فقرو فاقہ سے خوش ھونا اور خوشحالی سے گھبرانا


سلف صالحین کے اخلاق میں سے ایک یہ ہے کہ فقر وفاقہ سے خوش ہوتے تونگری اور خوشحالی سے گھبراتے، یہ خصلت آج کل بالکل مفقود ہے، ہاں! بعض ان صوفیاء میں دیکھی جاتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں اعلی درجہ رکھتے ہیں، بحمداللہ میں نے ایک جماعت مصر کے بزرگوں کی ایسی دیکھی ہے جو فقر سے خوش ہوتے اور بکثرت شکر بجالاتے، حدیث شریف میں ہے کہ جو اپنے نفس پر مطمئن اور جسم میں تندرست ہو اور اس کے پاس اس دن کا کھانا بھی موجود ہو تو گویا اس کے لیے تمام دنیا جمع کردی گئی۔

فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حلال کماؤ اور صدقہ کرو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ کہاں سے کما رہا ہے تو اللہ بھی اس کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کو کس طرف سے دوزخ میں داخل کرے۔

اے دوست! ان باتوں کو یاد رکھ اور تقویٰ کی تلاش کر۔

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں دودرہموں کا مالک ایک درہم والے سے بڑھ کر دنیا کی محبت رکھنے والا ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تین آدمی جنت میں فی الفور داخل ہوں گے، اول وہ شخص جو اپنے کپڑے دھونا چاہے تو اس کو پرانا کپڑا نہ ملے، جس کو پہن کر دھوئے، دوم، وہ جس نے اپنے چولہے پر دو ہانڈیاں نہ چڑھائی ہوں، سوم، وہ جو پانی مانگے تو اس سے یہ نہ پوچھا جائے ان دونوں میں سے کون پینا چاہتا ہے۔

ایک دفعہ بصرہ میں آگ لگی تو تمام لوگ اپنے اپنے اسباب لے کر باہر آگئے اور مالک بن دینار قرآن پاک گلے میں لٹکائے ہوئے نکلے اور فرمانے لگے کہ ہم قیامت میں قبروں سے اسی طرح اٹھیں گے۔

سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں فقراء امیروں کی طرح ہوتے ایک دفعہ ایک مفلس آدمی آپ کے پاس آیا اور دور ہٹ کر بیٹھ گیا تو آپ نے فرمایا، اے دوست! قرب آجا، اگر تو  غنی ہوتا تو میں تجھے اپنے پاس نہ بٹھاتا۔

حدیث شریف میں آیا ہے، دل کو کھانے پینے سے مردہ نہ کرو، کیونکہ دل کی مثال کھیتی کی طرح ہے کہ جب پانی زیادہ دیا جاتا ہے تو سڑ جاتی ہے۔

مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے محمد بن واسع سے کہا، بڑی خوش قسمتی ہے اس شخص کی جس کے پاس قوت ہو جس کی بدولت لوگوں سے مستغنی ہو، تو آپ نے فرمایا، مبارک ہے وہ شخص جو بھوکا صبح کرے اور شام تک بھوکا ہی رہے اور پھر اس سے اللہ راضی ہو، بعد ازاں ایک خشک روٹی نکالی اور اسے پانی میں تر کر کے نمک سے کھایا اور فرمایا جو دنیا میں اتنے پر راضی رہے وہ لوگوں کا محتاج نہیں ہوتا، اے دوست! اسے خوب یاد رکھ اور اسلاف کی اتباع کر۔

اخلاق سلف ترجمہ تنبیہ المغترین

Share: