خلیفۂ اول کے سفر آخرت کا ایمان افروز واقعہ


حضرت سیدنا ابوبکرصدیقؓ کا جنازہ جب روضہ رسولؐ صلى الله عليه و اله وسلم کے سامنے رکھا گیا تو دروازہ خود بخود کھل گیا، 


خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ رسول کریمﷺ کے وصال کے بعد مسلمانوں کے خلیفہ چنے گئے، آپؓ نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کے خلاف علم جہاد بلند کیا اور نبوت پر نقب لگانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اپنی وفات سے قبل حضرت علیؓ کو وصیت فرمائی تھی کہ ان کو آخری غسل حضرت علیؓ دیں۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓکے سفر آخرت کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں معروف عالم دین ثاقب رضا مصطفائی کا کہنا تھا کہ حضرت علیؓ وہ شخصیت تھےجنہوں نے نبی کریمﷺ کو وصال کے بعد غسل دیا تھا۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ غسل کے وقت کچھ پانی آپﷺ کے چشم خانوں میں ٹھہر گیا ،

 پہلے تو میں نے اس پانی کو روئی سے صاف کرنے کا سوچا مگر پھر خیال آیا کہ ایسا پانی مجھے اور کہاں سے ملے گا ، میں نے پھر ہونٹ قریب کر کے اس پانی کو نوش جان کر لیا ، حضرت علیؓ فرماتے ہیں وہ پانی نوش کرنے کے بعد میرا سینہ علوم معرفت کا خزینہ بن گیا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بھی وصیت فرماتے ہوئے حضرت علیؓ سے فرمایا تھا کہ اے علیؓ جب میں فوت ہو جائوں تو جن ہاتھوں سے رسول کریمﷺ کوغسل دیا تھا انہی ہاتھوں سے مجھے غسل دینا اور یہ بھی وصیت کی کہ

 *مجھے نیا کفن نہ دینا، مجھے پھٹے پرانے کپڑوں میں کفن دیکر دفن کر دینا، اس لئے کہ نئے کپڑوں کا حقدار مرنے والے سے زیادہ جینے والا ہے،* پھر فرمایا کہ جنازہ پڑھنے کے بعد میرے جسد خاکی کو اٹھا کر روضہ رسولﷺ کے پاس لے جانا اور عرض کرنا یا رسول اللہ ﷺ یہ ابوبکر ؓ ہے اگر اُدھر سے حاضری کا کوئی اشارہ مل جائے تو پھر حضورﷺ کے قدموں میں دفن کر دینا ورنہ جہاں باقی مسلمانوں کو دفنایا جاتا ہے جنت البقیع میں پھر مجھے وہاں دفن کر دینا، حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ جب آپؓ کا آخری وقت آیا تو حضرت علیؓ بھاگتے ہوئے آئےاور آپؓ کی زبان پر یہ لفظ تھے’انا للہ و انا الیہ راجعون‘

اور آپؓ نے حضرت ابوبکرؓ کے چہرے سے کپڑا اٹھایا، اور یہ لفظ کہے کہ’ الیوم ان قطعت خلافۃ النبوۃ‘یعنی آج رسول اللہ ﷺ کی خلافت ہم سے جدا ہو گئی، اس کے بعد حضرت صدیق اکبرؓ کو غسل دیا گیا ، اور غسل دینے کے بعد آپؓ کا جنازہ پڑھا گیا، اور پھرمدینہ انور کی گلیوں سے گھما کر رسول اللہﷺ کے روضہ مبارک کے سامنے رکھ دیا گیا، اور یہ لفظ حضرت انسؓ کے ہیں ، کہتے ہیں کہ ہم ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو گئے، 

عرض کی کہ *یار سول اللہﷺ یہ حضرت ابوب بکر ؓ ہیں ، آپ ﷺ کی قربت میں دفن ہونے کی اجازت مانگ رہے ہیں تو پھر ہم نے درود شریف پڑھنا شروع کر دیا، حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ روضہ رسول ﷺ کا دروازہ بند تھا اور تالا لگا ہوا تھا ، اچانک تالا کھلااور پھر کنڈی بھی کھل گئی اور دروازہ کھل گیا اور اندر سے آواز آئی کہ ’یار کو یار سے ملا دوجو پہلے ہی یار کا انتظار کر رہا ہے*‘حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ کی قربت میں حضرت سیدنا صدیق اکبرؓکی تدفین کر دی گئی۔۔۔

Share: