بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسجدوں میں جاکر فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی تاکید، اہمیت اور فضیلت صرف مردوں کے لئے ہے۔ عورتوں کے لئے اپنے گھروں ہی میں نماز ادا کرنا افضل ہے بلکہ موجودہ فتنوں کے دور میں تو عورتوں کے لئے گھروں میں ہی نماز ادا کرنی چاہئے کیونکہ فرمان رسول ﷺکی روشنی میں امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ عورتوں کی گھر کی نماز مسجد میں ادا کرنے سے بھی افضل ہے۔ اسی وجہ سے ہندوستان اور پاکستان ودیگر ممالک میں عورتوں کے کیے مسجد میں نماز پڑھنے کا کوئی انتظام بھی نہیں کیا جاتا ہے۔
🌹حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا: عورتوں نے زیب وزینت اور نمائش جمال کا جو طریقہ ایجاد کرلیا ہے اگر رسول اللہ ﷺ اسے ملاحظہ فرمالیتے تو انہیں مسجدوں سے ضرور روک دیتے، جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں روک دی گئی تھیں۔ (بخاری ۔ باب انتظار الناس قیام الامام العالم) غور فرمائیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آج سے تقریباً چودہ سو سال قبل اپنی زندگی میں ہی یہ قیمتی بات ارشاد فرمائی تھی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے، آمین۔
🌹صحابی رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت کی نماز اپنے گھر کے اندر گھر کے صحن کی نماز سے بہتر ہے، اور اس کی نماز گھر کی چھوٹی کوٹھری میں گھر کی نماز سے بہتر ہے۔ (مطلب یہ ہے کہ عورت جس قدر پوشیدہ ہوکر نماز ادا کرے گی اسی اعتبار سے زیادہ مستحقِ ثواب ہوگی)۔ ابو داود ۔ باب التشدید فی خروج النساء الی المساجد
🌹ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت کی اپنی کوٹھری کی نماز بہتر ہے اپنے بڑے کمرے کی نماز سے، اور اس کے بڑے کمرے کی نماز بہتر ہے گھر کے صحن کی نماز سے، اور اس کے صحن کی نماز مسجد کی نماز سے بہتر ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط باسناد جید
🌹حضرت ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ حضرت ام حمید رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ حضور اکرم ﷺ کے پاس تشریف لے گئیں اور فرمایا کہ اے اللہ کے رسول! میں آپ (کی امامت میں جماعت) کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتی ہوں۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مجھے معلوم ہوگیا کہ تمہیں میرے ساتھ نماز پڑھنا پسند ہے۔ لیکن تمہاری کوٹھری کی نماز تمہاری کمرے کی نماز سے بہتر ہے۔ اور تمہاری کمرے کی نماز تمہارے گھر (یعنی صحن) کی نماز سے بہتر ہے۔ اور تمہاری گھر کی نماز تمہاری قوم کی مسجد (یعنی محلہ کی مسجد) سے بہتر ہے۔ اور تمہاری نماز تمہارے قوم کی مسجد (یعنی محلہ کی مسجد) میں میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) سے بہتر ہے۔ نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ان کے گھر کے اندرونی اور اندھیرے والے حصہ میں ایک جگہ اُن کے لیے نماز پڑھنے کے لیے مختص کردی گئی اور وہ موت تک وہیں نماز پڑھتی رہیں۔ (مسند احمد، صحیح ابن خزیمہ، صحیح ابن حبان) شیخ البانی ؒ نے اس حدیث کو اپنی مشہور کتاب صحیح الترغیب والترھیب میں ذکر کیا ہے۔ اس سے واضح تعلیمات اس موضوع پر اور کیا ہوسکتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابیہ کو فرمایا جو آپ ﷺ کی امامت میں مسجد نبوی میں نماز ادا کرنے کی خواہش ظاہر فرماتی ہیں، کہ مسجد نبوی کے مقابلہ میں اُن کی نماز محلہ کی مسجد میں، اور محلہ کی مسجد کے مقابلہ میں اُن کے گھر میں اور اُن کے باہر والے کمرے کی نماز سے کوٹھری کی نماز افضل اور بہتر ہے۔ خاتون کی اپنی خواہش ضرور ہوسکتی ہے، مگر ساری کائنات میں سب سے افضل بشر اور تمام نبیوں کے سردار حضرت محمد مصطفی ﷺ کی واضح تعلیمات ہیں کہ خواتین کی گھروں کی نماز مسجد نبوی سے بھی افضل ہے، حالانکہ مسجد نبوی کی ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار نماز کے برابر ہے۔ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پابندی کے ساتھ پڑھنے سے متعلق جو حدیث میں فضیلت وارد ہوئی ہے وہ صرف اور صرف مردوں کے لیے ہے۔ نیز اُس حدیث کی سند میں ضعف بھی ہے۔ ہندوستان اور پاکستان سے آنے والی خواتین مسجد نبوی میں نماز تو ادا کرسکتی ہیں خاص طور پر اگر سلام پڑھنے کا ارادہ رکھتی ہوں، مگر یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ پانچوں نمازیں جماعت کے ساتھ مسجد نبوی میں ادا کرنا خواتین کے لیے ضروری یا مسنون نہیں ہے بلکہ اُن کی گھر (ہوٹل) کی نماز مسجد نبوی سے افضل ہے۔
🌼سعودی عرب کے بڑے مفتی شیخ عبدالعزیز بن باز ؒ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ’’حضوراکرم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ عورت کی نماز اس کے گھر میں زیادہ افضل ہے۔ عورت کے لیے گھر میں ہی نماز پڑھنے کی خاص فضیلت ہے، کبھی وہ فضیلت عورت کے لیے مسجد کی طرح، کبھی مسجد سے بھی زیادہ اور کبھی مسجد سے کم۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ عورت کی افضل نماز اس کے گھرکی نماز ہے۔ جب عورت کی نماز مسجد میں ادا کرنے سے افضل ہے، یعنی اسے گھر میں نماز ادا کرنے پر مسجد کا ثواب ملتاہے یا اُس سے زیادہ کیونکہ حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت کی سب سے افضل نماز اس کے گھر کی نماز ہے۔ معلوم ہوا کہ جو اجر وثواب مرد کو مسجد میں حاصل ہوتا ہے وہ عورت کو گھر میں نماز ادا کرنے پر حاصل ہوگا یا عورت کو مسجد میں نماز ادا کرنے سے بھی زیادہ ثواب گھر میں نماز ادا کرنے پر حاصل ہوگا کیونکہ عورت کے گھر میں نماز ادا کرنے پر اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے ساتھ عورت کی جانب سے اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے آگے سر جھکانا بھی ہے۔ عورت گھر میں نماز پڑھ کر زیادہ بھلائی حاصل کرنے والی ہوسکتی ہے کیونکہ اس کا گھر اس کے لیے زیادہ محفوظ اور فتنوں سے دور رہنے کا سبب ہے۔ لہٰذا اگر کسی عورت نے اپنے رسول کی اطاعت میں گھر میں نماز ادا کی تو اُسے مسجد میں نماز پڑھنے کے بقدر اور اس سے بھی زیادہ ثواب حاصل ہوگا۔‘‘