مساکین سے الفت و محبت رکھنا اور ان کے ساتھ تواضع سے پیش آنا


سلف صالحین کے اخلاق میں سے ایک یہ ہے کہ مساکین سے الفت ومحبت رکھتے اور ان کے ساتھ تواضع سے پیش آتے اور تونگروں کی ہم نشینی سے نفرت کرتے مگر ان کو حقیر نہ جانتے بلکہ ان کے پیش نظر آنحضرت صلی اللہ علیہ واله وسلم کا یہ ارشاد عالی ہوتا کہ: اے اللہ! مجھے مسکنت کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی پر مجھے موت دے اور قیامت میں مساکین کے ساتھ ہی اٹھا، اس پر عمل کرنے کی غرض سے ایسا کرتے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ  تعالى عنہما فرماتے ہیں: انبیاء کے مقتدی ہر زمانہ میں بہ نسبت اغنیاء متکبرین کے فقراء ومساکین زیادہ ہوئے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واله وسلم فقراء کی طرف بہت زیادہ توجہ فرماتے، آپ جب ان کے پاس بیٹھتے تو گھٹنے پر گھٹنہ رکھ کر بیٹھتے اور فرماتے غلام ہوں، غلاموں کی طرح بیٹھتا ہوں، حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالى عنہ فرماتے ہیں دولتمند شخص کے پیچھے لوگوں کا چلنا اللہ سے اس کی دوری کو زیادہ کرتا ہے۔

عبدالعزیز بن رواء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بخدا آج تک مجھے دنیا میں مجھ سے برا کوئی شخص نہیں ملا، فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہم نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو دولت مند اور غافل لوگوں کی صحبت سے گریز کرتے تھے۔

امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو لوگ دنیا جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، ان کے پاس مت جاؤ کیونکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والے ہیں، اور بسا اوقات تم ان کے اسباب کو دیکھ کر اپنے انعامات کو حقیر جاننے لگوتو ناشکری میں مبتلا ہوجاؤ گے۔

حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ تیل کی تجارت کرتے اور فرماتے اس میں امراء کے دروازوں پر کھڑا ہونے سے بچاؤ ہے۔

میمون بن مہران رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، بادشاہوں کی مصاحبت بڑی خطرناک ہے، کیونکہ اگر  تو نے ان کی اتباع کی تو دین کو نقصان میں ڈالا اور اگر ان کی مرضی کے موافق نہ کیا تو اپنی جان کو خطرہ میں ڈالا، پس سلامتی اسی میں ہے کہ نہ تو اس کو جانے اور نہ وہ تجھ سے واقف ہو۔

اے دوست! اس کو یاد رکھ اور دولت مند دنیا داروں کی صحبت سے پرہیز کر، مگر کسی ضرورت شرعی سے جو آسانی سے حل ہوجائے۔

اخلاق سلف ترجمہ تنبیہ المغترین

Share: