امام ابو حنیفہ رحمة الله عليه کو “ابو حنیفہ” کیوں کہا جاتا ھے؟


“ابو حنیفہ” امام صاحب رحمہ اللہ کی کنیت ھے تاھم یہ کنیت نصبی نہیں تھی


کنیت دو قسم کی ہوتی ہے: 


(۱)کنیتِ نسبی

(۲)کنیتِ وصفی ۔


*کنیتِ نسبی*

کنیتِ نسبی کا معنی یہ ہے کہ باپ کی بیٹے کی طرف نسبت کیے جانے کی وجہ سے وہ باپ کی کنیت ہو جاتی ہے، جیسے رسول اکرم صلی اللہ  علیہ والہ وسلم کی کنیت ’’ابو القاسم‘‘ ہے؛ کیوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بیٹے کا نام قاسم تھا ،پس قاسم کی نسبت سیدنا ومولانا حضرت محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف ہونے کی وجہ سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ’’ابو القاسم‘‘ نسبی ہے ۔


*کنیتِ وصفی*

  کنیتِ وصفی  کا معنی یہ ہے کہ یہ کنیت اولاد کی طرف نسبت کی وجہ سے نہیں ہوتی، بلکہ کسی مخصوص وصف کی وجہ سے ہوتی ہے جو صرف اسی شخص میں نمایاں ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ وصف اس شخص کی کنیت کی حیثیت اختیار کرجاتا ہے،  جیسے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن عثمان ہے، ’’ابوبکر‘‘  ان کی کنیت ہے، ان کے بیٹے کا نام ’’بکر‘‘ نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کو ابوبکر کہا جاتا ہو، بلکہ ’’بکر‘‘ عربی زبان میں پہل کرنے والے کو کہتے ہیں، چوں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہر نیک کام میں پہل کرنے والے تھے، اس وجہ سے ان کی کنیت ابوبکر ہوگئی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کنیت ’’ابوتراب‘‘، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ’’ابوہریرہ‘‘ کنیت وصفی ہے۔


اسی طرح امامِ اعظم رحمہ اللہ کی کنیت  ’’ابو حنیفہ‘‘  بھی کنیتِ وصفی ہے نہ کہ نسبی، اس کنیت کے سبب میں مختلف توجیہات کی گئی ہیں:


(1) ’’حنیفہ‘‘  کا ایک معنی عربی زبان میں ’’دوات‘‘ کے ہیں اور امام صاحب کی مجلس میں بیٹھنے والے ہر وقت قلم ودوات لے کر امام صاحب کے علوم کو مرتب کرتے تھے، اتنے علوم مرتب کیے کہ ان کی وجہ سے کنیت ’’ابو حنیفہ‘‘  بن گئی۔


(2) ’’حنیفہ‘‘ کا ایک معنی خالص کا آتا ہے ،اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں فرمایا ہے کہ ﴿ ملة ابراهیم حنیفًا﴾ابراہیم علیہ السلام خالص دین والے تھے، باطل سے بالکل الگ تھے، امامِ اعظم  رحمہ اللہ نے اس شریعت کو مرتب کیا، جو بالکل خالص ہے، اسی وجہ سے ان کی کنیت ’’ابو حنیفہ‘‘ بن گئی، ابو حنیفہ کا معنی ہوا ’’دینِ خالص کو مرتب کرنے والا‘‘.


اور جو لوگ کہتے ہیں “حنیفہ” امام صاحب کی بیٹی کا نام تھا اس وجہ سے ان کی  کنیت “ابوحنیفہ”  پڑی ،  جیسا کہ اس کے لئے ایک من گھڑت واقعہ بھی بیان کیا جاتا ھے بہرحال ان کا یہ قول درست نہیں بلکہ تاریخ سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔حقیقت یہ ھے کہ امام صاحب رحمہ اللہ کی “حنیفہ”  نامی کوئی بیٹی نہیں تھی

※※※※※

Share: