهاتے یا سجدوں میں جاتے اور سر اٹهاتے وقت هو.

ان تمام رفع یدین پر نبی کریم صلی الله علیه وآله وسلم نے ( ناراضگی ) کا اظهار بهی فرمایا اس کو ( جانوروں ) کے فعل سے تشبیه بهی دی .

اس رفع یدین کو ( خلاف سکون ) بهی فرمایا پهر حکم دیا که نماز سکون سے یعنی بغیر رفع یدین کے پڑها کرو.

قرآن پاک میں بهی نماز میں سکون کی تاکید هے. الله تعالی فرماتے هیں:

(قُوْمُوْالِلّهِ قَانِتِيْن ) خدا کے سامنے نهایت سکون سے کهڑے هو.

دیکهئے الله اور اس کے رسول صلی الله علیه وآله وسلم نے نماز میں سکون کا حکم فرمایا اور نبی کریم صلی اللہ علیه  وآلہ وسلم نے نماز کے اندر رفع یدین کو سکون کے خلاف فرمایا:

جیسا که الله تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ھے

( قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ صَلوتِهِمْ خَاشِعُوْن )

" کامیاب هوگئے وه مومن جو اپنی نمازوں میں خشوع کرتے هیں "

اس کی تفسیر میں حضرت نبی کریم صلی الله علیه وآله وسلم کے چچازاد بهائی امام المفسرین حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنه فرماتے هیں:

( قال ابن عباس الذین لا یرفعون ایدیهم فی صلوتهم )

حضرت ابن عباس رضی الله عنه فرماتے هیں یعنی جو نمازوں کے اندر " رفع یدین " نهیں کرتے .

* تفسیر ابن عباس:ص323 *

یه تفسیری فتوی هے:اور تفسیر میں امام کلبی امام هے خود امام اعظم ابوحنیفه رحمه الله نے اس سے تفسیر میں روایت لی هے.* مسند امام اعظم:ص227 *

حضرت علقمه رحمه الله فرماتے هیں:

که حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله عنه نے فرمایا کیا میں تمهیں رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم کی طرح نماز پڑه کر نه دکهاوں ، چناچه آپ نے نماز پڑهی اور صرف ایک مرتبه رفع یدین کیا.

* مسند امام احمد:ج1 ص388 *

نوٹ: حضرت امام ترمذی رحمه الله فرماتے هیں:

که بهت سے اهل علم صحابه کرام رضوان الله اجمعین اور تابعین کا یهی مذهب هے اور حضرت سفیان ثوری اور اهل کوفه کا بهی یهی مسلک هے.

* ترمذی شریف:ج1 ص35 *. واللہ اعلم

Share: