موت کیا ھے؟


موت معلوم دنیا سے نامعلوم دنیا کی طرف ایک چھلانگ ہے- موت " اپنی دنیا" سے نکل کر " دوسری دنیا "  میں جانا ہے-  کیسا چونکا دینے والا ہے یہ واقعہ- مگر انسان کی یہ غفلت کیسی عجیب ہے کہ وہ اپنے چاروں طرف لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھتا ہے،  پھر بھی وہ نہیں چونکتا- حالانکہ ہر مرنے والا زبان حال سے دوسروں کو بتا رہا ہے کہ جو کچھ مجھ پر گزرا یہی تمہارے اوپر بھی گزرنے والا ہے-  وہ دن آنے والا ہے جب کامل ہے بسی کے ساتھ اپنے آپ کو فرشتوں کے حوالہ کر دے-موت ہر آدمی کو اسی آنے والے دن کی یاد دلاتا ہے- موت کا حملہ سراسر یک طرفہ حملہ ہے-  یہ طاقت اور بےطاقتی کا مقابلہ ہے-  اس میں انسان کے بس میں اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا کہ وہ کامل عجز کے ساتھ فریق ثانی کے فیصلہ پر راضی ہو جائے-  وہ یک طرفہ طور پر شکست کو قبول کرلے- 

موت انسانی زندگی کے دو مرحلوں کے درمیان حد فاصل ہے-  موت آدمی کو موجودہ دنیا سے اگلی دنیا کی طرف لے جاتی ہے-  یہ اختیار سے بےاختیاری کی طرف سفر ہے-  یہ امتحان کے بعد اس کا انجام پانے کے دور میں داخل ہونا ہے- موت سے پہلے کی زندگی میں آدمی صداقت کو تسلیم نہیں کرتا-  وہ معقولیت کے آگے جھکنے پر راضی نہیں ہوتا- موت اس لیے آتی ہے کہ اس کو بے یار و مددگار کر کے حق کے آگے جھکنے پر مجبور کر دے- جس صداقت کو اس نے باعزت طور پر قبول نہیں کیا تھا اس کو بےعزت ہو کر قبول کرے- جس حق کے آگے، وہ اپنے ارادہ سے نہیں جهکا تھا- اس حق کے آگے مجبورانہ طور پر جھکے اور اس کی تردید کے لیے کچھ نہ کر سکے- انسان آج حق کی تائید میں چند الفاظ بولنا گوارا نہیں کرتا، جب موت آئے گی تو وہ چاہے گا کہ ڈکشنری کے سارے الفاظ حق کی موافقت میں استعمال کر ڈالے، مگر اس وقت کوئی نہ ہو گا جو اس کے الفاظ کو سنے- انسان آج ڈھٹائی کرتا ہے، موت جب اس کو پچھاڑے گی تو وہ سراپا عجز و نیاز بن جائے گا- مگر اس وقت کوئی نہ ہو گا جو اس کے عجز و نیاز کی قدردانی کرے- 

موت کی تیاری کا موقعہ موت سے پہلے پہلے ھے  اگر اس سنہری موقعہ کی قدر نہ کی تو پھر  بس ھمیشہ ھمیشہ کا پچھتاوہ  ہی ھوگا

Share: