حرص (طمع) کیا چیز ہے؟


نفس کی دوسروں سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش حرص يا طمع کہلاتی ہے۔

حرص دو طرح سے هے إيك آچهي اور إيك برى يعني حريص جس جيز كي حرص ميں مبتلا هے اگر وہ چیز اچھی ہے تو یہ حرص بھی اچھی ہے  اوراگر وہ چیز برى  ہے تو یہ حرص بھی برى ہے

"مثلاً كوئى شخص يه حرص ركهتا هے كه وه قرآني علوم زياده حاصل كرلے يا عبادت ورياضت ميں اگے بڑهـ جائے وغيره تو يقيناً يه حرص قابل تعريف هوگي إس حرص کو تنافس کہتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے قُرآن الكريم میں اس کی دعوت دی ہے'' وَفِیْ ذٰلِکَ فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ 


يه حرص جو قرآني زبان ميں تنافس كهلاتي هے نه صرف جائز بلكه عين مطلوب بهي هے ليكن آفسوس آج مسلمانون ميں يه حرص تيزي سے ختم هورهي هے ورنه ماضي قريب ميں بهي يه بهت عام بات تهي كه چهوٹے چهوٹے بچے بهي يه حرص كرتے تهے كه هم قرآن كريم پڑهنے ميں دوسروں سے سبقت لے جائيں ليكن اب تو يه كافي حد تك مفقود هے


اسيطرح اگر كوئى دنياوى چيزونكي حرص كرتا هے تو يه جائز بهي هوسكتي هے اور حرام بهي مثلاً 

أ- إيك شخص دنياوى چيزونكي حرص كرتا هے جو فطرى چيز هے إسكي كوشش بهي كرتا هے إس جيز كا مكمل خيال ركهتا هے كه جائز طريقه سے هو حصول كا ذريعه بهي جائز هو يعني سود - رشوت اور دهوكه دهي وغيره كه آميزش نه هو اور کسی کا حق نہ مارا جائے اور إسكے حصول كي كوشش ميں فرائض - واجبات اور آخرت كي تياري سے غفلت نه هو تو يقيناً يه حرص پسنديده اور جائز أمور ميں هے 


ب- إيك شخص دنياوى چيزونكي حرص كرتا هے جو فطرى چيز هے إسكي كوشش بهي كرتا هے إس جيز كا مكمل خيال ركهتا هے كه جائز طريقه سے هو حصول كا ذريعه بهي جائز هو يعني سود - رشوت اور دهوكه دهي وغيره كه آميزش نه هو اور کسی کا حق نہ مارا جائے ليكن إسكے حصول كي كوشش ميں دن رات إسطرح منهمك هے كه دينى أمور يهاں تك كه فرائض - واجبات كي بهي پرواه نهيں كرتا اور آخرت كي تيارى سے غفلت برتتا هے تو يقيناً يه حرص (طمع) ناجائز أمور ميں هے الله تعالى كے نزديك قطعاً پسنديده نهيں كيونكه الله تعالى نے إنسان كو صرف دنيا كي محنت كرنے كے ليے يهاں نهيں بيجها بلكه آخرت كي تيارى كرنے كيلئے بيجها هے - دنيا إيك ضرورت هے إسكو اسي حد ميں ركهنا چاهيے اور آخرت إيك مقصد هے جسكے لئے دنياوى محنت سے كهيں زياده محنت كي ضرورت هے ۔ اگر دنیاوی لذت إسقدر ہے كه اس میں انہماک اور اس کے لیے آخرت کی چیزوں سے غفلت هورهي هو تو يه حرص حرام ہے۔اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔ حرص حرام سے بچنے کا طریقہ يه ہے كه آخرت کی نعمتوں پر یقین ،ذکر اللہ کی کثرت ،موت کی یاد اور شیخ كامل کی نگرانی میں مجاہدہ یہ إس حرص کا علاج ہے۔


ج- إيك شخص دنياوى چيزونكي حرص كرتا هے جو فطرى چيز هے إسكي كوشش بهي كرتا هے - دينى أمور يعني فرائض - واجبات كي بهي پابندي كرتا هے اور بظاهر آخرت كي تيارى سے بهي غفلت نهيں برتتا ليكن إس چيز كا كوئى خيال نهيں ركهتا كه حصول كا ذريعه جائز هے يا ناجائز يعني سود - رشوت -جهوٹ- فريب اور دهوكه دهي وغيره سے باز نهيں آتا اپني حرص كو حاصل كرنے كيلئے دوسرونکا حق بهي غصب كرتا هےتو يقيناً يه حرص (طمع) بهت سے حرام أمور كا مجموعه هے الله تعالى كے نزديك قطعاً پسنديده نهيں كيونكه حديث مباركه كا مفهوم هے كه إسكے نيك أعمال أن لوگونكو ديديے جائيں گے جنكے حقوق اس نے غصب كيے تهے ۔ إس حرص حرام سے بچنے کا طریقہ يه ہے كه آخرت كا فكر اپنے اندر پيدا كركے الله تعالى سے سچي توبه كرے اور اپنے اندر سے إس حرص حرام كو ختم كرے اور ماضي ميں جن لوگونكے حقوق غصب كرچكا هے انكے حقوق انكو واپس بهي كرے اور ان سے معافي بهي مانگے اور ائنده حرص حرام سے هميشه كيلئے إجتناب كرے


د- حرص كي إيك نابسنديده قسم وه هے جسے أشراف كها جاتا هے أشراف كا مطلب يه هے كه كوئى جيز ديكهـ كر دل ميں يه تمنا كرنا كه يه شخص يه چيز مجهـے ديدے - يه دل كا سوال هوتا هے إس لئے بالعموم سبكو اور بالخصوص دين كا كام كرنيوالونكو إس سے مكمل إجتناب كرنا چاهيے اور اپنے دل كا سوال اپنے رب سے هي كرنا چاهيے هاں البته جو هدية بغير سوال اور اشراف كے ملے اگر اس ميں كوئى اور قباحت نه تو وه الله تعالى كي جانب سے هے أس ميں يقيناً بركت هوگي لهذا  اسے قبول كرنا چاهيے 

----------------------

Share: